شمس
العارفین ، واقفِ علومِ اسرارِ ربانی ،،ممتاز عالم دین ،حجۃ الاسلام حضرت
امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ دُنیائے علم و عرفان کے ایسے درخشندہ ستارے
ہیں جن کی چمک تاابد الآباد رہے گی ۔
حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۴۴۰ہجری میں موضع غزالہ توابعہ
طوس میں ہوئی ۔آپ کا نام محمداور کنیت ابو حامد ہے القاب، حجۃ الاسلام
وزین الدین ہیں ۔ آپ طوس کے رہنے والے ہیں ، مذہباً شافعی ہیں اور تصوف
میں حضرت شیخ ابو علی فارمدی رحمۃ اللہ علیہ سے نسبت رکھتے ہیں تکمیل علوم
و فنون طوس اور نیشا پور میں فرمائی اور دُنیا بھر میں شہرت پائی ۔
نظام الملک طوسی وزیر خلافت عباسیہ بغداد نے جامعہ نظامہی بغداد کا آپ کو
صدر الاساتذہ مقرر فرمایا ۔مدرسہ نظامیہ دُنیا کی اُن مشہور یونیورسٹیوں
میں سے اپنے زمانہ کی وہ عظیم درسگاہ تھی ، جس نے ہزاروں فاضل ترین ائمہ و
مجتہد پیدا کیے جن کا نام ہمیشہ صفحاتِ تاریخ پر باقی رہے گا ، نظام الملک
طوسی خود علم دوست و علم نواز حاکم تھا ۔ اس کے ایوانِ حکومت میں اکثر
فضلاء وعلماء موجود رہتے تھے جن کے درمیان میں مختلف مسائل پر علمی گفتگو
اور تحقیقی تبادلہ خیال جاری رہتا تھا ۔نظام الملک اس علمی گفتگو اور مباحث
میں پوری دلچسپی رکھتا تھا ۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی جودتِ طبع
اور ذہنِ رسا کی بلندی پروازی ، ہر مکالمہ میں آپ کو کامیاب ثابت کرتی تھی
۔ ۴۸۳ھ میں آپ نے جامعہ نظامیہ کی مسند ِ درس کو رونق بخشی اور ۴۸۸ھ تک
پانچ سال تشنگانِ علم کو سیراب کیا آپ کا طریقہ ء تعلیم بھی انتہائی موثر
و کامیاب تھا۔
تصوف و سلوک کی منازل زندگی کے سفر کے ساتھ جاری رکھیں ۔ باطنی کیفیات اور
روحانی اثر انگیزی نے آپ کو اپنی طرف متوجہ کر لیا آپ نے درس گا ہ خیر
آباد کہا اور حاضریِ حرمین شریفین سے مشرف ا ور فیضیاب ہوئے ۔آپ نے حرمین
شریفین سے واپسی پر سیاحت شروع کی اور بیت المقدس ، اسکندریہ ، بصرہ ، مصر
وغیرہ ہوتے ہوئے وطن پہنچے اور تصنیف و تالیف کا کام شروع کیا آپ کی تمام
تصانیف موثر اور انمول جواہرپارے ہیں ۔آپ کی تصانیف سے محبت ِ الٰہی اور
محبت رسول ملتی ہے ۔
حضرت امام محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے ۱۴ جمادی الآخر ۵۰۵ ہجری کو وصال
فرمایا۔ آپ کوموضع طاہران میں دفن کیا گیا ۔
آپ کی معرو ف کتب میں مکاشفۃ القلوب ، وسیط بسیط ، الخلاصۃ الفقہ ، تحافۃ
الفلاسفہ ، محک النظر ، معیار العلم ، المقاصدالمقصد السنی فی شرح
السماالحسنیٰ ، مشکوٰۃ الانوار ، المنقذمن الضلال ، کیمیائے سعادت ، اربعین
اور ان سب میں سے مشہور کتاب احیاء العلوم ہے ۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ
طبقہ اولیاء و صوفیاء میں بھی اتنے ہی ہر دلعزیز سمجھے جاتے ہیں جتنے
علمائے ظاہر میں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ۔
|