قوموں کی تشکیل یکجہتی کی بنیا د پر ہو تی ہے فرد کبھی
قوم نہیں بنتے افرا د ہی قو م بنتے ہیں افر اد سے بننے والی قوم کاہر ایک
فر د ایک دوسرے کا خیال تحفظ ـایک دوسرے کی ضروریات اور پو ری قوم کی عزت
وقار کا ذمہ دار ہو تا ہے برصغیریر کی تقسیم دوقومی نظر یہ پر ہو ئی تو
مسلمانوں نے قوم بن کر پاکستان حاصل کیا آزادی کے فوراً بعددشمن نے اپنا بد
نما چہرہ دیکھنا شروع کر دیا دشمن ہر طر ح سے پاک وطن کے خلاف شازش کرنے
لگا اور 1965 میں خوش فہمی کا شکار ہو پا کستا ن پرحملہ کرنے حماقت کر
بیٹھاجس کا پاکستان نے منہ توڑ جو اب دیا تو دشمن کو منہ چھپانے کی جگہ
نہیں مل رہی تھی اس عیار دشمن کا مقابلہ کر نے کے لئے پاکستان کے لئے صورت
میں اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھانا ضروری ہو گیا تھا ایک ایسا دشمن جو
پاکستان سے کئی گنا ہ بڑا جس کے پاس دنیا کی تیسری بڑی زمینی فوج چوتھی بڑی
فضائیہ اور دنیا میں پانچویں بڑی دفاعی تجر بہ گاہ ہو اس کے مقابلے ایک
چھوٹا ملک جس کے پاس لاالہ اﷲ محمدؐ رسول اﷲ کی طاقت ہو اس کے عزم کو کوئی
کمزورکیسے کرسکتا ہے پاک فوج نے ہر لحاظ سے سرحدوں پر پاکستان کا دفاع کیا
توملک کے اندر پاکستانی سائنسدانوں نے ایٹم بمب کی تیاری کے لئے دن رات کا
م کرپا کستان کوایٹمی طاقت بنا دیااور بھارت کی آنکھو ں میں آنکھیں ڈال کر
جواب دیا کہ ہم بھی ایٹمی طاقت ہیں پاکستان کا ایٹمی پر وگرام اور اس کا
معیا ر بھارت سے کہیں زیادہ طاقتور اور معیاری ہے28 مئی 1998 کو تین بج کر
سولہ منٹ پر جب محمد ارشد نے اﷲ اکبر کا نعرہ بلند کر کے بٹن دبایا تو تیس
سیکنڈ میں پہاڑوں کا رنگ تبدیل ہو گیا 28 مئی پاکستان کی قوم کی سربلندی کا
دن تھا یہ کامیابی پاکستان کو ایک دن میں نہیں ملی بلکہ اس کیپیچھے کئی
سالوں کی محنت شامل ہے پاکستان کا ایٹمی پر وگر ام ہر حال میں جاری رہا ملک
میں سیاسی تبدیلیاں بھی ہو ئیں اور مارشل لاء بھی لگائے گئے پر یہ پروگر ام
اپنا سفر طے کر تا رہا ہر آنے والی حکومت اور حکمر ان نے اس میں اپنا حصہ
شامل کیا 1965 میں ذوالفقار علی خان بھٹو نے ایک برطانوی اخبار مانچسٹر
گارجیئن کو انٹر ویودیتے ہو ئے کہا تھا اگر ہند وستان ایٹم بمب بنا سکتا ہے
تو ہم کیوں نہیں بنا سکتے ہیں ہم گھاس کھا لیں گے بھو کے رہے لیں گے پر
اپنا ایٹم بمب ضرور بنا ئیں گے تاہم پاکستان نے ایٹم برائے امن کے نام سے
ابتدائی طو ر پر 1955 میں پر گرام شروع کر دیا تھا جس کے سر بر اہ ڈاکٹر
نذیر احمد خان تھے دراصل یہ تھی 28مئی کے دن کی کامیابی کا ابتداء اس کے
بعد 1960 میں ڈاکٹر عشرت عثما نی کو پاکستان اٹامک انر جی کمیشن کا چیر مین
اور نو بل انعا م یا فتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کو صدر کا مشیر برائے
سائنسی امو ر مقر ر کر دیا گیا اس دوران پاکستان کے پاس ایٹمی سائنسدانوں
اور ماہر ین کی کمی تھی ڈاکٹر عشرت عثما نی نے حکو مت کوتجو یز پیش کی جس
کے مطابق پاکستان کے ذہین نو جو انوں کو 1960 سے 1976 تک بیرون ملک تربیت
کر وائی گئی جبکہ اسی دوران پاکستان ایٹمی قوت بننے کے مر احل میں تھا
بھارت نے 1974 میں مسکراتا بدھا Buddha samil کے نام سے پو کھر ان راجستان
ایٹمی دھماکا کر دیا اس کے جو اب میں پاکستان نے این بی ٹی معاہد ے پر
دستخط کر نے سے انکار کر دیا 1974 میں کہو ٹہ پر وجیکٹ کے نا م سے سنٹری
فیوج تکنیک کے ذریعے یورنیم کی افسردگی کے لئے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے
اپنا کام شروع کر دیا اور 1975 میں پلانو ٹنیم اور یورنیم کا کان کنیکے حو
الے سے ایک پلانٹ UF16 گیس میں تبدیل کر نے کا لگا لیا 1976 میں ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کو کہو ٹہ کے منصوبے کا سربر اہ بنا دیا گیا اور سنٹر ی فیو
ج کو ڈاکٹر جی ڈی عالم نے 1978 میں کا میا بی سے چلا لیا 1983 میں
سائنسدانوں نے پہلا کولڈ ٹیسٹ کا کا میا ب تجر بہ کیا اور 1983 سے 1990 تک
کل 24 کو لڈ ٹیسٹ کیے گئے جب بھارت نے 11 مئی اور پھر 13 مئی 1998 کو ایٹمی
دھماکے کیے تو اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپا ئی نے ان ایٹمی دھما
کوں کے تجر بات کو کا میا ب ہو نے کا اعلا ن ٹی وی اور ریڈیو پر خطاب میں
کیا اس تناظر میں پا کستا ن نے بھارت کو بھر پور جو ا ب دینے کی تیاری تو
پہلے کر رکھی تھی پر اس کو عملی جا معہ پہنانے کے لئے 19مئی 1998کو 410 سا
ئنسدانوں پر مشتمل ایک ٹیم چا غی روانہ کی جنہوں نے آخری مر احل پر کا م
صرف چند دو نوں میں مکمل کر لیا دوسری طرف وزیر اعظم میاں محمد نو از شریف
جو اس وقت وزیر اعظم تھے کو عالمی طاقتیں مسلسل دباؤ ڈال رہی تھیں جن میں
امر یکہ بر طا نیہ اور جا پان شامل تھے کے آپ ایٹمی دھما کے نہ کر یں بلکہ
27 مئی کی شب امر یکی صدر بل کلنٹن نے میاں محمد نو از شر یف کے ساتھ 25
منٹ ٹیلی فو نک بات کی اور ہر طر ح سے دباؤ اور بیش بہا امداد دینے کا وعدہ
کیا کہ آپ ایٹمی تجر بات نہ کر یں میاں محمد نو از شر یف پر قوم کی طر ف سے
دبا ؤ تھا اور اس وقت مجید نظامی صاحب نے اپنے اداریہ میں تحر یر کیا میاں
صاحب ایٹمی دھماکے کر دیں نہیں تو قو م آپ کا دھما کا کر دے گی آخر 28 مئی
1998 کووہ گھڑی آن پہنچی اور پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کو منہ
توڑ جو اب دے دیا اور ساتھ ہی پوری دنیا پر واضع کر دیا کہ پاکستان کو ئی
کمزور ملک نہیں ہے دھماکوں کی کامیا بی کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان
کی خدمات پر صدارتی ایو رڈ دیا گیا تو ساتھ ہی ایک صدارتی ایو رڈ مجید
نظامی صاحب کو بھی دیا گیا کیوں کہ انہوں نے ایک اہم قومی نقطے کو اپنے
اداریہ میں اٹھا یا تھا- |