کشمیر کاز اور پاکستانی طلباء

 دور حاضر کے مسلمان کرہ ارض پر سب سے کم قیمت ثابت ہوئے ہیں اس کی کئی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ اﷲ کے نظام حکومت، حاکمیت الہٰیہ کو زمین پر قائم نہ کرنا ہے ،دنیائے کفر کا ظلم وجبر ،تسلط بڑھتا ہی جا رہا ہے ،مسلمان ہیں کہ چیخ وپکار کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کر سکتے جنھیں سناان سنا کیا جارہا ہے ،مسٔلہ فلسطین اور مسٔلہ کشمیر ایسے دو اہم ایشو ہیں جن پر ان خطوں کے مسلمانوں نے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں اور ایک طویل جدوجہد کی جو ابھی تک جاری ہے ،مظلوم ہونے کے باوجود ان خطوں کے مسلمانوں کو دنیا کے نام نہاد ٹھیکیداروں (درحقیقت دہشت گردوں)نے انصاف نہیں دیا ،آزادیٔ کشمیر کی تحریک میں لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں پیش کیں ،بھارتی ظلم وجبر، تشدد،چندزرخرید میر جعفروں اور میر صادقوں کو خریدنے کے باوجود تحریک آزادی اپنے عروج پر رہی۔ حالیہ تحریک آزادیٔ کشمیر جس انداز میں بام عروج پر ہے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ،بے مثال واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں ،مردوں، طلباء، عورتوں نے اس تحریک میں اپنے آپ کو پیش کرکے آنیوالی نسلوں کیلئے ایک سبق آموز پیغام دیا ہے کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔

امت کی بیٹیوں میں جذبہ ٔ حریت بیدار کرنے میں کشمیری خاتون رہنماء آپی آسیہ انداربی کا کردار سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہے جو آج بھی قید وبند کی صعبوتیں برداشت کر رہی ہیں ان کاخاوند پہلے ہی تقریباً دس سال سے بھارتی قید میں ہے ،عورتوں کی قربانی کے واقعات نے مسلمان نوجوانوں کے دلوں میں جذبہ ٔ حریت بیدار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ،صنف نازک ہونے کے باوجود کشمیری عورتیں بھارتی صورماؤں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہیں ،عام کشمیریوں میں آزادی کاجذبہ کس قدر ہے کہ مہینوں تک کرفیو جاری رہا جس سے معاشی طور پر کشمیری مفلوج ہو ئے مگر آزادی کی تحریک جاری وساری ہے ،کشمیری اپنے نوجوان بیٹوں،خاوندوں،باپوں کی شہادتوں کو دیکھ چکے کشمیری مسلمان مگر بھارتی غلامی قبول کرنے کو رتیار نہیں ہیں ۔کشمیریوں کا پاکستان سے محبت کا رشتہ کلمہ کی بنیاد پر ہے جسے انہوں نے کبھی فراموش نہیں کیا ،پاکستان سے محبت کی جھلک ہمیں ہمیشہ نظر آئی جب بھی کشمیریوں نے احتجاج کیا پاکستانی پرچم کے ہاتھوں میں نظر آیا پاکستانی کے اہم قومی دن پر تقریبات کا اہتمام کیا،پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ ہوتا ہے توکشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں ،اگر پاکستان فتح حاصل کرلے تو کشمیرمیں جشن کا سماں ہوتا ہے ،حالیہ چیمپئن ٹرافی میں پاکستان کی فتح پر اہل کشمیر نے پاکستان سے جس طرح محبت کا اظہار کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے کشمیریوں نے اس فتح کو عید سے پہلے عید قرار دیا ہے۔کشمیریوں نے کبھی میچ میں بھارت کی حمایت نے کی بلکہ بھارت مخالف ٹیم کی حمایت کی ۔کشمیر کی تحریک آزادی میں جہاں تمام طبقات نے اپنا کردار ادا کیاوہاں طلباء بھی پیچھے نہیں رہے ،کشمیری طلباء وطالبات نے سکول،کالجز،یونیورسٹیز میں صدائے احتجاج کو ہمیشہ بلند وبالا رکھا۔ طلباء کی تحریک آزادی کے باعث مقبوضہ کشمیر میں 73 کے قریب تعلیمی اداروں کو بھارتی فورسز نے جلایا ہے تاکہ طلباء وطالبات کشمیر کاز سے دستبردار ہو جائیں مگر بھارت کامیاب نہیں ہو سکا ،سٹوڈنٹس میں تحریک تیز ہو رہی ہے ،بھارت اس قدر ظلم وستم کے باوجود تحریک آزادی ٔ کشمیر کو بڑھتا ہو ادیکھ کر پریشان ہے کہ یہ تحریک دم کیوں نہیں توڑ رہی ؟ ہم بھارت کو اپنی تحریر کے ذریعے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ تحریک آزادی تک جاری وساری رہے گی کیونکہ مسلمان کی شان اور پہچان یہ ہے کہ وہ غلامی قبول نہیں کرتا ،حریت کا مقدس جذبہ اس کی رگوں میں خون کی طرح گردش کر رہا ہے ،ایک مسلمان کا ایمان ہے کہ اگر وہ کفار کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کی کوشش میں مارا گیا تو وہ شہید ہے ،اور شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے ،از رو قرآن شہید زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق دیا جاتا ہے ،ہر مسلمان غلامی کی بجائے شہادت والی پائیدار حیات کو ترجیح دیتا ہے اسی لئے تو بھارت کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہو گئے ہیں اور دنیا کے کرتے دہتے یورپ ومغرب والے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے میں ناکام ہو گئے اس کی اصل وجہ کفر کا ملت واحدہ ہونا ہے جس کا ادراک مسلمانوں کو بار بار منہ پر کفر کے تھپڑ رسید ہونے کے باوجود ابھی تک نہیں ہو سکا ،مسلمان ممالک کشمیر کاز پر مثبت پیش رفت کرنے میں ہمیشہ سست روی کا شکار رہے ہیں پاکستانی حکومت نے کشمیریوں کی اس طرح حمایت نہیں کی جس طرح کرنی چاہیے تھی اگر پاکستان حمایت کا حق ادا کرتا تو آج کشمیر آزاد ہوتا ،آزادی ٔ کشمیر کیلئے پاکستان حکومت کی طرف سے بنائی گئی کشمیر کمیٹی کا کردار بھی ہمیشہ صفر جمع صفر ہی رہا ہے ۔

قارئین کرام !حالیہ کشمیر یوں کی تحریک آزادی کا چہرہ پاکستانی طلباء قائدین تک پہنچانے کیلئے المحمدیہ سٹوڈنٹس نے ۲۴ رمضان المبارک کو پاکستان بھر کی طلباء تنظیمات کو ایک افطاری پر مدعو کیا جس میں راقم کو بھی دعوت دی گئی جس میں تحریک آزادی ٔ کشمیر نے رہنماء رانا افتخار نے کشمیر کے حالات پاکستانی طلباء قائدین کے سامنے پیش کئے تو ہر آنکھ نم تر ہوگئی، جذبات قابل دید تھے ،اس دعوت افطار میں جمعیت طلباء اسلام کے رہنما حافظ عبدالرحمان،اسلامی تحریک طلباء کے رہنماؤں (راقم) غلام عباس صدیقی،محمد عدنان،ایم ایس ایف (ن )کے شاہد آفریدی،ایم ایس ایف (ق) کے سہیل چیمہ ،پی ایس ایف کے رانا محسن علی،اسلامی جمعیت طلباء،مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ،انجمن طلباء اسلام ،پازیٹو پاکستان، سرائیکی سٹوڈنٹس،آل پاکستان سٹوڈنٹس فیڈریشن،سٹیٹ یوتھ پاکستان،یوتھ فار کشمیر،انصاف سٹوڈنٹس،اہلحدیث سٹوڈنٹس،تحریک نوجوانان پاکستان ودیگر طلباء تنظیموں کے علاوہ کالم نگاروں شاہد محمود،حبیب اﷲ سلفی،ممتاز حیدر نے شرکت کی ،تقریب کے اختتام پر ہر طلباء تنظیم کے مرکزی رہنماء نے کشمیریوں نے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے موقف اور پالیسی کا اظہار ویڈیو انٹریو میں کیا،طلباء قائدین کے خیالات سن کر بہت خوشی ہوئی کہ پاکستانی طلباء کے دل آج بھی کشمیریوں کے دلوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ،اور ان میں کشمیر کی آزادی کیلئے بہت کچھ کرنے کا جذبہ موجود ہے کشمیریوں کے نام پاکستانی طلباء کا پیغام ہے کہ جب تک ہماری رگوں میں خون گردش کر رہا ہے ہم اہم کشمیر کے ساتھ ہیں ،اﷲ کرے یہی جذبہ پاکستانی حکمرانوں اور سیاستدانوں میں پیدا ہو جائے تو یقیناً آزادی کشمیر کا سفر بہت جلد طے ہو جائے گا مگر یہ حقیقت ہے کہ مسلم حکمران مظلوم کشمیریوں کا مقدمہ صحیح طریقے سے لڑیں یا نہیں مگر عام پاکستانی مسلمان کشمیرکاز سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں ،یہ آزادی کی تحریک کشمیر کی آزادی تک جاری وساری رہے گی اور پاکستانی طلباء کشمیریوں کی عزت وناموس کے تحفظ اورآزادی کیلئے پیش پیش رہیں گے ۔پاکستان زندہ باد ۔۔۔۔ کشمیر پائندہ باد

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244654 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.