بھارتی کرناٹک کا ایٹمی شہر بھارت سمیت جنوبی ایشیا کے لئے بھی خطرہ ہے
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
آج یقینا یہ بات نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے بیشتر امن پسندممالک کے
لئے بھی سخت باعثِ تشویش ہے کہ بھارت نے کرناٹک میں تباہ کن نیوکلیئر تھرمو
بم بنا نے کے لئے پورا ایٹمی شہر تعمیر کرلیا ہے بھارت میں 2012ء میں شروع
ہونے والا یہ منصوبہ سوائے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کے اور کچھ بھی
نہیں ہے اَب اِس منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں
رہی ہے کہ آنے والے وقتوں بھارت اپنی ہولناک ایٹمی طاقت سے خطے میں ایٹمی
جنگ کو بھی کبھی ہوا دے سکتا ہے اور یہی بھارت کا اصل مقصد ہے اِس میں کوئی
دو رائے نہیں ہے کہ بھارت خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کے چکر میں اپنی
بقا ء اور سا لمیت کو بھی خطرے میں ڈالنے سے دریغ نہیں کررہاہے کیا ابھی ہم
جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا اِسے پاگل پن نہ کہیں
تو پھراِسے اور کیا کہاجائے ؟؟
خبر ہے کہ ماضی کے بھارتی ہندو بنئے حکمرانوں نے اِس خطرناک ترین ایٹمی شہر
کی تعمیر کا آغاز2012ء میں کیا تھااور اِس کی تکمیل (ماضی میں ڈھابے پر
چائے فروخت کرنے والے) موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے دورِ حکومت
میں ہوئی ہے۔
آج اِس میں شک نہیں کہ بھارتیوں کی اپنی بقا ء و سا لمیت کے خاطر بنا ئے
گئے اِس ایٹمی سٹی نے بھارت سمیت جنوبی ایشیا کے کروڑوں امن پسندمعصوم و
نہتے انسانوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار کرکے رکھ دی ہیں مگر اِس سے بھارت
کے جنگی جنون میں مبتلاحکمرانو، سیاستدانو، افواج ، میڈیا اور ننگے بھوکے
لاغراور کمزروجسموں والے ہڈی کا ڈھانچہ بنے عوام کا کیا بگڑتا ہے اِن سب
بدعقلوں پر تو جنگی جنون سوار ہے اور یہ سب خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ کر
بس اپنی شہنشاہت برقرارکرنے کی ضد میں مبتلاہیں جس کے لئے چاہئے اِنہیں خود
بھی فناہونا پڑے تو یہ عقل سے غافل بھارتی اِس سے بھی پیچھے ہٹنے کو تیار
نہیں ہیں۔
جبکہ یہاں یہ امراِنتہائی تشویشناک اور قابلِ توجہ ہے کہ عالمی ماہرین نے
بھی دوٹوک انداز سے یہ واضح کردیاہے کہ ’’ بھارت کے شہر کرناٹک میں بننے
والانیوکلیئر شہر اور اِس شہر میں تیارکیا جانے والانیوکلیئرتھرموبم ایٹم
بم سے بھی دوگنی تباہی پھیلانے کی پھرپورصلاحیت رکھتاہے‘‘ اَب اِس کے بعد
کسی قسم کی شک کی کوئی گنجا ئش باقی نہیں رہ جا تی ہے کہ بھارت کا یہ ایٹمی
شہر اور تھرموبم کتنا خطرناک ہے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ابھی تک
بھارت کے اِس منصوبے پر امریکا اور اقوام متحدہ کیوں خا موش ہے ؟؟اَب تک
اِس نے بھارت کی تنبیہ کیوں نہ کی؟؟ اور اِس کے ایران اور شمالی کوریاکی
طرح کان کیوں نہ کھینچے ہیں؟؟ کہیں یہ تو نہیں ہے کہ بھارت نے اپنا ایٹمی
شہر اور نیوکلیئر تھرموم بم اِن کی پست پنا ہی میں بنا ئے ہیں؟؟ آج جنوبی
ایشیا سمیت دنیا کے کروڑوں امن پسند باسی امریکا و یورپ اور اقوام متحدہ سے
تسلی بخش جواب کے منتظر ہیں۔
تاہم یہ ٹھیک ہے بھارت نے یہ ایٹم بم بناتو لیا ہے مگر کیا بھارتیوں کے پا
س اِسے استعمال کرنے کی بھی ہمت اور حوصلہ ہے؟؟ یاپھر بھارتی ہندوبنئے اِس
ایٹم بم کو بنا کر اِسے ’’ ایٹمی دیوتا‘‘ کا نام دے کر اِسے پوجا کیا کریں
گے اور اِسے اپنے مندروں اور اپنی عبادت گاہوں میں سجا کر اِسے اپنی مصیبت
اور پریشانی کے وقت یاد کرکے اِس کے سامنے ناریل پھوڑکر اِس سے اپنی مرادیں
اور اپنی حاجتیں ہی منوایا کریں گے؟؟ ذرابھارتی بھی یہ بتادیں تو بہت اچھا
ہوگاورنہ خطے سے تعلق رکھنے والے باسی بھارتیوں کی ہمت اور حوصلے پر شک ہی
کرتے رہیں گے۔
بہرحال، بھارتی ڈرپوک حکمرانو، سیاستدانو، افواج ، میڈیا ، عوام اور
سیاستدانوں نے مل کرناٹک میں نیوکلیئر تھرموبم بنانے کے لئے پوراایٹمی شہر
بنا کر خطے میں طاقت کا توازن تو بگاڑہی دیاہے، مگرآج یہ ایٹمی سٹی اور
تھرموم خود بھارت کے لئے بھی اُتنا ہی خطرناک ترین ہے جتناکہ کبھی یہ خطے
کے دوسرے ممالک کے لئے سنگین نتائج کے ساتھ ہولناک ثابت ہوسکتاہے۔
اَب اِس منظر میں کرناٹک سے مسلسل آنے والی خبروں میں یہی بتایا جارہاہے کہ
’’ کرناٹک میں نیوکلیئر شہر کی تعمیر سے 27کلومیٹرسے زائد کا رقبہ راتوں
رات عام لوگوں کی آمدورفت کے لئے ممنوع قراردے دیاگیاہے جس کی وجہ سے علاقہ
مکینوں کو سخت مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے،شہریوں پر یہ
خفیہ راز اُس وقت آشکار ہوا کہ جب اِن کے بغل میں بھارت کی حفاظت اور
شہریوں کی جان و مال کی سیکیورٹی کا نام دے کر(مگردراصل پاکستان اور چین کو
دباؤمیں رکھنے کے خاطر) پورا ایک ایٹمی سٹی آباد کردیاگیاتب کرناٹک کے
شہریوں کوپتہ چلاکہ بھارتی سرکار نے اِن کے حقوق غضب کرلئے ہیں اور اِنہیں
اِن کی بنیادی سہولیات زندگی سے بھی یکسر محروم رکھنے کا دائمی مکروہ ترین
انتظام کرلیا ہے جس پر کرناٹک کے شہر ی تو تلملا ہی اُٹھے ہیں مگر افسوس ہے
کہ پھر بھی بھارتی حکمرانوں اور سیاستدانوں کے کانوں پر جون تک نہیں رینگی
ہے۔
جبکہ آج بھی بھارتی ایٹمی شہر کے بارے میں ایسی خبریں زوروشورسے آرہی ہیں
کہ اِس خفیہ ایٹمی مرکز کے چاروں جانب وسیع رقبے پر 15فٹ اُونچی مضبوط ترین
دیوار بھی تیزی سے تعمیر کردی گئی ہے اور اَب اِس چاردیواری میں
تھرمونیوکلیئربم بنانے کے لئے دن رات تجربات ہورہے ہیں یہی وجہ ہے کہ
کرناٹک کے پورے علاقے میں پانی مکمل طور پر خشک ہوچکاہے اور ہر طرف خشک
سالی منہ کھولے کھڑی ہے جس کی وجہ سے شہر میں بھوک و افلاس کا دوردورہ ہے
کوئی بھی فرد بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی اِس خود ساختہ پیداکردہ مصیبت
سے بچاہوانہیں ہے جبکہ شہر میں پانی نہ ہونے پرزمین نے بھی فصل پیداکرنی
چھوڑ دی ہے اور کم بیش 101کسان بھی اَب تک خودکشی کرچکے ہیں مگر یہ کتنے
افسوس ناک بات ہے کہ مودی کی ایٹمی دہشت گردی خود بھارتیوں کے لئے بھی
خطرناک ترین ثابت ہورہی ہے مگر اِس پر سونے پہ سہاگہ یہ کہ جنگی جنون میں
مبتلانریندرمودی کے پاگل پن کے سامنے نہ تواَب تک کرنانک کے عوام سڑکوں پر
آئے ہیں اور نہ ہی بھارت بھر سے کسی سماجی تنظیم نے مودی کی ایٹمی دہشت
گردی کے آگے احتجاج کرکے کرناٹک کے ایٹمی شہر کے خلاف چوں کی بھی کوئی آواز
بلند کی ہے کہ وہ مودی پر دباؤ ڈالے اوراحتجاج اور مظاہروں سے اِسے ختم
کرانے اور رکوانے کے کوشش کرے ۔ختم شُد) |
|