کوئٹہ پارا چنار دہشت گردی
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
انتہائی افسوسناک امر ہے کہ دشمن نے
عید سعید سے چندروز قبل امن و امان کی صورتحال کو سبوتاژ کرکے عید کی
خوشیوں کو غم میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔ جمعتہ الوداع کے روز ملک کے تین بڑے
شہروں میں دہشتگردی کے واقعات میں 62افراد شہید ہو گئے۔ صوبائی دارالحکومت
کوئٹہ میں آئی جی آفس کے قریب خودکش کار بم حملے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت
13 افراد شہید جبکہ 21 زخمی ہوگئے ۔ جبکہ پارا چنار کی مارکیٹ اکبر خان
سرائے میں لوگ افطاری اور عید کی خریداری کر رہے تھے کہ یکے بعد دیگرے 2 بم
دھماکے ہوگئے ، پہلے دھماکے کے بعد امدادی کارکن پہنچے تو دو تین منٹ کے
وقفے سے دوسرا زور دار دھماکہ ہو گیا جس کے نتیجے میں مارکیٹ کو آگ لگ گئی
۔ ان خوفناک بم دھماکوں میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد شہید اور 150 سے
زائد زخمی ہو گئے،جنہیں پاراچنار میں ناکافی طبی سہولیات اور ڈاکٹروں کی
کمی کے سبب آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور منتقل کیا
گیا۔دہشت گردی کا تیسرا افسوسناک واقعہ کراچی میں پیش آیا جہاں نامعلوم
افراد نے فائرنگ کر کے 4 پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا۔ دہشت گردی کے
حالیہ واقعات پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دشمن بزدلانہ
کارروائیوں کے ذریعے قوم کی خوشیوں کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے،پاکستان
کے عزم و ہمت کے سامنے دشمن ناکام ہو گا۔ آرمی چیف نے کہا کہ ملک بھر میں
سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے،انٹیلی جنس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں
نے سرچ اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر مشترکا آپریشن شروع کر دیا ہے۔
ملک میں چند ہی روز پر امن گزرے تھے کہ پھر دہشت گردی کے افسوسناک واقعات
رونماء ہوگئے جس پر ہر پاکستانی کا دل بہت دکھی ہے۔ دہشت گردی کی ان
بزدلانہ کاروائیوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ واضع طور پر محسوس کیا
جاسکتا ہے کہ دشمن ملک اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ایماء پردہ دہشت گردی کرکے
پاکستان میں ترقی کے عمل کو روکنا چاہتا ہے ۔ بھارتی خفیہ ادارے را کے
ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسرکلبھوشن یادیو نے گزشتہ دنوں آرمی
چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپنی سزائے موت کی منسوخی کے لیے انسانی
ہمدردی کی بنیاد پر رحم کی اپیل کی ہے ، اور ساتھ ہی مذید چشم کشا حقائق کا
اعتراف کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھارت کے سازشی کردار کو پوری دنیا کے
سامنے بے نقاب کردیا ہے۔ مبارک حسین پٹیل کے جعلی نام سے حاصل کیے گئے
پاسپورٹ کے ساتھ گرفتار ہونے والے اس بھارتی جاسوس نے غیرمبہم الفاظ میں
تسلیم کیا ہے کہ بھارت کا خفیہ ادارہ را پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو
ناکام بنانے کے لیے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی سرپرستی کرتا
رہا ہے اور خود کلبھوشن نے ان سرگرمیوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔اس
اعترافی بیان میں کلبھوشن نے بتایا ہے کہ وہ 2005ء میں بھی بلوچستان اور
کراچی میں سرگرم رہا جبکہ گزشتہ سال اس کی پاکستان آمد کا مقصد کراچی ،کوئٹہ
اور تربت سمیت مکران اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں پاکستان مخالف
سرگرمیوں کو فروغ دینا اور دہشت گردی کی کارروائیوں کو پائیہ تکمیل تک
پہنچانا تھا تاکہ سی پیک کے لیے حالات کو ناسازگار بنایا جائے۔ کلبھوشن کے
بقول ’’اس بار میرا پاکستان آنے کا مقصد بلوچ عسکریت پسندوں سے مل کر مکران
کوسٹ سے ساحلی پٹی تک را کے تیس سے چالیس اہلکاروں کو داخل کرنا اور ان کے
ذریعے فوجی انداز میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرانا تھا‘‘۔ کلبھوشن نے
اپنے بیان میں اسلحہ اور مالی وسائل کی آمد کے پورے نیٹ ورک کی تفصیل بھی
بتائی ہے جسے دہلی، ممبئی اور دبئی سے کنٹرول کیا جاتا ہے، جبکہ افغانستان
کے مختلف شہروں میں قائم بھارتی سفارت خانے بھی اس میں بھرپور کردار ادا
کرتے ہیں۔کلبھوشن نے انیل کمار نامی را کے ایک اور اہلکار کا ذکر بھی اپنے
بیان میں کیا جوپاکستان میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے لیے کوئٹہ کی
ہزارہ برادری اورکو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کارروائیاں منظم کرتا رہا
ہے۔ پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ بھارت کی آنکھ کا شہتیر بنا ہوا ہے جو
اسے کسی بھی لمحے چین سے بیٹھنے نہیں دیتا، پاکستان کی ترقی کے اس عمل کو
روکنے ، اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھارتی ظاہری بیانات اور
درپردہ کاروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں کے
ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ
کاروائیوں کے زریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب
پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا رہتاہے۔ بلوچستان میں
علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ سے سرپرستی اب
کوئی راز نہیں رہا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان میں جہاں کہیں بم
دھماکے، دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماء ہورہے ہیں ان سب کے پس
پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور بھارتی فوج، اور
خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی انتہاپسندجنونی
ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرما ہیں۔ دوسری جانب چور مچائے شور کے مصداق، آئے
روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف شور و واویلہ کیا جاتا رہتا ہے، کبھی
پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو کبھی ملکی ترقی کی راہ
میں رکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سیاست
دان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث رہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف
ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات پر مداخلت پر فخر بھی محسوس
کرتے ہیں، ایک دشمن سے اس سے زیادہ توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے، مگر بھارت نے
روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ عظائم پوری
دنیا کے سامنے عیاں ہوئے ہیں۔ افغانستان میں موجود بھارتی سفارتخانے
پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے لئے مذموم
کردار ادا کررہے ہیں، جس سے پاکستان میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات
رونماء ہورہے ہیں اور اسطرح بھارتی ہٹ دھرمی کے سبب دو ایٹمی ملک ممکنہ جنگ
کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کیخلاف افغان سرزمین
استعمال کئے جانے پر افغان لائن آف کنٹرول پر پاکستان آرمی نے باڑ لگانا
شروع کردی ہے ، لیکن خطے میں دہشت گردی کی روک تھام اور عالمی امن کی خاطر
بھارت کو اس کی شرانگیز پالیسیوں سے روکنا عالمی برادری کی ناگزیر ذمہ داری
ہے، جوکہ عالمی برادری کو احسن طور پر ادا کرنی چاہیے ۔ |
|