کالا باغ ڈیم ایک مسئلہ

آج کل پورے پاکستان میں سب سے اہم مسئلہ کالا با غ ڈیم کا مسئلہ ہے اور ملک کے ایک کو نے سے آ واز آتی ہے کہ یہ ڈیم ضرور بنے گا اور دوسرے سے آوازآ تی ہے کہ ہم ا س ڈیم کو نہیں بننے دیں گے اگر ڈیم بنا تو ہماری لاشوں کے اوپر سے گزر کر بنے گا اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا ان لوگوں نے بڑا بنا دیا ہے پچھلے دنوں میں پنجاب اسمبلی میں ڈیم بنانے کی قرارداد بھی پوری اہمیت سے منظور ہو ئی اور گورنر پنجاب سلمان تا ثیر صاحب نے بھی پورے جذبے سے اس کے حق میں بیان دیا ، مگر ابھی اس بات کی خو شیاں ختم بھی نہیں ہو ئی تھیں کہ سندھ سے ایک سنیئر سیاستدان جن کا نام مجھے یاد نہیں رہا نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم یہ ڈیم نہیں بننے دیں گے اور اس طر ح کے بیان دوسرے صوبوں سے بھی آ ئے کہ یہ ڈیم ہماری لا شو ں پر بنے گا۔اور ہم اسے بننے نہیں دیں گے ان لوگوں کو یہ کیو ں سمجھ نہیں آ تی کہ یہ ڈیم پاکستان کا مستقبل ہے پاکستان کو آ زاد ہو ئے63سال ہو گئے ہیں اور ان 63برسوں میں پاکستان کی حکومتوں نے صرف 4یا 5ڈیمز بنا ئے اور ہمارے ازلی دشمن بھارت نے سینکڑوں ڈیمز بنا لئے ہیں اور اس وقت ٹاپ ملکوں میں گنا جا تا ہے مگر پاکستان کی بدقسمتی رہی ہے کہ یہ حکمرانوں کے کارناموں اور پالیسیوں کی وجہ سے تنزلی کی جا نب گمزن ہے

ہمارے ملک کی آبادی روزبروز بڑھ رہی ہے بجلی کی ضرورت زیادہ ہو رہی ہے ، مگر بجلی ناکافی ہو رہی ہے جو بجلی ا ن ڈیمز سے پیدا کی جا رہی ہے وہ ملکی ضروریات پوری نہیں کر پا رہی ملک میں بدترین لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے لو ڈشیڈنگ نے چھوٹی بڑی صنعتوں کو متا ثر کیا ہے لوگ پریشان ہیں اور اپنے مستقبل پہ رو رہے ہیں کہ اب ہمارا کیا ہو گا ان صنعتوں میں کام کر تے مزدور جن کی ہا نڈی روٹی کا سرکٹ ان صنعتوں سے چلتا ہے وہ بھو کے پیاسے مر رہے ہیں اور خود کشیاں کر نے پر مجبور ہیں

دو ماہ قبل پاکستانی تاریخ میں بدترین سیلاب آ یا ہوا تھا جس کی وجہ سے بہت سارے علا قے زمین بوس ہو گئے اس سیلاب نے عوام کی زندگی چھن لی ۔اس سیلاب نے پاکستان کو ایک با ر پھر دس سال پیچھے چھوڑ دیا اگر پاکستان میں مزید ڈیم بنے ہو تے تو آ ج حالات مختلف ہو تے اور پاکستان آ ج ترقی کی راہ پر گامزن ہو تا ۔کچھ ماہ پہلے ہمارے وزیر پانی و بجلی سے جب یہ سوال پو چھا گیا کہ لوڈشیڈنگ کب ختم ہو گی تو انہوں نے پہلے کی طرح کو ئی تا ریخ نہ دی بلکہ بہت اچھا جواب دیا کہ”ڈیموں میں پا نی نہیں تو بجلی کیسی“اور اسی وجہ سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہو تی ہے اور یہ سچ تھا کیونکہ بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا ہوا ہے اور پاکستان کو تبا ہ کر نے کا بیڑہ اٹھا یا ہوا ہے اس نے پاکستان کو پا نی بند کر کے پاکستان کو صحرا بنا نے کا سوچا ہوا ہے اور یہ وہ کر بھی سکتا ہے کیو نکہ پاکستان کے دریا بھارت سے آ تے ہیں وہ جب چا ہے کسی بھی دریا کا پانی رو ک کر اپنے ڈیموں میں ڈال سکتا ہے ۔ وہ تو پانی کا مالک بنا ہوا ہے ”جس کی لا ٹھی اس کی بھینس “محاورا اس پر فٹ بیٹھ رہا ہے ۔ لاٹھی بھی بھارت کے پاس ہے اور بھینس تو پہلے ہی بھارت کے۔۔۔۔ اب بھارت سے کیا کہنا بھارت نے کو ن سا ہماری سنی ہے ۔ اور سنے بھی کیسے ہمارے اپنے واٹر کمشنر بھی ان کی طرف داری میں پیش پیش ہیں ۔ لاکھوں روپے اجلاسوں میں اڑائے جا چکے ہیں مگر نتیجہ ؟؟ کچھ نہیں ہمارے کمشنر صاحب کہتے ہیں بھارت پا نی نہیں چرا رہا۔ اور ویسے بھی اگر بھارت ہماری سنتا ہوتا تو کشمیر کا مسئلہ کب کا حل ہو چکا ہوتا ۔

بات ہو رہی تھی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف کے جواب کی کہ پانی ڈیموں میں پانی نہیں اﷲ تعالیٰ نے راجہ صاحب کی سن لی اور پاکستان میں پا نی بھیج دیا اور پاکستان پانی پا نی ہو گیا اگر راجہ صاحب کو ئی اور بات کرتے تو وہ بھی اﷲتعالیٰ نے پوری کر دینی تھی پانی تو اﷲ تعالیٰ نے بھیج دیا مگر اس کو جمع کر نا ہمارا کام ہے کسی اور نے تو جمع کر نے نہیں آ نا اگر اس وقت ڈیم بنے ہو تے تو پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا نام بھی نا ہوتا اور نہ ہی اتنی تباہی ہو تی اور ویسے بھی ڈیمز پاکستان کے نہیں ہمارے اپنے ہیں اور ہماری آ نے والی نسلو ں کا مستقبل ہیں اس میں ہمیں ذاتی اور سیاسی اختلافات نہیں ہو نے چا ہیئے کیو نکہ اگر یہ ڈیمز بن جا ئیں جن پہ سیاسی جماعتوں نے سیاست چمکا ئی ہو ئی ہے تو اس سے ہماری آنے والی نسلیں فا ئدہ اٹھا ئیں گی اس سے صرف پنجاب یا سندھ کا فا ئدہ نہیں بلکہ اس سے چا روں صوبوں کا فا ئدہ ہے اور کالا با غ ڈیم کا مسئلہ سیاسی مسئلہ بن چکا ہے اس مسئلہ کو ہمیں سیاست میں نہیں گھسیٹنا چا ہیئے اس کو جتنا سیاست میں گھسیٹیں گے اتنا ہی پیچیدہ ہو تا جا ئے گا اس مسئلے کو مل جل کر حل کر نا ہو گا اور یہ مسئلہ آل پارٹی کانفرنس میں حل کیا جا ئے اور سب کی رائے لی جا ئے اور نتیجہ خیز بات کر نا ہو گی ، اور تمام نمائندوں کو لچک دکھا نا ہو گی تب جا کے یہ مسئلہ حل ہو گا اگر یہ ڈیم بن گیا تو اس میں فا ئدہ ہی فائدہ ہے پاکستان کا فا ئدہ ہے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ختم ہو جا ئے گا صنعتیں دوبارہ بحال ہو نگی اور ورکر کام کر یں گی پا نی کا مسئلہ حل ہو جا ئے گا زراعت کی ضروریات پوری ہو نگی ۔مزدوروں کی ہانڈی روٹی کا بندوبست ہو جا ئے گا جو اگلے دن کے بارے میں سوچتے گھر داخل ہو تے ہیں وہ بھی خوشحال ہو نگے اپنی اچھی زندگی بسر کر سکیں گے بے روزگاری کا خاتمہ ہو جا ئے گا جس کی وجہ سے لوگ خود کشیوں پر مجبور ہیں ڈیم بن گیا تو پاکستان دن دگنی رات چگنی تر قی کر ے گا پاکستان کی ترقی ہماری ترقی، پاکستان کی کامیا بی ہماری کامیابی ،پاکستان کا نام ہمارا نام، یہ ڈیم پاکستان کو نئی زندگی دے سکتا ہے پاکستان اس حالت سے دس سال آ گے چلا جا ئے گا ہم سب کو اپنے اپنے حصے کی قربانی دینی ہو گی۔اور جو لوگ یہ ڈیم بنا نے میں مخلص نہیں وہ پاکستان کے لئے مخلص نہیں جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس سے ہمارے صوبوں کو نقصان اٹھا نا پڑے گا اگر صوبوں کا کچھ نقصان ہے تو فائدہ تھوڑے نقصان سے کا فی زیادہ ہے یہ گھا ٹے کا سودا نہیں جناب!تھوڑے نقصان سے بڑا فائدہ حاصل کر لینا چا ہیئے بڑا مشہور محاورہ ہے”کچھ حا صل کر نے کے لئے کچھ کھو نا پڑتا ہے“جبکہ ہمارے حکمران تو اس محاورے پر عمل پیرا ہے کہ ”کچھ پانے کے لئے سب کچھ کھونا پڑتا ہے“ اس لئے ہمیں تھوڑا نقصان برداشت کر نا ہو گا تب جا کے بڑا فائدہ حا صل ہو گا اس ڈیم کی تعمیر شروع کر یں اﷲ اس کام میں برکت ڈالے گا (آمین)
Chohdry Waseem Asghar
About the Author: Chohdry Waseem Asghar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.