نبی کریمﷺ ایک مرتبہ نماز کے لئے تشریف لائے تو ایک جماعت
کو دیکھا کہ وہ کِھل کر ہنس رہی تھی اور ہنسی کی وجہ سے دانت کِھل رہے تھے۔
حضورﷺ نے ارشاد فرمایا اگر موت کو کثرت سے یاد کیا کرو تو جو حالت میں دیکھ
رہا ہوں وہ پیدا نہ ہو لہذا موت کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ قبر پر کوئ دن
ایسا نہیں گزرتا جس میں وہ یہ آواز نہ دیتی ہوکہ میں بیگانگی کا گھر ہوں۔
تنہائ کا گھر ہوں۔ مٹی کا گھر ہوں۔ کیڑوں کا گھر ہوں۔ جب کوئ مومن قبر میں
رکھا جاتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ تیرا آنا مبارک ہے بہت اچھا کیا تو آگیا۔
جتنے آدمی زمین پر چلتے تھے تو اُن سب میں مجھے زیادہ پسند تھا۔ آج جب تو
میرے پاس آیا ہے تو میرے بہترین سلوک کو دیکھے گا اسکے بعد وہ قبر جہاں تک
مردے کی نظر پہنچ سکے وہاں تک وسیع ہو جاتی ہے اور ایک دروازہ اس میں جنت
کا کھل جاتا ہے جس سے وہاں کی ہوا اور خوشبوئیں اُس کو آتی رہتی ہیں۔ اور
جب کوئ بد کردار قبر میں رکھا جاتا تو وہ کہتی ہے کہ تیرا آنا نا مبارک ہے
برا کیا جو تو آیا۔ زمین پر جتنے آدمی چلتے تھے اُن سب میں تجھ ہی سے مجھے
زیادہ نفرت تھی۔ آج جب تو میرے حوالے ہوا ہے تو میرے برتاؤ کو بھی دیکھ لے
گا۔ اسکے بعد وہ اس طرح سے اس کو دباتی ہے کہ پسلیاں آپس میں ایک دوسرے میں
گُھس جاتی ہیں اور ستر اژدہے اس پر ایسے مسلط ہو جاتے ہیں کہ اگر ایک بھی
زمین پر پھونکار مارے تو اُس کے اثر سے زمین پر گھاس تک باقی نہ رہے۔ وہ اس
کو قیامت تک ڈستے رہتے ہیں۔ اُس کے بعد حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قبر یا
جنت کا ایک باغ ہے یا جہنم کا ایک گڑھا ہے۔
اللہ کا خوف بڑی ضروری اور اہم چیز ہے۔ اور موت کو یاد کرنا ہر کسی کے لیے
مفید ہے۔
|