حامد سعید کاظمی کی رہائی٬ انصاف کے تقاضے ماضی میں پورے ہوئے یا اب؟

حج کرپشن سکینڈل کا ذمہ دار کون؟ تعین کب ہو گا؟
ملک کی معروف سیاسی، روحانی شخصیت اور سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی کاتعلق ملک کے معروف دینی اور روحانی خانوادہ سے ہے۔ ان کے آباؤاجداد کے علمی اورروحانی چرچے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت کئی ممالک میں ہیں۔ وہ ایک ایسے نظریاتی خاندان سے وابستہ ہیں جن کے بزرگوں نے قیامِ پاکستان کی تاریخی جدوجہدمیں مرکزی کرداراداکیا اور مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے قائداعظمؒ اوردیگر اکابرین کے شانہ بشانہ کام کیا۔

حامد سعید کاظمی کے والد حضرت علامہ سید احمدسعید کاظمی ؒ اپنے عہد کے بے مثال عالم دین اورصاحب کشف وکرامات روحانی پیشوا تھے۔ وہ پاکستان بننے سے قبل اوربعد میں بھی علمی فکری اور دینی تحریکوں کے علمبردار رہے۔ ان کے تربیت یافتہ علماء کی بڑی تعداد ملک اوربیرون ممالک میں موجودہ حالات میں اسلام کا سوفٹ امیج اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے قرآن کا ترجمہ کرنے کے ساتھ ساتھ اہم موضوعات پر کئی کتابیں تصنیف کیں۔ انہیں معاصر علماء اورمشائخ کی طرف سے ’’غزالی زماں‘‘ کاخطاب دیاگیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد انہوں نے اہلسنت عوام کو متحدکیا اورجماعتِ اہلسنت پاکستان کے مرکزی صدر منتخب ہوئے ۔ مولانانورانی اورمولانا نیازی کی قیادت میں کام کرنے والی جمعیت علماء پاکستان کی سرپرستی بھی کرتے رہے۔

صاحبزادہ حامد سعید کاظمی بذات خود ایک صاحب طرزعلمی اورسیاسی رہنما ہیں ۔ اعلیٰ شعری ذوق، متاثر کن شخصیت اور مقررکے طورپر وہ خاصے معروف ہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ جب وہ پہلی با ر ملتان سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تو قومی اسمبلی میں ان کی تقریر کا میڈیا میں بڑا چرچا رہتاتھا۔ دوسری بار وہ رحیم یارخان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، جہاں عوام کے ساتھ ساتھ ان کے نظریاتی عقیدت مندوں اور مریدوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، جنہوں نے جاگیرداروں کے مقابلے میں ان کی بھرپور انتخابی مہم چلائی جس کے نتیجہ میں انہوں نے مخالف امیدواروں کو شکست دے دی۔ اس الیکشن میں وہ پیپلزپارٹی کے حمایت یافتہ امیدوارکے طور پر سامنے آئے اورانہوں نے تیرکے انتخابی نشان پرالیکشن لڑا۔ وہ قومی اسمبلی پہنچے تو پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوگئی۔ ان کے ہم عصر مذہبی اور روحانی خاندان کے فرد سید یوسف رضاگیلانی وزیراعظم منتخب ہوئے ۔آصف علی زرداری سے سیاسی ملاقاتیں ، سیاسی قربتوں میں بدل گئیں اور وہ حامد سعید کاظمی کی شخصیت اور قابلیت سے کافی متاثر ہوئے۔ جب وفاقی کابینہ کی تشکیل ہوئی توحامد سعید کاظمی کووفاقی وزیر برائے مذہبی امور کاقلمدان سونپ دیاگیا۔

دلوں پرحکومت کرنے والے حامد سعید کاظمی کو وزارت میں کام کرنے کا تجربہ نہ ہونے کے باعث محکمہ کی افسرشاہی نے ان کے لیے ابتدا ہی سے مسائل پیداکرنے شروع کردئیے۔ تاہم انہوں نے اپنی خدمات جاری رکھیں اور بطورِ وفاقی وزیرکئی ملکوں کے دورے بھی کیے اور پاکستان کا مذہبی، روحانی اورنظریاتی تشخص بہترین طریقے سے نمایاں کیا۔

صاحبزادہ حامد سعید کاظمی کے وفاقی وزیر مذہبی امور مقررہونے پر سب سے پہلے ان کے مخالفین نے میڈیا سمیت ہر سطح پر ان کا ٹرائل شروع کردیا۔ اسی دوران حج کا سیزن آ گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب حامد سعید کاظمی کے سیاسی کیرئیر کے لیے مشکل ترین حالات پیداکردئیے گئے۔ حج کرپشن سکینڈل مشہور ہوا۔ محکمہ مذہبی امور کے افسروں کی کرپشن کہانی نے جنم لیا اورملبہ ساراحامدسعید کاظمی پرگرادیاگیا۔ ان پر الزامات تیروں کی طرح برسائے گئے۔

ان کے خلاف جھوٹ کا زہریلا پروپیگنڈا شروع کر دیا گیاکیا۔ اس سارے جھوٹ میں مزید جھوٹ ملانے کے لیے ان کے نظریاتی مخالفین پیش پیش رہے۔ جو تقریروں اورکالموں میں جھوٹ کے راگ الاپتے رہے۔ مقدمہ درج کروایا گیا تو حامد سعید کاظمی نے وزارت چھوڑ دی۔ اس سارے مخالفانہ اور من گھڑت پروپیگنڈا کے جواب میں وہ یہی کہتے رہے کہ میں بے گناہ ہوں اورمجھے ناکردہ گناہوں کی سزادی جارہی ہے۔ میری خاموشی کامطلب شرافت اورصرف شرافت ہے۔ وہ اپنے سیاسی اورنظریاتی مخالفین کے سامنے اس شعرکی عملی تفسیر بن گئے۔
ہم تو چپ ہیں کہ ہمیں مارنے والے تم ہو
خیر مانگو کہ زمانے کے حوالے تم ہو

ایک طرف مخالفوں کا جھوٹ پرمبنی پراپیگنڈا ، سزاؤں کے اعلانات ، جیلیں اوردوسری طرف یہ امید کہ ایک دن عدالت سے انصاف ضرور ملے گا۔ آخر وہ دن آ گیا جب 18مارچ2017ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ کیاگیا فیصلہ سناکر انصاف کا بول بالا کردیا اور حامد سعید کاظمی کو بے گناہ قرار دے کر بری کردیاگیا۔

اس طرح کچھ بالشتیے قسم کے عناصر کی طرف سے مخالفت برائے مخالفت کرنے والے تاریخی جھوٹوں کے پروپیگنڈا اور دروغ گوئی کی بھیانک واردات کا عدالت عالیہ نے پردہ چاک کردیا اور جھوٹ کی چادر پھاڑکر رکھ دی جس کے بعد سچ سامنے آیا۔

اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے جس صبرواستقامت اور دلیل کے ساتھ اپنا مقدمہ لڑا وہ قابلِ داد ہے اوراس واقعہ میں ایک صورتحال بھی واضح ہوئی جس میں لوگوں سے شناسائی کی اصل سچائی کا بھی پتہ چلا۔

یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ حج کرپشن کیس کی وجہ سے پاکستان کی دُنیا بھر میں بدنامی ہوئی، ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس کیس کے پیچھے کوئی بھی قصور وار ثابت نہ ہو، بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے ہزاروں حاجی مقدس مقامات پر رُل کر رہ گئے تھے۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ حج جیسے مقدس فریضے کو بھی کرپشن سے نہیں بخشا جائے گا۔ مگر ایسا ہوا، پھر ایسا سکینڈل سامنے آیا جس کے حقائق نے سب کو حیران کر دیا۔ 2013ء میں جن لوگوں کو سزا سنائی گئی ان میں حامد سعید کاظمی، ڈائریکٹر حج راؤ شکیل اور وزارت مذہبی امور کے جوائنٹ سیکریٹری آفتاب اسلم شامل تھے۔ اب 2017ء میں آنے والے فیصلے کے مطابق ان افراد کو بے گناہ قرار دے کر باعزت بری کر دیا گیا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس وقت مقدس مقامات پر ہزاروں حاجیوں کو کرپشن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ کیا یہ معاملہ پوری دنیا میں وطن عزیز کی جگ ہنسائی کا باعث نہیں بنا تھا۔ ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر محب وطن شہری یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ اس کیس کے حوالے سے انصاف کے تقاضے اس وقت پورے ہوئے تھے یا پھر اب پورے کیے گئے ہیں؟
Rehman Mehmood Khan
About the Author: Rehman Mehmood Khan Read More Articles by Rehman Mehmood Khan: 38 Articles with 39484 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.