عمرہ کرکے بال نہ کٹانا اور احرام کھول دینا

سعودی عرب میں رہنے والے جو بارباردیکھا دیکھی عمرہ کرتے ہیں اور عمرہ کے متعلق اسے صحیح جانکاری نہیں ہوتی ،ایسے لوگ عام طور سے سروں کے چند بال کہیں کہیں سے کاٹ لیا کرتے ہیں ، ان میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو سرے سے بال کٹاتے ہی نہیں ۔ اس قسم کے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو گھر جاتے وقت عمرہ کرتے ہیں اور بیوی کا خیال کرکے بال نہیں کٹاتے ۔ بہت افسوس کی بات ہے عمرہ جیسی عظیم عبادت میں اس قدر غفلت برتی جاتی ہے جبکہ ہونا چاہئے تھا کہ عمرہ کی ادائیگی سے پہلے اس کا مسنون طریقہ جان لیتا اور دعائیں یاد کرلیتا پھر عمرہ کرتا ۔

چونکہ آج کل بہت سارے لوگوں میں یہ غلطیاں عام ہیں اس وجہ سے اس مسئلہ کو یہاں واضح کیا جاتا ہے تاکہ اس غلطی کا ارتکاب کرنے سے معتمرین بچے ۔ عمرہ میں آخری کام بال منڈانا یا کٹانا دونوں میں سے کوئی کرناہے ، یہ اعمال عمرہ میں وجوب کا حکم رکھتا ہے ۔ یہاں سوال یہ ہے کہ اگر کسی نے عمرہ کیا اور بال نہیں کٹایا تو اس کا شرعا کیا حکم ہے ؟ اس سوال کے جواب کی دو صورتیں ہیں ۔

پہلی صورت : یا تو عمرہ کرنے والے کو بال کٹانا معلوم تھا مگر اس نے بال کی محبت، غفلت وسستی یا بال کٹانے کو اہمیت نہ دے کر بغیر بال کٹائے احرام کھول دیا اور واپس مکہ سے چلا گیا خواہ سعودی عرب کے کسی شہر میں یا اپنے ملک میں تو عمدا ترک حلق / قصر کی صورت میں اسے دم دینا ہوگا کیونکہ عمرہ میں بال کٹانا یا منڈانا واجب ہے اور واجب کے چھوڑنے کی وجہ سے دم دینا پڑتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ مکہ میں ایک چھوٹا جانور ذبح کرے اور وہاں کے فقراء ومساکین پر تقسیم کردے ۔ اس کام کے لئے معتمر کا سعودی عرب آنا ضروری نہیں ہےاگر وہ کسی ملک سے آکر عمرہ ادا کیا تھا وہ کسی کو اپنا وکیل بناکر یہ کام کراسکتا ہے ۔ اگر دم دینے کی طاقت نہیں رکھتا تو اس کے بدلے دس روزہ رکھ سکتا ہے ۔
 
دوسری صورت : اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ عمرہ میں بال کٹایا جاتا ہے یا جلدی بازی کی وجہ سے بال کٹانا بھول گیا ، بہرکیف لاعلمی میں وہ بال نہیں کٹاسکا تو اس میں بھی
 مجھےعلماء کے دو اقوال ہیں ۔

(1) شیخ صالح فوزان کہتے ہیں کہ اگر کوئی حلق / تقصیر بھول گیا اور احرام کھول دیا تو جب بھی یاد آئے اس پر واجب ہے کہ وہ احرام کا لباس لگائے اور جس جگہ موجود ہے وہیں حلق یا قصر کرائے حتی کہ اپنے ملک میں بھی کیونکہ حلق/تقصیر کسی بھی جگہ کیا جاسکتا ہے اس کے لئے حرم ہی خاص نہیں ہے ۔ ساتھ ہی شیخ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر اس نے بیوی سے جماع کرلیا تو ایک بکری ذبح کرکے حرم کے مسکینوں پر تقسیم کرنا ہوگا ، اس کی طاقت نہیں رکھتا تو کہیں بھی وہ دس روزہ رکھ لے ۔
(2) شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن جبرین ایک سال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے عمرہ کرکے حلق / تقصیر چھوڑدیا اور اس پر لمبا وقفہ گذرگیا تو اس کا معنی یہ ہے کہ عمرہ کے اعمال ختم ہوگئے اسے فدیہ دینا ہوگا۔

مختصرا دوسری صورت میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جس کسی نے بھی عمرہ کیا اور اس نے لاعلمی کی وجہ سے بال کٹانا بھول گیایہاں تک کہ اس عمرہ پہ لمبی مدت گزر گئی خواہ اپنے وطن واپس ہو جانے یا سعودی عرب میں ہی کئی روز گذرجانے کی وجہ سے تو اس صورت میں دم دے یعنی جانور ذبح کرکے حرم کے فقراء پر تقسیم کردے ، اس کی طاقت نہیں تو دس روزے رکھ لے۔ سنت رسول اللہ ﷺ سے عمرہ کے ارکان وواجبات پے درپے ادا کرنے کا ثبوت ملتا ہے ۔اوراگر لمبی مدت نہیں گذری ہے چند گھنٹوں یا آج کا واقعہ ہے کہ عمرہ کرکے بال نہیں کٹایا تو جیسے علم ہو فورا احرام کا لباس لگالے اور حلق یا تقصیر کرالے اس وقت اس پر کچھ بھی نہیں ہے ۔

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350329 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.