رمضان المبارک کا آغاز اور عالم اسلام میں دہشت گردی

الحمد ﷲ ماہِ صیام کا آغاز ہوچکا ہے ۔ ہر روز ہزاروں کی تعداد میں لوگ عمرہ کے لئے دنیا کے کونے کونے سے مکہ معظمہ اور زیادت روضۂ رسول و مسجد نبوی ﷺ کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ ماہِ صیام کی آمد سے قبل ہی حرمین شریفین میں معتمرین و زیارتِ کیلئے آنے والے لاکھوں فرزندان اسلام کی ضیافت اور انکے رہن سہن کے انتظامات مکمل کرلئے جاتے ہیں۔مسجد حرم مکی میں روزہ افطار کا منظر کچھ اسطرح ہوتا ہے کہ مقامی عربوں کی جانب سے کھجور اور قہوہ اور مقدس ترین آبِ زم زم سے ضیافت کی جاتی ہے تو دوسری جانب حرم نبوی ﷺ میں روزہ داروں کی ضیافت کے لئے مقامی عرب اس طرح مہمانِ نوازی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ایک ایک فرد کو بلانے کیلئے عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ہر میزبان مسجد نبوی میں یہ چاہتا ہے کہ وہ پیارے حبیب پاک ﷺ کے پاس حاضری دینے والے بندۂ مومن کو اپنے دسترخوان پر روزہ افطار کرائے۔روزۂ افطار کے بعد تراویح کا روح پرور منظر حرمین شریفین میں قابلِ دید ہوتا ہے۔ اس سال حرم مکی میں مطاف کا حصہ کافی کشادہ کردیا گیا ہے جس میں معتمرین بڑے ہی خشوع و خصوع کے ساتھ اپنے خالق حقیقی کو منانے اور اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حاصل کرکے اﷲ رب العزت کا قرب حاصل کرنے کیلئے طواف کعبہ کررہے ہیں تو کوئی سعی کے لئے صفا و مرہ کے چکر لگارہے ہیں۔واجبِ الطواف نماز ادا کرنے والے مقام ابراہیم کے قرب کی تلاش میں دکھائی دیتے ہیں تو بیت اﷲ پر نظریں جمائے ہوئے فرزندان توحید کعبۃ اﷲ کے پرُرونق منظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اپنے مالک حقیقی کے اس عظیم الشان گھر کی نورانیت سے سرشار دکھائی دیتے ہیں۔ کسی کے آنکھوں سے آنسو رواں ہیں تو کوئی زاروقطار روتے ہوئے اپنے مالک کو منانے کی سعی کرتا دکھائی دیتا ہے۔ غرض کہ ماہِ صیام میں حرمین شریفین کی زیارت حاصل ہونا ایک نعمتِ عظمی ہے اﷲ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں خصوصاً قارئین کو اس نعمت ِ عظمی کی سعادت سے سرفرازفرمائے اور دونوں جہاں میں کامیابی و شادمانی نصیب فرمائے۔آمین۔دنیا کے ہر گوشہ میں ماہِ صیام کا منظر دلوں کو چھولینے والا ہوتاہے ہر ملک کی تہذیب الگ الگ ہے لیکن اسلام کے ماننے والے کہیں پر بھی ہوں وہ اسی طرح روزہ افطار اور سحری کرتے ہیں جو دوسرے مذاہب کے لئے ایک مثال ہے۔ عالمِ اسلام میں روزہ داروں کی ضیافت کے لئے جو انتظامات ہوتے ہیں ، مساجد اورمختلف مقامات پر افطار کے انتظامات وسیع تر پیمانے پر کئے جاتے ہیں ۔ دشمنانِ اسلام بھی اسلام کی اس شان و عظمت کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ جاتے ہیں ۔ دنیا کے ہر حصہ میں روزہ دار ماہِ صیام کی رحمتوں،برکتوں سے استفادہ کرتے ہیں لیکن گذشتہ دو دہائیوں سے عالمِ اسلام کے بعض ممالک میں مسلمان ماہِ صیام کے دوران خشوع و خضوع کے ساتھ روزہ رہنے سے بھی محروم کردیئے جارہیہیں۔ انہیں نہ تو سحر و افطار کی فکر ہوتی ہے نہ ہی عید کی تیاری کرنے کا احساس۔ انہیں تو اپنی اور اپنے بیوی بچوں و بڑوں کی جانوں کی فکر رہتی ہے کہ کب کہاں سے کوئی بم انکی زندگیوں کو تباہ و برباد نہ کردیں۔دشمنانِ اسلام نے جس طرح مختلف الزامات کے تحت عراق،افغانستان اور پاکستان و دیگر اسلامی ممالک پر حملے کرکے کروڑوں ڈالرس کی املاک کو تباہ و برباد کیا اور لاکھوں بے قصور مسلمانوں کو ابدی نیند سلادیا۔لاکھوں کی تعداد میں مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں اگر کہیں انہیں ٹھکانہ مل بھی رہا ہے تو کئی مصائب سے یہ لوگ دوچار ہوتے ہیں کہیں کھانے پینے کا انتظام نہیں تو کہیں بیماروں کیلئے دوائیں بھی ندارد۔ سخت گرما اور ٹھٹرادینے والی سردیوں میں وہ کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ان لاکھوں افراد جو بے گھر ہوچکے ہیں جنکا کوئی آسرا نہیں انکی امداد کے لئے اعلانات کرتا ہے ، بعض ممالک کی جانب سے پناہ گزیں کیمپوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے لیکن ان پناہ گزیں کیمپوں کا حال بھی کافی خراب بتایا جاتا ہے، اشیاء خورد و نوش کے علاوہ ادویات کی کمی بتائی جاتی ہے۔

ماہِ صیام کے آغاز کے باوجود عالم اسلام میں دہشت گردی کا ماحول
ذرائع ابلاغ کے مطابق ــعراق میں تعینات اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے کوارڈینیٹر لیز گرانڈے نے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران بتایا کہ موصل شہر پر عراقی فوج کا حملہ آخری مرحلے میں داخل ہونے کے بعد سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا عام شہریوں کو کرنا پڑا ہے۔ انکاکہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ براہ راست بے قصور خاندانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ موصل میں لوگ پانی اور بجلی کی قلت کا شکار ہے ۔ گذشتہ سال اکٹوبر میں عراقی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ صرف چند دنوں میں دولت اسلامیہ سے موصل کو چھٹکارہ دلادیا جائے گا لیکن ماہ ِ مئی بھی گزر چکا ہے اور موصل میں ابھی بھی کئی مقامات پر خطرناک لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ اور بات ہے کہ دولت اسلامیہ کے ارکان کی تعداد اس وقت 3500سے 6000بتائی جارہی تھی اور اب یہ تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے۔ اس لڑائی کے آغاز سے لاکھوں کی تعداد میں عام شہری یہ شہر چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ لیز گرانڈے کے مطابق حملے کا اگلا مرحلہ مزید مشکل ہوگا۔ ان کا کہنا ہیکہ اس پوری مہم میں عام شہری سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ ایک طرف عراقی فوج کی مدد کرد پیشمرگہ جنگجو، سنی عرب قبائلی اور شیعہ ملیشیا کررہے ہیں اور امریکی قیادت والے اتحاد کے لڑاکا طیارے اور فوجی مشیر ان کی مدد کررہے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ میں آٹھ ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، یہ اعداد و شمار صرف ان لوگوں کے ہیں جنہیں ہاسپتلوں میں لایا گیا ہے جبکہ اصل تعداد کا علم مشکل ہے۔امریکی جنرل کے مطابق مارچ کے آخر تک اس جنگ میں 774عراقی سیکیوریٹی اہلکار مارے گئے جبکہ 4600زخمی بتائے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے پانچ لاکھ 80ہزار عام شہری اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔ عراقی انتظامیہ کے مطابق ان میں سے 419000مغربی موصل سے ہیں۔

ماہِ صیام کے پہلے ہی روزافغانستان میں خودکش حملہ
افغانستان کے مشرقی شہر خوست میں ماہِ رمضان المبارک کے آغاز کے پہلے ہی روز ایک خودکش کار حملے میں کم از کم 13افراد ہلاک ہوگئے۔ افغان وزارت اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے خوست شہر کے مرکزی علاقے میں پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق دھماکے میں بس اڈے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ اس حملے میں افغان سیکیوریٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا جو صوبہ خوست میں امریکی فوجیوں کے ساتھ کام کررہی ہیں۔ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ناقابل ِ شناخت بتائی جارہی ہے جس کی وجہ سے اس حملے میں ہلاک ہونے والے عام شہری یا سیکیوریٹی عہدیدار ہوسکتے ہیں۔اس حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی لیکن اس سے قبل گذشتہ ماہ طالبان نے شمامی شہر مزار شریف میں ایک فوجی کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 135افغان فوجی ہلاک ہوگئے تھے ۔

یمن میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری
یمن میں باغی حوثی قبائل اور یمن کی قومی فوج اور عرب اتحاد کے درمیان شدید لڑائی کا سلسلہ رمضان المبارک میں بھی جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یمن کی قومی فوج اور عرب اتحاد کی انجینئرنگ ٹیموں نے حجہ گورنری میں واقع علاقے میدی میں تقریباً 1500بارودی سرنگوں کو تباہ کردیا ہے ۔ حوثی ملیشیا اور معزول یمنی صدر علی عبداﷲ صالح کے وفادار جنگجوؤں نے مختلف مقاصد کے لئے یہ بارودی سرنگیں بچھا رکھی تھیں۔ انہوں نے نظامت کے آس پاس کے علاقوں، فارموں اور شاہراہوں پر بھی یہ بارودی سرنگیں نصب کررکھی تھیں جبکہ انجینئرنگ ٹیموں نے ان بارودی سرنگوں کو تلف و تباہ کردیا ہے کیونکہ ان سے عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرات پیدا ہوگئے تھے اور وہی ان کا ہدف بن رہے تھے۔ عرب اتحاد لڑاکا طیارے دارالحکومت صنعا کے مشرق میں واقع علاقوں نم اور الحول میں حوثی ملیشیا اور معزول صدر علی عبداﷲ صالح کے وفادار جنگجوؤں کے مختلف ٹھکانوں پر فضائے حملے کئے ہیں اور ان محاذوں پر یمنی فوج اور حوثی باغیوں کے درمیان شدید جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہے۔

پاکستان میں ڈی ایس پی فائرنگ میں ہلاک
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں 30؍ مئی کو فائرنگ کے ایک واقعہ میں کوئٹہ کے ڈی ایس پی عمر رحمان ہلاک ہوگئے جبکہ انسپکٹر بلال زخمی ہوگئے۔ یہ دونوں پولیس عہدیدار نماز کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد ہدہ گئے تھے جن پر موٹر سائکل سواروں نے مسجد کے قریب ان پر حملہ کیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سے قبل ڈی ایس پی عمر رحمان کے بھائی ڈی ایس پی شمس بھی پولیس لائن میں ہونے والے خودکش حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے ۔ پاکستان جو ایک اسلامی ملک کہلایا جاتا ہے لیکن یہیں پر مسلمان ، مسلمان کو ہلاک کرتے ہیں۔ کبھی مساجد سے نکلنے والوں پر حملہ ہوتا ہے تو کبھی مساجد کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والا ملک سمجھا جاتا ہے۔ موجودہ پاکستانی حکومت اور فوج ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے حتی الامکان کوششیں کررہی ہیں لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس ملک سے دہشت گردی ختم ہوجائے گی؟

ایران کے مذہبی پیشوا کا خیال سعودی عرب کے تعلق سے۰۰۰
رمضان المبارک کے آغاز کے موقع پر ایران کے مذہبی رہبرِ اعلیٰ آیت اﷲ خامنہ ای نے اپنے حریف سعودی عرب کے خلاف ایک بیان دیتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کو ’’کافر‘’ امریکہ دودھ دینے والی ایک گائے کی طرح استعمال کررہا ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات کے سلسلہ میں انہوں نے کہاکہ’’ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان حقیقت میں کوئی قربت نہیں ہے جیسا کہ امریکہ کہہ چکا ہے کہ وہ صرف انہیں دودھ دینے والی گائے کی طرح صرف پیسوں کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں‘‘۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغازاسلامی مملکت سعودی عرب سے کیا تھا اور اس موقع پر سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان ساڑھے تین سو کروڑ ڈالرکے معاہدے ہوئے جن میں 110ارب ڈالر کا معاہدہ اسلحہ سے متعلق ہے جو کہ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ہے۔امریکی صدر کے دورے کے بعد سمجھا جارہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے جس کی ایک مثال ایرانی مذہبی رہبر اعلیٰ کا بیان ہے۔سعودی عرب اور ایران دونوں ایک دوسرے کے خلاف متعدد محاذوں پر آمنے سامنے ہیں جن میں شام اور یمن شامل ہیں۔ گذشتہ سال ایران نے اپنے عازمین حج و عمرہ کو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ روانہ نہیں کیا تھا جبکہ اس سال سمجھا جارہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ مکمل ہوچکا ہے جس کے تحت ایرانی عازمین اس سال حج کی سعادت سے مشرف ہونگے۔ البتہ حج کے ایام میں ایرانی حجاج پر سعودی حکومت سخت نظر رکھ سکتی ہے کہ کیونکہ اکثر و بیشتربعض موقعوں پر ایرانی عازمین سعودی عرب میں نعرہ بازی کرچکے ہیں اور اس سے دیگر ممالک سے آئے ہوئے عازمین پریشان کن صورتحال سے دوچار ہوجاتے ہیں اس لئے سعودی عرب ایرانی عازمین و معتمرین پر خصوصی نظر رکھتی ہے ۔

مدینہ اور قصم کی قومی شاہراہ پر چھ بس حادثہ کا شکار
ماہِ صیام میں عمرہ کی نیت سے جانے والے معتمرین کی چھ بسیں مدینہ اور قصیم کی قومی شاہراہ پر19؍ مئی بروز جمعہ حادثہ کا شکار ہوگئیں۔ اس حادثہ میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور39 زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سول ڈیفنس کے ترجمان عبدالعزیز ال تمیمی کے مطابق معمولی زخمیوں کی مقام حادثہ پر مرہم پٹی کی گئی اوردیگر زخمیوں کو مختلف ہاسپتلوں کو لیجایا گیا۔ انہوں نے متاثرین کے ارکان خاندان سے اظہار تعزیت کی اور زحمیوں کی جلد صحیتیابی کے لئے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں ڈرائیوروں کو تیزرفتار گاڑی چلانے سے منع کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود ڈرائیور تیز رفتار گاڑی چلاتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے سانح پیش آتے ہیں ۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 256279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.