’’پوت کے پیر تو پالنے میں ہی نظر آجاتے ہیں‘‘سیاست
میں اپنی برتری کا لوہا تو وہ سوشل میڈیا پر پہلے ہی منوا چکی ہیں جن کے
ٹوئٹس سے مخالفیں کی نیندیں خراب ہوجاتی رہی ہیں۔مگر عملی سیاسی پلیٹ فارم
پر مریم نواز شریف کی فرسٹ انٹری نے بڑے بڑوں کو محوِحیرت کر کے رکھ دیا ۔سینئر
تجزیہ نگاروں کی ایک بہت بڑی تعداد نے مریم نواز کے پر اعتماد ہونے،بلا
جھجک تخاطُب اوران کے سیاسی انداز کی جی بھر کر تعریف کی ہے۔وہ جس طرح ڈائس
پر آکر بے باکی کے ساتھ پاکستانی عوام سے مخاطب ہوئیں اس نے بڑے بڑے لوگوں
کو انگشت بدندان کر دیا۔ یہ بھی سب ہی جانتے ہیں کہ یہ کوئی پریس کانفرنس
نہ تھی کی۔بلکہ وہ جے آئی ٹی میں اپنی پیشی پر اظہارِ خیالات کر رہی تھیں
جس میں لوگوں نے بلا کا کانفیڈینش دیکھا۔اس تقریر کے دوران کئی مرتبہ
مخالفین کے حاشیہ بردارصحافیوں نے انہیں تقریر کے دوران انٹرپٹ کرنے کی بھی
کوششیں کیں تاکہ وہ نروس ہوجائیں، مگر ایسا تو نہ ہوا․․․․ مریم نواز نے
انہیں بار باررک جانے کا شارہ دیااور پُر اعتمادی کے ساتھ اپنا ما فی
الضمیر بیان کر کے وہ ڈائس سے بغیر کسی صحافی کے سوال کا جواب دیئے چلی
گیئں۔ بعض لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں بجائے اس نو وارد کے
اعتماد اور عزم کی تعریف کرنے کے دودھ میں مینگنیاں ڈالنا شروع کردیں۔ان کی
اس خود اعتمادی سے لگتا ایسا ہے کہ مستقبل کی وزیر اعظم کلثوم نواز شریف،
نوشتہ دیوار ہیں۔کلثوم نواز شریف میں پاکستان کی مستقبل کی وزیر اعظم بننے
کے تمام جراثیم موجود ہیں ۔جس سے ان کے والد کے مخالفین پریشان ہیں اور وہ
موروثی سیاست کا طعنہ محض اپنی اولاد کو اون نہ کرنے کی وجہ سے دیرہے ہیں۔
بدھ5 جولائی 2017 کوجے آئی ٹی نے محترمہ مریم نواز شریف کو ان کا بیان
قلمبند کرنے کی غرض سے بلایا ۔دو گھنٹے جے آئی ٹی کے لوگوں کے سوالات کا
جواب دینے کے بعد جب وہ وپس آئیں تو بے حد پر اعتماب نظر آرہی تھیں۔مریم
نوازشریف کا کہنا ہے کہ جب جے ّئی ٹی کے لوگوں نے اپنے سوالات ختم کر لئے
تو میں نے ان سے پوچھا اب میں بھی آپ سے کوئی سوال کرسکتی ہوں،تو کہا گیا
کہ پوچھئے!مریم نواز نے پوچھا کہ ہمارے اوپر الزام کیا ہے؟جس کا جے آئی ٹی
کے پاس کوئی جوب نہ تھا۔اُن کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر
ہم نے وہ قرض بھی اُتار دیا جو ہم پر واجب نہ تھا۔الزامات ذاتی کاروبار کے
بارے میں اُن دہائیوں کے ہیں جب وزیرِ اعظم سیاست میں بھی نہیں تھے۔پہلی
بار دیکھا گیا کہ تفتیش کے بعد الزام ڈھونڈھاحا جا رہا ہے!مخالف مجھے کمزور
نہیں طاقتور پاب کی بیٹی پائنگے۔سازشیں نہ رکیں تو چوتھی اور پانچویں بار
وہ طاقتور وزیرِ اعظم بنیں گے․․․․․نواز شریف کو روک سکتے ہو تو روک لو!ورنہ
!ورنہ پاکستان سے دہشت گردی ختم،بجلی کے منصوبے مکمل، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ
اور پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھ جائے گا۔اپنی تقریر میں مریم نواز نے
ایک اہم بات یہ بھی کہی کہ نواز شریف کو سینے میں دفن راز بتانے پر مجبور
مت کرو․․․․․․ مریم بی بی کا ماننا ہے کہ انہیں جے آئی ٹی میں بلا یا جانا
نواز شریف پر دباؤ ڈلنے کا یہ ایک طریقہ تھا۔ لیکن ان کی غلط فہمی نے یہ
ظاہر کردیا کہ وہ اپنے والد وزیر اعظم پاکستان کی طاقت ہیں کمزور ی
نہیں۔اُن کا یہ بھی کہنا تھاکہ کسی کو رُلانا جھکانا کسی انسان کی اوقات
نہیں۔مگر یہاں ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جن کے ہاتھ دوسروں کی جیبوں
میں ہوں وہ ارب پتی کیسے بن گئے؟؟؟ یہ تمام باتیں مریم نواز نے اس اعتماد
کے ساتھ کیں جیسے کوئی منجھا ہوا سیاست دان کرتا ہے۔
کئی لوگوں کا خیال ہے کہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی ان کی سیاسی
میدان میں لانچنگ ہے۔کیونکہ اپنی اس تقریر سے وزیر اعظم کی صاحب زادی اپنے
مخالفین کو جس جارحانہ انداز میں چیلنج کرتی نظر آئیں ان کی اس بے باکی نے
مخالفیں اور سازشی عناصر کو سکتے میں ڈالدیا۔جو اپنے والد کے مد مقابل
سازشیوں کیلئے زیادہ مضبوط شیلڈ بن کر سامنے آئی ہیں۔اکثر ماہر ینِ سیاست
کا ماننا ہے کہ مریم نواز لوگوں توقعات سے زیادہ طاقتور نریٹر ہیں۔یہ بات
ہم نہیں کہہ رہے ان کے بدترین مخالفین کہہ رہے ہیں۔ سیاسی چغادری تو پہلے
ہی ان کی سوشل میڈیا پر ٹوئٹس سے پریشان تھے اب جے آئی ٹی نے ان کے بیانئے
اور تقریر کے جوہر بھی اجا گر کرنے میں مدد فراہم کر کے اَ ن جانے میں
انہیں بھر پوری سیاسی فائدے سے ہمکنار کر دیا۔
مریم نواز کی پیشی کے حوالے سے یہ تصور عام ہے کہ نواز شریف کو کمزور کرنے
کے حوالے سے ان کی بیٹی کو جے آئی ٹی میں بلایا گیا۔ وقافی وزیرِمنصوبہ
بندی احسن اقبال کہتے ہیں کہ مافیاز کی فیملی اس طرح جے آئی ٹی میں پیش
نہیں ہوتی ہیں۔حکومت کے خلاف سازشیں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ہم پاکستان
میں جمہوری اور قانونی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ہم کوئی مافیہ یا گاڈ
فادر نہیں ہیں۔ان سازشوں کے حوالے سے سعد رفیق وزیرِ ریلوے کا کہنا ہے کہ
ہمارے خلاف سازشوں کے ڈانڈے باہر سے ملتے ہیں جن کی جڑیں اندر بھی موجود
ہیں!ہر پاکستانی یہ سمجھتا ہے کہ سی پیک کی ڈیولپمنٹ سے امریکہ ہندوستان
اور اسرائل بیرونی دنیا میں پریشان ہیں تو اندرونی طور پر ان کے ایجنٹ
پاکستان میں پریشان ہیں ۔جن کی روزی روٹی کا انتظام اسرائیل اور اس کے
ہمنوا ہی کر رہے ہیں۔
|