امام خمینیؒ کی جہد مسلسل کا حا صل ا نقلاب اسلامی ایران

سرزمین ایران کی شہنشاہیت کی تاریخ یوں تو ہزاروں سال پر محیط ہے ۔ لیکن جنگ عظیم اوّل کے بعد استعماری قوتوں کی مدد سے جب ایک نئی بادشاہت قائم ہوئی۔ تو رضاشاہ پہلوی کے اس دور حکومت میں مغربی استعماری قوتوں کے عمل دخل کی وجہ سے یہاں اسلامی اور قومی اقدار کی دھجیاں بکھیر دی گئیں مغربی ثقافت اور ماڈرن سوسائٹی کے بیج بوئے گئے اور معاشرے کو جدت پسندی کی بھینٹ چڑھادیاگیا۔ جس سے فحاشی ، بے حیائی اور مخرب الاخلاقی نے عروج پکڑا۔ عظیم ایرانی قوم ان پے در پے یلغاروں سے تنگ آچکے تھے اور مادرپدر آزاد زندگی سے جان چھڑانا چاہتے تھے۔ اسی دور میں اﷲ تعالیٰ نے ایران کی سرزمین پر اپنی محبت اور رحمت کی نظر فرمائی اور اُنھیں نگار ہستی کے ایک عظیم فرزند سے نوازا۔ مغربی ثقافتی یلغار ، جدت پسندی اور پہلوی استبداد کے اندھیروں سے روشنی کا یہ ستارہ نمودار ہوا اور اس نے دیکھتے ہی دیکھتے دُنیا کی آنکھوں کوچندھیا دیا اور اپنی علمی چکا چوند سے ظلمات کے بھنور توڑ ڈالے یہ تابندہ ستارہ رہبر انقلاب اسلامی جناب امام آیت اﷲ روح اﷲ الموسوی الخمینیؒ کی ذات مکرم تھی ۔
؂ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

آج سے اڑتیس سال پہلے جب ایرانی قوم پر پہلوی جبر و استبداد حد سے بڑھا اور ایران میں عریانی و فحاشی نے عروج پکڑا تو جناب امام خمینیؒ نے اس کے خلاف علم جہاد بلند کر دیا۔ آپ کو صبر آزما اور کٹھن حالات میں جلا وطنی کی زندگی بھی بسر کرنی پڑی۔ لیکن آخر کار آپ کی رہنمائی اور قیادت میں ایرانی قوم سرخرو ہوئی اور اس نے اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوتے دیکھا۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے بارے میں حضرت امام خمینیؒ کا ارشاد ہے ۔ ا یران کااسلامی انقلاب روشنی کا دھماکاتھا۔

اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا جو خواب حکیم الامت علامہ اقبال ؒ نے دیکھا تھا بیسویں صدی کے بے مثال قائد اور رہبر انقلاب ؒ نے اسے تعبیر بخش دی ۔ آپ نے اس جہان رنگ و بو میں اس صدی کاتاریخی کردار سر انجام دیا۔
؂ جس میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگی
روح امم کی حیا ت کشمکش انقلاب

گذشتہ صدیوں میں فرانس ، چین، افریقہ، یورپ، عرب، ہندوستان اور افغانستان میں انقلاب رُونما ہوئے لیکن ان میں کوئی بھی سو فیصد اسلامی نظریے کی بنیاد پر وقوع پذیر نہیں ہوا۔جبکہ حضرت امام خمینیؒ کے زیر قیادت ایران میں رُونما ہونے والا انقلاب خالصتاً اسلامی نظریے کی بنیاد پروقوع پذیر ہوا۔

حضرت امام خمینیؒ کے لائے ہوئے اسلامی انقلاب کے موجودہ نتائج سے یہ یقین پختہ ہو جاتا ہے کہ مستقبل قریب میں عالمی سامراج اس کے اثرات کی لپیٹ میں آکر نیست و نابود ہونے والا ہے تب دنیا سے نسلی، گروہی اور لسانی امتیازات ختم ہو جائیں گے ۔ فرقہ پرستی اپنی موت آپ مر جائے گی ۔ اجتہاد عظیم کے ذریعہ تمام فروعی اختلافات دور کردیے جائیں گے ۔ حضرت امام خمینیؒکے جانشین جناب آیت اﷲ خامنہ ای کا تعلق مشہد کے علمی گھرانے سے ہے ۔ ایران کے عظیم قائد اور قوم کے مرجع اعظم ہونے کی حیثیت سے آپ نے امام خمینیؒ کے افکار کے مطابق انقلاب اسلامی کی حفاظت و سر پرستی کی ذمہ داری نبھائی۔آپ کی شبانہ روزکاوشوں نے دیگر ممالک کے عوام کے لئے بھی اسلامی انقلاب کو ایک آئیڈیل بنا دیا۔ ایران کا اسلامی معاشرہ رُوئے زمین کے تمام طبقات کے لئے ایک مثالی معاشرہ بن چکا ہے۔ انقلاب اسلامی کا جو چمن لاکھوں انسانوں کی قربانی سے سرسبز و شاداب اور آباد ہوا ہے اس میں اﷲ تعالیٰ کی منشاء و مرضی شامل ہے ۔ یہ بھی ایک یونیورسل سچائی ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔ دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں اٹھنے والی عوامی تحریکوں اور تبدیلیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ عدل و انصاف کے قاتل اور ظالم اپنے انجام کے قریب پہنچ چکے ہیں۔تمام عالم اسلام فرزندان اسلامی جمہوری ایران کی جرأت، شجاعت ، غیرت ، عظمت اور کامیابی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اور مستقبل میں توحید پرستانہ پیش رفت اور وحدت امت کے لئے ان کے ہمقدم رہنے کے لئے پُر عزم ہیں۔
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمداقبالؒ فرماتے ہیں ۔
؂ تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شائد کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے
اغیار کی ریشہ دوانیوں کے باوجود آج کے
ایران نے دنیا میں ایک باوقار مقام حاصل کرلیاہے۔ جس کی وجہ سے اسلام اور ایران دشمنوں کا کوئی بس نہیں چل پا رہا کہ وہ کس طرح ایک مستحکم اور عوام میں مقبول اسلامی حکومت کا تختہ الٹ کر پھر سے اپنی مغرب زدہ ثقافتی غلاظتوں کو فروغ دے سکیں اور ایران کی ترقی یافتہ معاشرتی اقدار کو تہ تیغ کرکے اپنی مداخلت کی راہ ہموار کر سکیں ۔ لیکن اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اب سامراج اور طاغوت قیامت تک اپنے ان ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔
؂ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

حضرت امام خمینیؒ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر عصر حاضر کا اسلامی جمہوری ایران پرامن ایٹمی توانائی تک رسائی حاصل کرچکا ہے۔جو ایران کی معیشت اور دنیا میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ تاکہ دنیا میں انسانیت کا روشن چہرہ ہر سو امن و سلامتی اور خوشیا ں بکھیرتا نظر آئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی موجودہ حکومت نے اپنے سپریم لیڈر آقائے آیت اﷲ خامنہ ای کی رضامندی سے اپنی عظیم اور اعتدال پسندانہ روش پر چلتے ہوئے امریکہ ، سلامتی کونسل، یورپی ممالک اور ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے سے امن معاہدوں کے ذریعہ یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ اپنی ایٹمی توانائی کو انسانیت کی بھلائی اور تعمیری کاموں کے لئے استعمال کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ان معاہدوں کی روشنی میں ایران کی طرف سے مناسب شرائط ماننے کے بعد ایران کی بیرونی تجارت پر لگائی گئی تمام پابندیاں ختم کی گئیں۔جس کی وجہ سے ایران دوسرے ممالک سے تیل کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء میں لین دین کرکے اپنی معیشت کو مستحکم کر نے کے قابل ہوا۔ امریکہ کی سابق حکومت نے ایران کے 1981ء سے منجمد شدہ 40 کروڑ ڈالر کے اثاثے بحال کر دیئے ۔ا س عالمی معاہدے کے بعد ایران اور مغربی ممالک کے مابین جو اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے اور دیگر اقوام کو بھی یہ پیغام ملا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں لچک پیدا کرتے ہوئے سابقہ دشمنیاں بھلاکر نسل نو کو دوستی اور امن کا تحفہ دیں۔ اس معاہدے کی کامیا بی میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس، روس، چین، جرمنی اور ایران کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔امید ہے امریکہ کی موجودہ حکومت اور دیگر عالمی طاقتیں مستقبل میں بھی ان معاہدوں کا پاس کریں گے۔

پاکستان میں موجود اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارت خانہ اور سفیر مکرم عزت مآب آقائے مہدی ہنردوست اپنی ان تھک محنت سے پاک ایران دوستی ، بھائی چارے اور کئی شعبہ جات میں تعاون بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جناب آقائے شہاب الدین دارائی ثقافتی قو نصلر جناب آقائے قاسم مرادی ڈپٹی کلچرل قونصلر جناب آقائے سید عباس بدری فر پریس انچارج کے علاوہ جناب علی آقا نوری ڈاریکٹر خانہ فرہنگ ایران کی پاکستان اور ایران کے مابین اسلامی، ثقافتی اور ذرائع ابلاغ کے رشتوں کو مضبوط تر کرنے میں خدمات قابل ستائش ہیں۔ جس کی وجہ سے دونوں عظیم برادر ممالک کے عوام ایک دوسرے کے بہت قریب آ چکے ہیں اور امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں پاکستانی وایرانی قوم کی دوستی ، اسلامی بھائی چارہ اور تعلقا ت میں دن بدن اضافہ ہوگا۔ اور دونوں برادر عوام مل جل کر دنیا میں ترقی اور کامیابی کی جانب رواں دواں رہیں گے۔آج گو کہ حضرت امام خمینیؒ اس دنیا سے پردہ فرما چکے ہیں ۔ لیکن آپ نے اسلام کے لئے زندگی کا جو اہم کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ کا ایک انمٹ نقش ہے۔اور تمام اقوام کے لئے روشنی اور رہنمائی کا مینارہے۔

دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے ، امن و سلامتی ، خوشحالی اور معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ امام خمینیؒ کے دئیے ہوئے پیغام کی روشنی میں امریکہ ، ایران ، پاکستان، چین ، سعودی عرب، ہندوستان اور دیگر عالمی طاقتیں مل بیٹھ کر آپس کی نفرتیں اور غصہ ختم کرکے دوستی اور محبت کی نئی شروعات کریں۔ پرانی دشمنیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آپس میں ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کریں سب کی سلامتی چاہیں اور عدم مداخلت کے اصولوں پر کاربند ہوں۔ تاکہ آنے والی نسلوں کو امن و سلامتی کی منزل حاصل ہو۔

دنیا بھر سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ناگزیر ہے کہ سعودی عرب اور ایران آپس میں اسلامی بھائی چارے کی فضا قائم کریں اور پاکستان اور چین کے ساتھ مل کر دنیا میں ایک مضبوط اتحاد کی بنیاد رکھیں ۔ کیونکہ جنگ اور لڑائی جھگڑے سے انسان ختم ہوسکتے ہیں شہر تباہ ہوسکتے ہیں لیکن امن کبھی قائم نہیں ہوسکتا۔ امن صرف اور صرف دوستی ، پیار اور محبت سے قائم ہوگا۔اس کے لئے بیسویں صدی کے عظیم رہبر ورہنما حضرت امام خمینیؒ کی شخصیت ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ حضرت امام خمینی ؒ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کو ایسی قوت ایمانی بہم پہنچائی ۔ایک ایسے پاکیزہ اور اسلامی معاشرے کی داغ بیل ڈالی۔ جس سے آنے والی نسلیں رہتی دنیا تک فیض یاب ہوتی رہیں گی ۔ آپ ؒنے 3 جون 1989 ء کو داعی اجل کو لبیک کہا ۔ لیکن اسلامی انقلاب کا جو راستہ ا ٓپ نے متعین فرمایا اس کی روشنی میں مسلم اُمّہ کے ساتھ ساری دنیا امن و سلامتی کے ایک ہی پلیٹ فارم پرجمع ہو چکی ہے
 
Sultan Shaheen
About the Author: Sultan Shaheen Read More Articles by Sultan Shaheen: 11 Articles with 10981 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.