مذاہب عالم میں فوقیت وبرتری کا حامل دین صرف اسلام ہے جس
میں شعبہائے حیات کے تمام ترپہلوؤں کو واشگاف کیا گیا ہے اور انسان کے لئے
مہلک ترین عناصر کی طرف واضح اشارات کردئے گئے ہیں جو ایک عام ذہن کے لئے
بھی قابل قبول ہیں۔
انسانی زندگی کو متاثر اور بدترین نتیجہ خیز دہانے تک پہنچانے والے عناصر
میں منشیات کا غیرمعمولی دخل ہے ۔یہ بنی نوع آدم کے لئے سراپا سوہان روح ہے
۔ اس کے تلخ تجربات ومشاہدات کا دنیا کو اچھی طرح سے اندازہ ہوچکا ہے ۔ اس
نے کتنے انسانوں کی خوشگوار شام پر آہ وزاری کی برسات کردی ، کتنے آباد
گھروں میں ویرانی کا سماں پیدا کردیا، کتنے مہکتے پھولوں کومرجھاکرگلستاں
کی شادابی ودلکشی پر اپنی سیاہ نشانیاں چھوڑ دی ۔ مذہب اسلام نے حفظان صحت
پر بہت دھیان دلایا ہےجن کی وجہ سے جن اشیاء کے استعمال سے جسم وصحت پر برا
اثر پڑتا ہے یا کسی طرح سے بھی جسمانی نقصان کا باعث ہے وہ ممنوع وناجائزہے
۔ چونکہ منشیات انسانی جسم وروح کے لئے بگاڑ وفساد کا سبب بنتا ہے بلکہ
بسااوقات آدمی کی جان بھی چلی جاتی ہے اس بناپر منشیات کا استعمال شریعت کی
رو سے حرام ہے خواہ وہ نشہ کسی قسم کا ہو۔ نبی ﷺ کا صاف صاف اعلان ہے :
كلُّ مُسكِرٍ خَمرٌ . وَكُلُّ مُسكِرٍ حَرامٌ(صحيح مسلم:2003)
ترجمہ: ہرنشہ آورچیز خمرہےاور ہرنشہ والی چیز حرام ہے ۔
منشیات کے استعمال سے دنیا میں بھی بہت سارے گھاٹے اور نقصانات اٹھانے پڑتے
ہیں اور دینی اعتبار سے اس کا جو برا انجام ہے وہ اپنی جگہ پر۔دنیاوی خسارے
اور نقصانات کا اندازہ اس امر سے اچھی طرح لگایا جاسکتا ہے کہ اس سے سیکڑوں
امراض پیدا ہوتے ہیں جو انسانیت کے لئے سم قاتل ہیں ۔ شراب، تمباکو،بیڑی،
سگریٹ،گٹکھا،گانجہ،چرس وغیرہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں حلق کی
خرابی،جگرکی خرابی،امراض قلب،اسقاط حمل، قلت عمر،زخم معدہ،خون فاسد،تنفس کی
خرابی،ہچکی،کھانسی،پھپھڑوں کی سوجن،کینسر،سردرد، بے خوابی،دیوانگی، ضعف
اعصاب،فالج،مراق،ہارٹ اٹیک،ضعف بصارت،دمہ، ٹی وی،سل، خفقان،ضعف
باہ،بواسیر،دائمی قبض،گردے کی خرابی،ذیابطیش وغیرہ اہم بیماریاں ہیں ۔ ان
میں بعض ایسی بیماریاں ہیں جن کا انجام سرعت موت ہے ۔ اطباء کے قول کی
روشنی میں تمباکو میں تین خطرناک قسم کے زہریلے اجزاء کی ملاوٹ ہوتی ہے ۔
ان اجزاء میں ایک روغنی اجزاء سے بناہوا نیکوٹین ہے ۔اگر اس روغن کو نکال
کراس کا صرف ایک قطرہ کتے ،بلی یا کسی بھی جانور کو کھلایا جائے تو فورا وہ
موت کے منہ میں چلا جائے گا۔
نشہ خوری اس قدر مرض مہلک ہے کہ نشہ خور عالم نشہ میں کوئی بھی حد پار سکتا
ہے ۔ تصور کریں آپ کی نظر میں دنیا میں سب سے برا کام کیا ہوسکتا ہے ؟۔شاید
آپ میری اس بات سے متفق ہوں گے کہ اپنی ماں بہن کے ساتھ زنا کرنا دنیا میں
سب سے بدترین گناہ اور لوگوں کی نظر میں سب سے رذیل حرکت ہے ۔ نشے کا عادی
ورسیا اس حد کو بھی پارکرجاتا ہے ۔ نشہ خوروں کے گھر میں عورتیں سہمی سہمی
سی رہتی ہیں ، کہے تو کس سے ، سنائے تو کس کو؟ پھر بھی جو حالات وواقعات
اخبارات وجرائد کی سرخیاں بنتے ہیں وہ ہماری نظروں کے سامنے ہیں ۔ میرے
ہاتھ میں ایک چھوٹا عربی پمفلیٹ ہے ۔ اس میں نشہ خوروں کے بہت سے واقعات
درج ہیں ان میں ایک واقعہ یہ بھی ہے کہ ایک نوجوان لڑکی گھر سے بھاگ کر
مسجد کے امام صاحب کے پاس آتی ہے ۔ امام صاحب نے پوچھا کیا ہوا ؟تو لڑکی
کہتی ہے کہ میرا باپ نشے کا عادی ہے اور مسلسل انیس دن سے مجھ سے بدفعلی
کرنے کی کوشش کررہاہے ۔ آج زیادہ خطرہ محسوس کررہی تھی تو بھاگ کر آپ کے
پاس چلی آئی تاکہ آپ میری کچھ مدد فرمائیں ۔
نشہ خوروں کے ایسے واقعات پڑھ کر آنکھوں سے خون کے ٹپکتے ہیں ۔ اے
شرابیو!خدارا اپنے گھرکو، اپنے تن کو اور اپنی عاقبت کو اس طرح برباد نہ
کرو۔
نشہ کا استعمال دینی اعتبار سے بہت سے خسارے کا باعث ہے ۔ اسے بہت بڑا گناہ
قرار دیا گیا ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ
كَبِيرٌ(البقرة: 219)
ترجمہ: لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیجئے کہ
ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے ۔
یہ بڑے گناہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہرگناہ وشر کی چابھی ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے
:
اجتنِبوا الخمرَ ؛ فإنَّها مِفتاحُ كلِّ شرٍّ(صحيح الترغيب:2368)
ترجمہ: شراب نہ پی کیونکہ یہ ہر برائی کی چابی ہے۔
اس لئے اس کو ام الخبائث یعنی خبیث گناہوں کی جڑ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے
کیونکہ اس سے ہزاروں گناہوں کے دروازے کھلتے ہیں ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
ایک سبق آموز واقعہ ذکر کرتے ہیں اس سے عبرت ونصیحت حاصل کریں اور شراب
ونشہ کی خباثت سے توبہ کریں ۔
عن عثمانَ بنِ عفانَ قال : اجتنِبوا الخمرَ فإنها أمُّ الخبائثَ ، إنه كان
رجلٌ ممن خلا قبلَكم تعبَّدَ ، فعلِقَتهُ امرأةٌ غوِيَّةٌ ، فأرسلتْ إليه
جاريتَها ، فقالتْ له : إنَّا ندعوكَ للشهادةِ ، فانطلق مع جاريتِها ،
فطفِقَت كلما دخل بابًا أغلقتْهُ دونَهُ ، حتَّى أفضَى إلى امرأةٍ وضيئةٍ ،
عندها غلامٌ وباطيةُ خمرٍ ، فقالت : إني والله ما دعوتُكَ للشَّهادةِ ،
ولكنْ دعوتُك لتقَعَ عليَّ ، أو تشربَ من هذه الخمرةِ كأسًا ، أو تقتلَ هذا
الغلامَ ، قال : فاسقيني من هذا الخمرِ كأسًا ، فسقَتْهُ كأسًا ، قال :
زيدوني ، فلم يرِمْ حتَّى وقع عليها ، وقتلَ النفسَ ، فاجتنِبوا الخمرَ ،
فإنها واللهِ لا يجتمعُ الإيمانُ وإدمانُ الخمرِ ، إلَّا لَيوشكُ أنْ
يُخرجَ أحدُهما صاحبَهُ !(صحيح النسائي:5682)
ترجمہ: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :شراب سے بچو کیونکہ یہ
خباثتوں کی جڑ ہے، پہلے زمانہ میں ایک عابد انسان تھا۔ اسے ایک عورت نے
اپنے دام فریب میں گرفتار کرنا چاہا اور ایک لونڈی کو اس شخص کے پاس اس
بہانے سے بھیجا کہ میں تجھے گواہی کے لیے بلا رہی ہوں، تو وہ شخص اس لونڈی
کے ساتھ چلا آیا۔ جب وہ شخص اندر جاتا تو وہ لونڈی مکان کے ہر دروازے کو
بند کردیتی حتیٰ کہ وہ ایک عورت کے پاس پہنچا جو نہایت حسین وجمیل تھی اور
اس عورت کے پاس ایک لڑکا اور شراب کا ایک برتن تھا۔ اس عورت نے کہا: خدا کی
قسم! میں نے آپ کو گواہی کے لیے نہیں بلایا بلکہ اس لیے بلایا ہے تاکہ تو
مجھ سے صحبت کرلے یا اس شراب میں سے ایک گلاس پیے یا اس لڑکے کو قتل کر
ڈالے۔ وہ شخص بولا: مجھے اس شراب کا ایک گلاس پلا دو۔ اس عورت نے ایک گلاس
اسے پلا دیا۔ جب اسے لطف آیا تو وہ بولا: اور دو، اور پھر وہاں سے نہ ہٹا
جب تک کہ اس عورت سے صحبت نہ کرلی اور اس لڑکے کا ناحق خون نہ کرلیا۔ تو تم
شراب سے بچو کیونکہ اللہ کی قسم شراب اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے
حتیٰ کہ ایک دوسرے کو نکال دیتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایسےخبیث آدمی کو جہنم میں زانی عورتوں کی شرمگاہ سے جاری
ہونے والی نہر سے سیراب کیا جائے گا۔
نبی ﷺ کا فرمان ہے : مَن مات مُدمِنًا للخمرِ سقاه اللهُ جلَّ وعلا مِن
نهرِ الغُوطةِ قيل: وما نهرُ الغُوطةِ ؟ قال: نهرٌ يجري مِن فُروجِ
المومِساتِ يُؤذي أهلَ النَّارِ ريحُ فُروجِهنَّ ۔(أخرجه ابن حبان :1380
و1381 والحاكم :4/146 وأحمد :4/399)
ترجمہ: ہمیشہ شراب پینے والاجو مرا اللہ تعالیٰ اس کو نہر غوطہ پلائے گا۔
پوچھا گیا کہ نہر غوطہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: زانیہ عورتوں کی شرمگاہوں سے
جاری ہوئی نہر ہے ان کی بدبو سے دوزخیوں کو تکلیف دی جائے گی۔
اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح الاسناد کہا اور امام ذہبی نے ان کی موافقت
کی ہے ۔ ہیثمی نے اس کے رجال کو صحیح کہا ہے اور منذری نے صحیح یا حسن یا
ان کے قریب بتلایا ہے ۔
اللہ کی پناہ ، جنہیں زانیہ عورت کی شرمگاہ سے جاری شدہ نہر سے سیراب ہونا
ہے وہ شراب پئے ورنہ اس سےفورا توبہ کرلے ، پتہ نہیں موت کب اور کس عالم
میں آئے؟۔ اللہ بہت معاف کرنے والا ہے ۔
شرابی کی یہ درگت اس وجہ سے ہے کہ اس نے ام الخبائث کا ارتکاب کیا جو
شیطانی عمل ہے ، اللہ کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ
وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ
فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ(المائدة:90)
ترجمہ: اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے
کے پانسے کے تیر یہ سب گندی باتیں ، شیطانی کام ہیں۔اان سے بالکل الگ
رہوتاکہ تم فلاح یاب ہو۔
اس شیطانی عمل پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہے ,انس بن مالک رضی اللہ
عنہ بیان کرتے ہیں:
لعنَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ في الخمرةِ عشرةً عاصرَها
ومعتصرَها وشاربَها وحاملَها والمحمولةَ إليهِ وساقيَها وبائعَها وآكلَ
ثمنِها والمشتري لَها ، والمشتراةَ لَهُ(صحيح الترمذي: 1295)
ترجمہ: شراب کی وجہ سےدس آدمیوں پر لعنت بھیجی: اس کے نچوڑوانے والے پر،
اس کے پینے والے پر، اس کے لے جانے والے پر، اس کے منگوانے والے پر، اور جس
کے لیے لے جائی جائے اس پر، اس کے پلانے والے پر، اور اس کے بیچنے والے پر،
اس کی قیمت کھانے والے پر، اس کو خریدنے والے پر اور جس کے لیے خریدی گئی
ہو اس پر۔
ذرا غور کریں ، شراب کی لعنت کس قدر بری ہے کہ نہ صرف پینے والے ملعون ہیں
بلکہ ان سے جڑے مزید نو آدمی ملعون ہیں ۔
شراب پینے سے ایمان نکل جاتا ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
لا يزني الزَّاني حينَ يزني وهوَ مؤمِنٌ ولا يسرقُ السَّارقُ حينَ يسرقُ
وهوَ مؤمنٌ ولا يشرَبُ الخمرَ حين يشربُها وهوَ مؤمنٌ (صحيح مسلم:57)
ترجمہ: زانی جب زنا کررہا ہوتا ہے تو وہ زنا کرتے وقت مومن نہیں ہوتا
اورچوری کے وقت چورمومن نہیں رہتا اورشرابی جب شراب نوشی کرتا ہے وہ بھی اس
وقت مومن نہیں ہوتا ۔
شراب پینے سے چالیس دن عبادت قبول نہیں ہوتی ، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
الخَمرُ أُمُّ الخبائِثِ ، فَمن شَرِبَها لم تُقبلْ صلاتُه أربعينَ يومًا ،
فإنْ ماتَ و هي في بَطنِه ماتَ مِيتةً جاهِليةٍ(صحيح الجامع:3344)
ترجمہ: شراب ام الخبائث ہے جو اسے پیتا ہے چالیس دن تک اس کی عبادت قبول
نہیں ہوتی اور اگر وہ اس حال میں مرا کہ اس کے پیٹ میں شراب تھی تو وہ
جاہلیت کی موت مرا۔
شراب پینے سے کوڑے کی حد واجب ہوجاتی اور اگر چوتھی بار شراب پی لے تو قتل
کا مستحق ہوجاتا ہے ، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
من شربَ الخمرَ فاجلِدوهُ فإن عادَ في الرَّابعةِ فاقتُلوهُ(صحيح
الترمذي:1444)
ترجمہ : جس نے شراب پیا تو اس کو کوڑے لگاؤ اور جس نے چوتھی بار شراب پیا
اسے قتل کردو۔
یہی فرمان نبوی نسائی میں اس طرح ہے۔
مَن شربَ الخمرَ فاجلِدوهُ ، ثمَّ إن شربَ فاجلِدوهُ ، ثمَّ إن شرِبَ
فاجلِدوهُ ، ثمَّ إن شرِبَ فاقتُلوهُ(صحيح النسائي:5677)
ترجمہ: جس نے شراب پی تو اسے کوڑے لگاؤ، اگر پھر پیئے تو کوڑے لگاؤ، اگر
پھر پیئے تو کوڑے لگاؤ، اگر پھر پیئے تو اسے قتل کر ڈالو۔
دنیا میں شراب پینے والا آخرت کی شراب سے محروم ہوگا، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
مَن شرِبَ الخمرَ في الدُّنيا ، ثمَّ لم يتُبْ منها ، حُرِمَها في
الآخِرَةِ(صحيح البخاري:5575)
ترجمہ: جس نے دنیا میں شراب پی اور پھر اس نے توبہ نہیں کی تو آخرت میں وہ
اس سے محروم رہے گا۔
ہمیشہ شراب پینے والا جہنم رسید کیا جائے گا، نبی ﷺ کا فرمان ہے :
ثلاثةٌ لا يَدخلُونَ الجنةَ أبدًا : الدَّيُّوثُ ، و الرَّجِلَةُ من
النِّساءِ ، و مُدمِنُ الخمْرِ(صحيح الجامع:3062)
ترجمہ: تین شخص کبھی جنت میں داخل نہ ہونگے، ایک دیوث ـبے غیرت مرد)دوسرا
مردانی شکل بنانے والی عورت اور تیسرا ہمیشہ شراب پینے والا۔
ان کے علاوہ بے شمار نقصانات ہیں جنہیں خوف طوالت کی وجہ سے ذکرنہیں کیا
جارہاہے تاہم ایک مسلمان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے اور اسے نیکی پر ابھانے کے
لئے اتنی باتیں ہی کافی ہیں ۔ اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں نشہ آور
چیزوں سے بچا ، ایسے لوگوں سے دور رکھ جو کسی بھی طور پر منشیات پر مدد
کرتے ہیں اور ہمیں آخرت میں جنت نصیب فرماکر وہاں کی شراب سے سیراب کر۔
آمین |