اللہ پاک نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کلیے پیدا
کیا ہے. اور جب اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور فرشتوں
کو کہا کہ اسے سجدہ کرو تو فرشتوں نے کہا کہ تیری عبادت کیلیے ہم کافی ہیں
یہ زمین پر جاکر لڑیں گے ایک دوسرے کا خون کریں گے مگر اللہ پاک نے فرمایا
میں بہتر جانتا ہوں جب ابلیس نے سجدہ نہ کیا اور غرور میں مارا گیا اور جب
اسےشیطان قرار دیکر جنت سے نکالا گیا اور اس نے قیامت تک کیلیے عمر مانگی
تو اس نے کہا کہ میں تیرے بندوں کوراہ راست پر نہیں چلنے دونگا تو اللہ پاک
نے فرمایا جو میرے ہیں وہ تیرے. نہیں ہوں گے اور اس وقت سے لیکر آج تک
شیطان اسی کوشش مین ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ انسانوں کو. راہ راست سے
بھٹکاے اور وہ دن رات اسی کوشش میں لگا رہتا ہے لوگوں کی عاقبت برباد کروا
رہا ہے مگر جو لوگ نیک ہیں اللہ والے ہیں وہ اس کو پاس نہیں بھٹکنے دیتے
اور ان نیک لوگوں نے. دین اسلام کی تبلیغ جاری رکھی اور آج ان کا نام زندہ.
جو بھی شیطان کی راہ پر چلتا ہے وہ اس دنیا میں بھی ذلیل ہوتا ہے اور اسکی
عاقبت بھی برباد ہوجاتی ہے اللہ پاک کو راضی کرنیوالے کام. آسان اور مفت
ییں کوی پیسہ خرچ نہیں.ہوتا اللہ پاک نماز سے خوش ہوتا ہے روزہ سے خوش ہوتا
ہے زکوت سے خوش ہوتا ہے جہاد سے خوش ہوتا ہے حج سے خوش ہوتا ہے عدل کرنے سے
خوش ہوتا. قرآن مجید کی تلاوت سے حوش ہوتا ہے اللہ پا ک مہمان نوازی سے حوش
ہوتا ہے اللہ پاک حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادایگی سے خوش ہوتا ہے اللہ
پاک وعدے کی پابندی سے خوش. ہوتا ہے اللہ پاک امانت حدمت خلق کرنے سے خوش
ہوتا ہے. اللہ پاک جوانی کی عبادت سے خوش ہوتا ہے جب ایک جوان توبہ کرتا ہے
اور عبادت کرتا ہے تو اللہ پاک فرشتوں سے کہتا ہے کہ دیکھو تم کہتے تھے کہ
یہ لڑیں گے کس طرح میری عبادت کر رہے ہیں. اللہ پاک کو راضی کر لو مومنو
اور اب بھی وقت ہے کہ اللہ اللہ کرلو تاک. تمہاری دنیا اور آ خرت سنور جاے
اللہ پاک ہم سب کو اچھے کام کر نے کی توفیق دے آمین |