وزیراعظم میاں نواز شریف اس باپ کے بیٹے
ہیں جس نے اپنی ساری زندگی غربا اور مساکین کی انتہائی رازدارانہ انداز میں
خدمت کی،یہاں تک کہ ایک زمانہ تھا ڈاکٹر طاہر القادری بھی ایک عرصہ تک ان
کے زیردست رہے یہ بات دنیا ہی جانتی ہے کہ طاہر القادری شروع میں اتفاق
مسجد کے امام تھے میاں شریف نے انہیں گھر سمیت دنیاوی تمام آسائیشوں سے
نواز رکھاتھا ، طاہر القادری صاحب دونوں بھائیوں کو ممبر کے دونوں جانب
بٹھاتے تھے ایک طرف میاں نوازشریف اور دوسری جانب میاں شہباز شریف ،آج ہم
دیکھتے ہیں کہ یہ ہی طاہر القادری صاحب بڑے زوق سے اس ملک میں آتے جاتے ہیں
اور شریف فیملی کو آنکھیں دکھاتے ہیں لیکن یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ
ابتدائی دور میں طاہر القادری کی مدد کرنے والوں میں شریف فیملی کا نام
سرفہرست ہے کیونکہ ان وقتوں میں میاں شریف صاحب نے ان کی ہر قسم کی مدد کی
جس سے طاہر القادری کی دنیاوی حیثیت مستحکم ہوئی آج یہ وقت ہے کہ ایسے میں
کوئی ان کو ان کا ماضی یاد دلائے تو وہ ناراض ہوتے ہیں ،میاں شریف کا کردار
اس قدر اعلیٰ ظرف تھا کہ انہوں نے اس وقت کے جنرل ضیاء جیسے حکمران کو بھی
اپناگرویدہ بنالیاتھا،اب جب کہ میاں شریف کے صاحبزادے وزیراعظم پاکستان
میاں محمد نوازشریف کی بات کی جائے تومیرااور ان کا ایک طویل ساتھ ہے کئی
مرتبہ تو ایسا بھی ہوا ہے کہ ہم دونوں گھنٹوں پارلیمنٹ میں اکیلے بیٹھے رہے
وہ نہ صرف صوم صلوتھ کے پابند انسان ہیں بلکہ انتہائی سخی انسان ہیں میں نے
ان کی صحبت میں رہنے کے باجود کئی بار نیوٹل ہوکر بھی ان کے بارے میں
سوچاتو مجھے اس بات کی تسکین رہی کہ حقیقت میں نوازشریف صاحب سے اس ملک کی
غریب عوام کا دکھ درد نہیں دیکھا جاتامیں نے انہیں ہر وقت اسی غم میں فکر
مند پایا کہ وہ اس ملک کو ترقی کی شاہراؤں پر دیکھنا چاہتے ہیں،ان تمام
باتوں کو دیکھتے ہوئے آج اس ملک میں کچھ نام نہاد اور موقع پرست سیاستدا ن
جس انداز میں وزیراعظم میاں نواز شریف کے ترقیاتی اقدامات کی راہ میں روٹے
اٹکارہے ہیں اور جس انداز میں ان پر کرپشن اور دیگر معاملات کے الزامات
لگاکر انہیں نااہل کردینے کی کوششوں میں مصروف ہیں ،میں ان لوگوں سے سوال
کرتاہوں کہ وہ کیوں میاں نواز شریف کو نااہل کردینا چاہتے ہیں اس لیے کہ
انہوں نے اس ملک کی عوام کو ایٹمی قوت بنادیا؟ یا اس لیے نواز شریف کو
نااہل کردیا جائے کہ انہوں نے اس قوم کو پاک چائینہ اقتصادی راہ داری کا
تحفہ دیا؟ کیا نواز شریف کو اس لیے نا اہل کردیا جائے کہ ا نہوں نے اس ملک
کی عوام کو موٹر وے اور ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر سڑکیں اور پلوں کا جال
بچھاکردیا ؟جسے ملک میں ترقی کے نئے نئے مواقع پیدا ہویے کیا انہیں اس لیے
انہیں نااہل کردیا جائے کہ انہوں نے کراچی میں 30سال سے جاری بے لگام دہشت
گردی کو لگام ڈالی؟ ،کیا نواز شریف کو اس لیے نااہل کردیاجائے کہ انہوں نے
افواج پاکستان کی مددسے ضرب عضب کے نام سے ملک سے90فیصد دہشت گردی کاخاتمہ
کردیا ؟۔کیا ان کے دور میں روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہویے اس لیے ؟افسوس یہ
وقت یقیناً لمحہ فکریہ ہے ،قائرین کرام تعمیری تنقید تو کی جاسکتی ہے اور
کرنی بھی چاہیے تاکہ حکومت کی کارکردگی بہتر ہولیکن اصلاحی تنقید کی بجائے
تنقیدبرائے تنقیدکرنا کسی بھی سیاستدان کے لیے درست رویہ نہیں سمجھا
جاتا،میں اکثر سوچتا ہوں کہ اپنی زندگی میں بے شمار جمہوری ادوار دیکھنے کے
بعد میں نے پاکستان ہی نہیں بلکہ ایشائی لحاظ سے اس قدر تجربہ کار اور
سینئر سیاستدان کو نہیں دیکھا جو وزیراعظم میاں نواز شریف کا مقابلہ کرسکے
اس قوم کو کسی بھی حال میں ایسے شخص کو اس ملک کی باگ ڈور نہیں دینی چاہیے
جسے وزارت عظمیٰ چلانے کا کوئی تجربہ نہ ہو ،قائرین کرام بیرونی اقتصادی
امداد پر انحصارکم کرنے کا ایک طریقہ کار یہ ہے کہ حکومت کی ان کوششوں کی
مدد کی جائے جو ترقی کے عمل اور عوامی فلاح کے منصوبوں کو تیز کریں یعنی ہم
مل جل کراپنے ملکی وسائل کو اس قدر بڑھادیں کہ ہمارا غیر ملکی امدادپر
انحصار کم ہوجائے ،جب ہم بیرونی اقتصادیات اور معیشت کی بات کریں
2014میں126دن کے دھرنوں سے پاکستا ن میں ترقی کے عمل کو شدید نقصان ہے چین
کے ساتھ نئے پروجیکٹ بمعہ پاک چین اقتصادی راہد اری میں دیری ہوئی جو
بدنامی ہوئی وہ الگ ہے! اور پھر ہم نے دیکھا کہ عمران خان نے بغیر کچھ حاصل
کیئے خالی ہاتھ ملتے ہوئے سانحہ APSکابہانہ بناکر اپنی عزت کو بچانے کی
کوشش کی،یہ ایک حقیقت ہے کہ اس ملک کو 126دن کے دھرنوں نے بہت نقصان
پہنچایا جبکہ یہ ملک جسے ہم نے بہت سی قربانیوں کے بعد حاصل کیاہے کسی بھی
حال میں نئے نئے تجربات کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیئے ،میں انتہائی ادب سے
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے صرف ایک سوال کرتاہوں کہ وہ بتائے کہ
انہوں نے خیبر پختونخوا کے لیے کیا کیا ہے ؟ کیا خیبرپختونخوا کی حالت اب
بھی وہی ہی نہیں ہے جو کسی زمانے میں تھی ؟ جب آپ سے ایک صوبہ ہی نہیں
سنبھالا جارہا ہے تو پھر کس طرح سے 20کروڑ عوام پر مشتعمل اس ملک کی قیادت
سنبھال سکتے ہیں ؟ ۔یہ الگ بات ہے کہ عمران خان کی ضد اور خواہش ہے کہ
انہیں وزیراعظم بننا ہے مگر یہ وہ منصب ہے جو لوگوں کی ضد اور خواہشوں پر
نہیں مل سکتااس کے لیے عوام کی خدمت کرنا پڑتی ہے اس کے لیے عوام کے دلوں
پر راج کرنا پڑتاہے بلکہ میں اس قوم سے بھی ایک سوال کرنا چاہتاہوں کہ کیا
ہوا ان دھرنے والوں کا کیاہم نے نہیں دیکھا کہ کس طرح سے 126 دن کے دھرنے
سے اس ملک کی فضا کو سوگوار سا رکھا گیا کس طرح سے اس ملک کی ترقی کا
چلتاہوا پہیہ جام ہوا یہ جو آج ہر ایک زبان پر پاک چائینہ اکنامک کوریڈور
کا چرچاہے یہ آج جس انداز میں پوری دنیا کی نظریں ہم پر جمی ہوئی ہیں کہ
بھارت سمیت دینا بھر کے ممالک آج پاک چائینہ اقتصادی راہ داری کا حصہ
بنناچاہتے ہیں ،یہ راہداری بہت پہلے ہی اپنا کام شروع کردیتی اگر 126دن کے
دھرنے سے اس ملک کی ترقی کو نہ روکا جاتا کیونکہ اسوقت جس انداز میں چین
اور دنیا بھر کے سفیروں کی آمدکو ان دھرنوں نے روکے رکھا اور جس انداز میں
پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچا وہ ناقابل بیان ہے ،جبکہ آفرین ہے میاں
نواز شریف پر جس نے بہت خوش اسلوبی کے ساتھ معاملات کو ایک بار پھر سے ترقی
کے ڈگر پر لاکر کھڑا کردیاہے ،پرائم منسٹر میاں محمد نوازشریف وسیع تجربے
کے مالک ہیں اور اس وقت پاکستان میں ان سے زیادہ تجربے کار سیاستدان جس کو
اعلیٰ ترین عہدوں پر کام کرنے کا موقع ملا ہو ان کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتا
اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے ساتھ اپوزیشن جماعتو ں کو قومی ترقی
کے کام کرنے میں میاں نواز شریف کی مدد مہیا کرنی چاہیے تاکہ ترقی کے وہ
منصوبے جو عوام کی بہتری کے لیے ہیں ان کو جلد سے جلد مکمل کرلیا جائے ۔ختم
شد |