ہندوستان میں مسلمانوں کے اقتدار کا سورج غروب تب ہو ا جب
انگریز تاجروں کی حثیت سے برصغیر کے وسائل پر قابض ہوگئے۔ اِس میں کوئی شک
نہیں کہ 1857ء کی جنگ میں ہندووں نے انگریزوں کا ساتھ دیا یوں انگریز
ہندوستان پر اپنی معاشی قوت کے بل بوتے قابض ہوگئے۔ مسلمانوں نے نوئے سال
کی سخت محنت کے بعد پاکستان حاصل کیا اِس نوئے سال کے غلامی کے دور میں
جہاں مسلمانوں کو بدترین مذہبی غلامی کا سامنا کرنا پڑا وہاں مسلمان معاشی
طور پر پس کر رہ گئے۔ہندو مذہب کی بنیاد ہی چھوت چھات پر ہے۔ یوں بھارت کے
مسلمانوں کے ساتھ ہندووں کے سلوک نے مسلمانوں کو نشان عبرت بنا دیا ۔
سرزمین ہندوستان میں مسلمانوں نے ایک ہزار سال تک حکومت کی اور مسلم آبادی
صرف دس فی صد تھی یوں ہندووں اور دیگر مذاہب کے ساتھ امن آشتی کو فروغ دیا
گیا۔ لیکن جب انگریزوں نے ہندوستان میں آکر قدم جمائے تو ہندو اُن کے آگے
بچھ گئے۔ مسلمان بدترین غربت کا شکار ہوئے لیکن مشاہیر آزادی کے قربانیوں
اور محنت شاقہ سے پاکستان جیسی عظیم نعمت مسلمانوں کو میسر آئی۔ ہندووں نے
پاکستان کے وجود کو آج تک تسلیم نہیں کیا اور یوں پہلے دن سے پاکستان کے
خلاف سازشیں کی گئیں اور مشرقی پاکستان کو ہم سے علحیدہ کردیا گیا۔ اور یوں
بنگلہ دیش بنا۔ حالیہ عرصے میں بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیشی وزیر
اعظم کے ساتھ ملاقات میں اِس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان توڑنے والی تنظیم
مکتی باہنی کے وہ بھی رکن تھے۔یہ گذارشات کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے
کہ ہم معاشی ترقی کرنے کے زعم میں پھر سے اپنے آپ کو کہیں غلامی کی زنجیروں
کے حوالے نہ کر بیٹھیں۔جب سے سی پیک منصوبہ شروع ہوا ہے اور چینی حکومت نے
ون بیلٹ ون روڈ بنانے کے عظیم پروگرام کا اعلان کیا ہے تو اِس سے یہ بات تو
طے ہوچکی ہے کہ پاکستان کے دفاع کی ذمہ داری ہمارئے ساتھ ساتھ اب چینی
حکومت کی بھی ذمہ داری بن چکی ہے۔ لیکن پاکستان معاشرئے کے نفوس پذیری کے
حامل افراد کو اِس بات کی طرف توجہ دینا ہوگا کہ کیا اتنے بڑئے ملک کے ساتھ
اتنی بڑی معاشی شراکت کہیں پھر سے ہمیں غلامی میں نہ دھکیل دے۔ اِس لیے
وزیر داخلہ جناب نثار علی خان نے بجا کہا کہ چینی باشندے جو پاکستان میں
آرہے ہیں وہ قانون کے پابند رہیں۔ ایسا اِس لیے بھی ہے کہ چینی باشندوں کی
جان کی حفاظت کی جاسکے۔ آئیے اِس تناظر میں جناب وزیر اعلیٰ کے بیان پر غور
کریں۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ
کوئٹہ سے دو چینی باشندوں کے اغواء کے بدقسمت واقعہ کے بعد چینی شہریوں کو
ویزوں کے اجراء کے عمل کا جائزہ لے کر اسے بہتر بنایا جائے، بدقسمت واقعہ
پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں
مختلف منصوبوں کیلئے آنے والے چینی باشندوں کو ویزوں کے اجراء کے عمل کا
جائزہ لینے اور ملک کے مختلف علاقوں میں موجود چینی شہریوں کے ڈیٹا بینک کے
قیام کی ضرورت ہے، یہ ڈیٹا بینک نادرا قائم کرے گا اور اس کے بارے میں تمام
سیکورٹی ایجنسیوں کو مطلع کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے یہ احکامات پیر کو
وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران دیئے جس میں چینی
شہریوں کو ویزوں کے اجراء اور آئی این جی اوز کی رجسٹریشن کے سلسلہ میں اب
تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ویزوں میں توسیع دینے
کے عمل کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس سہولت کے غلط استعمال کو روکنے
کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت خارجہ کو مختلف ویزا
کیٹگریز کے غیر ملکیوں کو ویزوں کے اجراء کیلئے نئی ویزا پالیسی گائیڈ
لائنز کی تشکیل کے عمل میں اعتماد میں لیا جائے۔ وزیر داخلہ نے ملک میں
موجود چینی باشندوں کی سیکورٹی کے حوالہ سے کہا کہ غیر ملکی باشندوں کی
سیکورٹی کو یقینی بنانا مشترکہ ذمہ داری ہے، جہاں ایک طرف حکومت غیر ملکیوں
کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے پوری طرح کوشاں ہوتی ہے وہاں غیر ملکیوں پر بھی
اپنے ویزوں کی شرائط و ضوابط کی پابندی لازم ہے اور انہیں سلامتی کی
ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیوں اور نقل و حرکت کے بارے میں
مقامی انتظامیہ کو آگاہ کرنا چاہئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ انتہائی
بدقسمتی کی بات ہے کہ بزنس ویزا کی شرائط کے غلط استعمال کی وجہ سے دو
معصوم چینی باشندوں کے اغواء اور قتل کا بدقسمت واقعہ رونما ہوا۔ انہوں نے
سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں اور اس امر کو
یقینی بنائیں کہ آئندہ اس طرح کا معاملہ نہ ہو۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ
بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانہ سے بزنس ویزا حاصل کرنے کے بعد دو مغوی چینی
باشندوں سمیت چینی شہریوں کے ایک گروپ کو ویزے جاری کئے گئے تاہم کسی قسم
کی بزنس سرگرمیوں میں مصروف ہونے کی بجائے یہ کوئٹہ چلے گئے اور ایک کورین
شہری یوآن وون سیو سے اردو زبان سیکھنے کی آڑ میں درحقیقت تبلیغ میں مصروف
تھے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اب تک وزارت داخلہ 66 آئی این جی اوز کی
باقاعدہ رجسٹریشن کر چکی ہے۔ وزیر داخلہ نے ہدایت کی بین الاقوامی این جی
اوز کی باقاعدہ رجسٹریشن کا عمل جولائی کے آخر تک مکمل کیا جائے۔ صباح نیوز
کے مطابق چودھری نثار نے وزارت داخلہ کو چینی شہریوں کو ویزے کے اجرا کے
نظام پر نظرثانی اور پاکستان میں موجود چینی باشندوں کا ڈیٹا بنک بنانے کا
حکم دیدیا۔ علاوہ ازیں چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے
درمیان عدم اطمینان کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ترجمان کے مطابق چینی شہریوں سے
متعلق اطلاعات پر حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں۔ چین پاکستان روایتی دوست
اور سدابہار سٹرٹیجک شراکت دار ہیں۔ چین پاکستان کے درمیان عدم اطمینان کی
خبریں بے بنیاد ہیں۔ چینی صدر کئی بار وزیراعظم پاکستان سے ملے۔ چینی صدر
اور وزیراعظم پاکستان کی بہت اچھی بات چیت ہوئی۔ جناب وزیر داخلہ کے بیان
سے ایک بات تو ظاہر ہوچکی ہے کہ چینی باشندوں کی پاکستان میں آمد و فت کو
ریگو لیٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ معاشی ترقی کے ساتھ
پاکستان کے اپنے وجود کی حفاظت بھی کرنا ضروری ہے ورنہ پاکستان چین کے زیر
اثر اسِ حد تک نہ چلا جائے کہ پاکستان کہیں خدا نخواستہ نظر ہی نہ آئے۔
پاکستان کو اپنی شناخت قائم رکھنے کے لیے چینی باشندوں کی آمدو رفت کو اپنے
حالات کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔پاک چین دوستی زندہ آباد۔ |