رمضان سے متعلق بعض غلط فہمیوں کا ازالہ

رمضان المبارک آتے ہی عوام میں طرح طرح کی باتیں گردش کرنے لگتی ہیں،کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ کہتا ہے، بسااوقات بعض لوگ غلط فہمی کا شکار ہوکر روزہ بھی توڑ لیتے ہیں۔اس طرح مبارک مہینے میں روزہ کا ضیاع ہوتا ہے۔ میں یہاں لوگوں میں پھیلی چند غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں تاکہ عوام پر ان کی حقیقت واضح رہے اورروزہ کی حالت میں تذبذب کا شکار نہ ہوں۔ قارئین سے اس بات کی گزارش بھی ہے کہ ان باتوں کی حقیقت سے دوسروں کو بھی روشناس کریں، اﷲ آپ کو اس کا بہتر بدلہ دے، جن کی بھی آپ سے رہنمائی ہوگی ان سب کا اجر آپ کو بھی ملے گا، نبی ﷺ کا فرمان ہے: جو کسی خیر کی طرف دعوت دیتا ہے تو خیر پر عمل کرنے والوں کے برابر اسے بھی اجر ملتا ہے۔

(1) پہلی بات یہ ذہن نشیں رہے کہ رمضان کا استقبال کرنے کی کوئی مخصوص دعا یا کوئی مخصوص طریقہ نہیں ہے اور نہ ہی استقبال رمضان میں اس سے ایک دو دن پہلے روزہ رکھنا ثابت ہے بلکہ ممانعت کی حدیث آئی ہے۔
(2)رمضان کا چاند دیکھنا ہرایک کو ضروری نہیں ہے،چند نے دیکھ لیا تو کافی ہے،اسی طرح بااعتماد خبروں کے ذریعہ رمضان کے چاند کا ثبوت ملنے پر روزہ رکھا جائے گا۔
(3) لوگوں کے اندر یہ غلط فہمی ہے کہ روزہ رکھنے کی کوئی مخصوص دعا ہے جبکہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ روزہ رکھنے کے لئے صرف نیت کی ضرورت ہیجوسحری کھانے سے پہلے پہلے کسی بھی وقت کرسکتے ہیں اور سحری کھانا مسنون ہے۔
(4) بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ روزہ کی حالت میں احتلام ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس وجہ سے اگر کسی کو دن میں احتلام ہوجائے تو اپنا روزہ توڑ لیتا ہے جو کہ بہت بڑی غلطی ہے۔ احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ احتلام ہونے پہ غسل کرلے بس۔
(5) بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ جنابت یعنی ناپاکی کی حالت میں سحری نہیں کھائی جاتی۔ یہ بھی غلط ہے۔ ناپاکی کی حالت میں بھی سحری کھاسکتے ہیں تاہم فجر سے پہلے غسل کرلے تاکہ جماعت سے فجر کی نماز پڑھ سکے۔
(6) روزے کی حالت میں بیوی سے جماع کرنا منع ہے۔ ہنسی مذاق کرنا، بوسہ لینا بشرطیکہ جماع میں واقع ہونے کا خطرہ نہ ہوتو جائز ہے۔ رات میں بیوی سے جماع کرسکتے ہیں۔
(7) روزے کی حالت میں عورت اپنے بچے کو دودھ پلاسکتی ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے۔حاملہ اور دودھ پلانے عورتوں کو روزہ رکھنیسے بچے کو یا خود کونقصان نہ ہو تو وہ روزہ بھی رکھ سکتی ہیں۔
(8)بغیر نماز ادا کئے بھوک پیاس برداشت کرنے والے سمجھتیہیں ہمارا بھی روزہ صحیح ہے جبکہ نماز کی ادائیگی نہ کرنے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوگا۔ ہاں بغیر تراویح پڑھے روزہ درست ہے مگر چونکہ رمضان میں قیام اللیل کا ثواب بہت ہی زیادہ ہے اس لئے تراویح کا بھی خاص اہتمام کرنا چاہئے۔
(9)رمضان میں اگر کوئی شادی کرنا چاہئیتو کوئی حرج نہیں،بحالت روزہ بیوی سے مباشرت منع ہے،رات میں اجازت ہے۔
(10) روزہ میں بغیرطاقت والا انجکش،کان اور آنکھ کا قطرہ استعمال کرسکتے ہیں اسی طرح کم اثروالا پیسٹ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ عمل رات تک مؤخر کرلے تو بہتر ہیالبتہ ناک کے قطرہ کے متعلق اختلاف ہے اسے بھی رات تک مؤخرکرلیا جائے تو زیادہ بہترہے۔
(11) روزے کی حالت میں اجنبی لڑکی سے بات کرلی یا فلم دیکھ لیا، گانا سن لیا، تاش کھیل لیا یا کرکٹ وغیرہ میں وقت ضائع کردیا تو ان باتوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر اجنبی لڑکی سے بات کرنا، فلم دیکھنااور گانا سنناحرام ہے اور یہ نہ صرف روزے کی حالت میں منع ہیں بلکہ عام دنوں میں بھی منع ہیں اور وقت کو ضائع کرنے والے کاموں مثلا تاش اور کرکٹ وغیرہ سے بچنا بہترہے تاکہ فرائض وواجبات کی ادائیگی میں کوتاہی نہ ہو۔ اگر یہ کام شرط والا ہو تو حرام ہے۔
(12) بحالت روزہ تھوک نگلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا مگر بلغم باہر پھیک دے کیونکہ اس میں بیماری ہے، اسی طرح روزہ میں خون نکلنے سے یا انجانیمیں حلق میں کچھ چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
(13) بعض خواتین یہ تصور کرتی ہیں کہ روزے میں حجاب میں نہ رہنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ بھی غلط ہے۔ ہم یہ کہیں گے کہ خاتون کے لئے حجاب رمضان اور غیر رمضان ہمیشہ ضروری ہے، بے پردگی کا تعلق روزہ ٹوٹنے سے نہیں ہے۔
(14) رمضان میں عام طور سے لوگوں کے کردار سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں اچھائی کا تعلق محض رمضان سے ہی ہے۔ حالانکہ اچھائی ہمیشہ اچھائی ہے اور برائی ہمیشہ برائی ہے۔اس لئے مسلمانوں کو رمضان کے بعد بھی رمضان کی طرح ہی اچھائی کی طرف رغبت اور برائی سے بے اعتنائی ہونی چاہئے۔
(15) سگریٹ نوشی فعل حرام کے ساتھ روزہ کے بطلان کا بھی سبب ہے کیونکہ اس کا اثر معدے تک جاتا ہے۔
(16) سورج ڈوبنے کے بعد افطاری میں احتیاط کرنا سراسر شریعت کی خلاف ورزی ہے۔ یہ غلطی احناف و بریلوی کے یہاں پائی جاتی ہے۔
(17) لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ افطارکے وقت بندے اور رب کے درمیان کا پردہ اٹھا دیا جاتا ہے۔ اس بات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔یہ کسی صحیح حدیث میں مذکور نہیں۔
(18) تراویح کی نماز میں ہر دو رکعت پہ بلند آوازسے کوئی خاص ذکر پڑھنیکاکوئی ثبوت نہیں ہے۔
(19) یہ بات بھی کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے رمضان میں فوت ہونے سے حساب وکتاب نہیں ہوتا اور وہ بلاحساب جنت میں چلاجاتا ہے۔ ایک حدیث اس طرح کی آتی ہے کہ جو اﷲ کی رضا کے لئے روزہ رکھے اور اسی حالت میں مرجائے تو جنت میں داخل ہوگا۔(احمد:22813)
(20) بعض لوگ زکوۃ دینے کے لئے رمضان کا انتظار کرتے ہیں یہ بھی درست نہیں ہے۔ زکوۃ کا تعلق نصاب اور سال پورا ہونے سے ہے۔ نصاب تک پہنچنے کے بعد جونہی سال پورا ہوجائے زکوۃ ادا کردے اس کے لئے تاخیرکرنا اور رمضان کا انتظار کرنا صحیح نہیں ہے البتہ اگر رمضان میں سال پورا ہوتا ہو یا شوال میں تو کچھ پیشگی زکوۃ دی جاسکتی ہے۔ہاں اس مہینے میں کثرت سے صدقہ دے سکتے جیساکہ نبی ﷺ سے ثابت ہے۔
(21) ستائیسویں کی رات صدقہ کرنا بعض کے یہاں مختص ہے۔ اس کا معنی ہواکہ ستائیسویں کی رات ہی شب قدرہے جبکہ یہ رات ہرسال منتقل ہوتی رہتی ہے۔کبھی 21،کبھی 23،کبھی25،کبھی 27 اور کبھی 29 کی رات ہوتی ہے۔ ان راتوں میں طاعات کے کام کرنا بڑے اجر کا کام ہے۔ طاعت کے کاموں میں صدقہ بھی ہے لہذا بغیر 27 کی رات مختص کئے ان سبھی راتوں میں صدقہ وخیرات کرے تاکہ شب قدرپانے کا امکان ہو۔
(22) رمضان کے آخر میں ہرجگہ اور ہرکس وناکس کی زبان پہ یہ جملہ عام ہوتا ہے کہ امسال فطرانہ کتنا روپیہ ہے؟ گویا لوگوں نے رقم کو ہی فطرانہ سمجھ رکھاہے اورانہیں گائیڈ کرنے والے علماء بھی ایسے ہی ہیں جو پہلے سے کلکولیٹرسے حساب کئے بیٹھے ہوتے ہیں۔ فطرانے کی اصل فی کس ڈھائی کلو اناج ہے۔فطرہ دینے والا کھانے کے کسی بھی اناج سے ڈھائی کلو دے سکتا ہے۔ ایک ریٹ لگانے والے علماء کو اناج کے بجائے روپیہ نکالنے اورایک مخصوص اناج کا ریٹ فکس کرنے کا کس نے اختیار دیا ہے؟ علماء کو چاہئے کہ لوگوں کو فطرانے کی حقیقت بتائیں تاکہ فطرانہ لینے اور دینیوالے تمام لوگوں کو آسانی ہو۔ یہ الگ بات ہے کہ بوقت ضرورت فطرانے کی رقم بھی نکالی جاسکتی ہے۔

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350333 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.