سعودی ویژن 2030ء اور پاکستان

محمد قاسم حمدان
سعودی عرب میں حرمین کی موجودگی اس ملک پر اﷲ تعالیٰ کا عظیم کرم ہے ا ﷲ تعالیٰ کے ان مہمانوں کی دیکھ بھال جس احسن طریقے سے سعودی شاہی خاندان کر رہا ہے وہ دنیا کے کسی ملک کے لئے ممکن نہیں۔ سعودی عرب کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے چالیس سالوں میں مسلم اور غیر مسلم کے فرق کو مٹاکر 139بلین ڈالرز امن اور انسانی ہمدردی کے طور پر خرچ کئے جو امدادی کاموں میں ایک عالمی کارنامہ ہے۔ سعودی عرب کی یہ فیاضی‘ حاسدین کو کسی صورت قبول نہیں۔ اس لئے سعودی عرب کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں۔ اس کے پڑوس میں یمن میں اسے جنگ میں الجھا دیا گیا۔ شام کے ایک ملین سے زیادہ مسلمانوں کی میزبانی اور دہشت گردی کا خصوصی نشانہ بننے سے سعودی معیشت بحران سے دوچار ہوگئی۔ سعودی عرب کو 2015 میں 367 ملین ڈالر کا ریکارڈ خسارہ ہوا‘ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ کے مطابق اگر سعودی عرب نے اس پر خاطر خواہ توجہ نہ دی تو سعودی معیشت مزید نقصان کا سامنا کرے گی ۔ اس صورتحال کے تحت سعودی عرب کی نوجوان قیادت نے خادم الحرمین الشریفین کی ایماء پر ویژن 2030 متعارف کرایا جس کے تحت حکومت کے تیل کی آمدنی سے قطع نظراسے ایک ٹریلین ریال کا فاہدہ ہوگا۔ ویژن 2030 کی کامیابی کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے سعودی وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے ستمبر 2016 میں پاکستان چین اور جاپان کا دورہ کیا ۔ اب شاہ سلمان کا دورہ ایشیائی ممالک اسی کا تسلسل ہے۔ اس دورے کی دنیا میں خوب دھوم مچی ہے اور یہ تاثر قائم ہوا ہے کہ سعودی عرب بہت جلد جہاں معاشی اعتبار سے استحکام حاصل کرے گا وہیں مشرق وسطی میں اس کا اثر و رسوخ حاسدوں کو ناگ رگڑنے پر مجبور کردے گا۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز یکم مارچ کو ویژن 2030ء کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ملائیشیا‘ انڈونیشیا‘ برونائی‘ جاپان‘ چین اور مالدیپ کے دورے پر روانہ ہوئے ۔ ملائیشیا کے بعد انڈونیشیا اور سعودی عرب کے درمیان 11 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ انڈونیشن کمپنی ایک ارب ڈالر کے منصوبے کے تحت سعودی عرب میں آٹھ ہزار رہائشی یونٹ تعمیر کرے گا۔ارامکو اور سعودی وزارت پٹرولیم کی طرف سے انڈونیشیا کی ریفائنری کی توسیع ہوگی۔ یوں انڈونیشیا کی معیشت میں پہلی بار سعودی معاشی مدد شامل ہوجائے گی۔شاہ سلیمان نے ایک اور اہم کام جو کیا وہ بین المذاہب مکالمہ سمینار کا انعقاد تھا۔انڈونیشیاکی تمام ادیان سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شاہ سے اجتماعی ملاقات کی ۔ سعودی عرب چونکہ حرمین کا خدمت گزار‘ حج و عمرہ کا منتظم ہے اس لحاظ سے مسلمانوں میں روحانی قیادت کا نام بھی ہے۔ اس سرزمین سے اگر انسانیت نوازی‘ برداشت‘ تحمل‘ رواداری‘ مختلف ادیان و مذاہب میں ہم آہنگی کا معاشرتی پروگرام دنیا کے سامنے آتا ہے تو یہ اسلام کی صحیح اور عمدہ ترجمانی اور تشریح کہلاتا ہے۔ ملائیشیا میں شاہ نے سات بلین ڈالر کے معاہدے کئے تھے۔ انڈونیشیا بھی ایسے ہی تعاون کا منتظر تھا۔ شاہ نے حج کوٹہ میں اضافہ کرکے انڈونیشی مسلمانوں کو خوش کردیا۔ سعودی عرب‘ انڈونیشیا میں اسلامی سکولز اور تعلیمی ادارے بھی کھولے گا۔ شاہ سلمان نے 2 مارچ کو انڈونیشیا کی پارلیمنٹ سے تاریخی خطاب میں کہا کہدہشت گردی کا مقابلہ کرنا آج کا سب سے بڑا کام ہے تاکہ مسلمانوں اور دنیا کو امن ‘ سلامتی اور ترقی میسر آئے۔ شاہ سلمان 4 مارچ کو انڈونیشیا سے برونائی پہنچے۔ برونائی دارالسلام کے سلطان حسن البلقیہ نے مملکت میں یکم مئی سے شرعی قوانین کے نفاذ کا اعلان کردیاہے ۔ برونائی دارالسلام میں نفاذ اسلام کے بعد متعدد بین الاقوامی کاروباری اداروں اور ثقافتی تنظیموں نے معاشی بائیکاٹ کا اعلان کیاہے۔ اس سب کے باوجود سلطان حسن نے پوری دنیا کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے کہاکہ جو بھی ہوجائے وہ اسلامی قوانین اور اسلامی نظام حیات کے نفاذ پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ سعودی عرب اسلامی نظام رائج ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ امن و امان ہے اور جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں۔ دنیا نے چند ماہ قبل دیکھا کہ شاہی خاندان کا شہزادہ جس کے ہاتھ سے قتل ہوگیا تھا اور اس کابدلہ میں سرقلم کردیا گیا۔برونائی میں کرسمس یا کسی دوسرے غیر مسلم تہوار جیسے ہولی‘ ویلنٹائن وغیرہ منانے پر پابندی ہے۔ برونائی کی وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ کھلے عام کرسمس منانے سے مسلمانوں کے عقائد متاثر ہو سکتے ہیں اس لئے یہ قانون سازی کی گئی ہے۔ ہمارے ہاں حکمران ہولی کے رنگوں سے اپنی شکل و صورت کو بگاڑنے اور اپنے ماتھے پر تلک لگانے اور کرسمس منانے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور قوم کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں حالانکہ غیرمسلموں سے مذہبی ہم آہنگی ان کی معاشی و سماجی ضروریات کو پورا کرنے سے بھی پوری ہو سکتی ہے۔

جاپان سعودی عرب کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے سعودی مملکت جاپان کو اس کی تیل کی درآمدات کا 35% سے زیادہ فراہم کرتی ہے جس کی سالانہ مالیت 45.4 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ دوسری جانب جاپان سعودی عرب کو سالانہ 7.5 ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتاہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم 32 ارب ڈالر ہے۔ جاپان نے سعودی عرب میں 87 مشترکہ منصوبوں میں 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کر رکھی ہے۔جاپان میں معدنیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ البتہ جاپان سائنس اور ٹیکنالوجی کی دولت سے مالا مال ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں شہزادہ محمد بن سلمان جاپان آئے تو اس موقع پر ایک فریم ورک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کو سعودی جاپان ویژن 2030 کا نام دیاگیا تھا اس مشترکہ ویژن کا مقصد سعودی عرب کے ویژن 2030 کی روشنی میں کام کرنا تھا تاکہ سعودی عرب کی تیل کی آمدن پر انحصار کم کرنے اور معیشت کو متنوع بنانے کے لئے مدد کی جا سکے۔ سعودی عرب اور جاپان نے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لئے 13 معاہدوں اور مفاہمیت کی یاداشتوں پر دستخط کئے۔ جاپان کی ٹویٹا کمپنی نے سعودی عرب میں ٹویٹا کاریں اور فاضل پرزے تیار کرنے والی فیکٹری لگانے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔ سعودی آرامکو نے تیل اور توانائی کی جاپانی کمپنی نیپون کے ساتھ دوطرفہ منفعت کے حامل ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ دورہ چین میں سعودی عرب اور چین کے درمیان 65 ارب ڈالر کے 21 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔ دونوں ملکوں نے بیجنگ کے ایوان صدارت میں یورینیئم کی تلاش کیلئے بھی معاہدہ کرلیا۔ اب یہ تعلقات سی پیک کے ذریعے ہمالیہ سے بھی بلند ہونے جا رہے ہیں۔ شاہ سلمان اور چینی صدر " جزیرہ عرب میں تجارتی شاہراہوں اور مملکت کے شاندار آثار قدیمہ " کے زیر عنوان نمائش کی اختتامی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر سعودی عرب اور اس کے ویژن 2030 سے متعلق دستاویزی فلم دکھائی گئی ۔

شاہ سلمان جب چین میں معاہدات پر دستخط کر رہے تھے تو سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان امریکہ میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کرکے امریکہ سعودی تعلقات 200 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایک نئی بنیاد استوار کر رہے تھے۔ یہ دورہ ایسے وقت کیا گیا جب سعودی عرب اپنے ویژن 2030ء کو آگے بڑھارہاہے۔ آج کہا جا رہا ہے کہ سعودی شاہ نے پاکستان کا دورہ کیوں نہیں کیا تو اس کی وجہ ہماری اپوزیشن اور پارلیمنٹ کا دورخہ رویہ ہے ۔ مکہ پر میزائل حملہ ہوا تو ہم نے چپ سادھ لی کہ ایران ناراض ہو جائے گا حالانکہ ایران کو کوئی مسئلہ نہیں اصل تکلیف تو بھارت کو ہے، شیعہ فیکٹر اسی کا گھڑا ہوا پرپیگنڈا ہے ۔سی پیک اور اسلامی اتحاد کی سربراہی سے وہ پاکستان کو تنہا کرتے کرتے خود تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ بھارتی چینل پر ایک ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی جس کا عنوان اسلامی ملٹری کا نیا حاکم ۔۔راحیل شریف تھا اس میں بھارتی عسکری تجزیہ کاروں نے رونا رویا کہ 39ممالک کی کمان راحیل شریف کی بھارت کے خلاف اپنے ناپاک منصوبوں کو قائم رکھنے کی سازش ہے۔راحیل شریف نے مسلم دیشوں کے اندر کچھ ایسا ماحول بنایا ہے کہ کچھ دنوں تک یہ مسلم ممالک بھارت کا ساتھ دے رہے تھے اور پاکستان کو ننگا کر رہے تھے ۔آج راحیل کو اس نیٹو طرز اتحاد کا سربراہ بنا دیا گیا ہے ،جب کمان پاکستان کے پاس ہو گی تو وہ ایشیا میں سپر پاور بن کر 39ملکی اتحاد کی طاقت کو بھارت کے خلاف استعمال کرے گا ۔بھارت کو یہ خدشہ بھی ہے کہ اتحاد کی سربراہی اور سی پیک سے دوستی کے نئے رشتے میں جڑے چین سے مل کر اس کا مڈل ایسٹ اور مغربی دنیا سے سمندری راستہ بھی روکا جا سکتا ہے ۔ اس موقع پر پاکستان کو شاہ سلمان کو پاکستان کے دورے کی دعوت دینی چاہئے تھی تاکہ سعودی عرب سے دفاع و تجارت میں معاہدات کرکے ملک کی معیشت کو سودمند بنایا جا سکے۔ پاکستان نے شاہ سلمان کو دعوت نہ دے کر سعودی سرمایہ کاری کا بہترین موقع ضائع کردیا ۔

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 119017 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.