پاکستان کی سات دہائیوں پر مشتمل تاریخ کے ایک ایک لمحے
نے پاکستانی عوام سے وہ کچھ خراج کے طور پر وصول کر لیا ہے جس کی یہ قوم
سزاوار نہ تھی۔ سماجی ،معاشی حالات اِس قدر درگوں ہو گئے ہیں کہ ہر طرف لوٹ
مار اور بددیانتی کا ہی شہرہ عام ہے۔ پاکستان کی تکمیل کے مقاصد کو حکمران
اشرافیہ نے پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے جس محنت
اور تدبر کا مظاہرہ کرکے وطن عزیز حاصل کیا تھا اُس کے بعد پھر حکمران
اشرافیہ نے جس طرح اِس ملک کو اپنے با پ داد کی جاگیر سمجھ کر کھایا ہے۔
اُس کی نظیر نہیں ملتی۔ معیشت۔ سیاست، سماج، اخلاقی اقدار، انصاف ہر معاملے
میں نوحہ خوانی ہی نوحہ خوانی ہے۔ جس طرح سے اِس ملک میں فوجی راج رہا اور
جس انداز میں سیاستدانوں نے اِس ملک کے ساتھ سلوک کیا۔ ایک طرف ہمارا ازلی
دشمن بھارت دوسری طرح ہمارئے حکمرانوں کے بھارت میں کاروبار۔کشمیر میں آگ
لگی ہوئی ہے اور حکمرانوں کا شرمناک کردار ایسا کہ بھارت کی آنکھوں میں
آنکھیں ڈال کر بات ہی نہیں کرسکتے۔ امن ومان کی صورتحال اتنی گھمبیر کہ
دہشت گردی نے پاکستانی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ نواز شریف کی پانامہ
کیس میں ممکنہ نااہلی اور عمران خان کی سپریم کورٹ میں منی ٹریل جمع کروانے
جانے میں ناکامی کے بعد لگ یہی رہا ہے کہ دونوں کو نا اہل قرار دے دیا جائے
گا۔الطاف حسین کو پہلے ہی فارغ کیا جاچکا ہے۔ اب جناب زردار ی کی باری لگتی
ہے۔سپریم کورٹ میں نااہلی کیس میں عمران خان کی جانب سے منی ٹریل سے متعلق
جواب جمع کروا دیا گیا۔ جواب عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کے توسط سے جمع
کرواگیا جس میں اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سپریم کور ٹ میں اپنا
منی ٹریل دینے میں ناکام ہوگئے ہیں جواب میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا
کہ کاونٹی کرکٹ بیس سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی۔ عمران ملازمت کے شیڈول کا
ریکارڈ بھی نہیں رکھتے۔ عمران خان کے وکیل کی جانب سے جو ریکارڈ جمع کرایا
گیا اس میں منی ٹریل مکمل نہ ہونے کا تحریری اعتراف کیا گیا ہے۔ جواب میں
کہا گیا عمران وارسٹر شائر، سسکس کی طرف سے کاوونٹی کھیلتے رہے، عمران نے
1971ء سے 1988ئتک کاونٹی کرکٹ کھیلی، کاونٹی کرکٹ اپنا 20 سال پرانا ریکارڈ
نہیں رکھتی، عمران خان کے کاونٹی کرکٹ کھیلنے اور آمدن کا ریکارڈ دستیاب
نہیں، جواب میں بتایا گیا کہ عمران اپنی ملازمت کے شیڈول کا ریکارڈ بھی
نہیں رکھتے، جواب میں کہا گیا لندن فلیٹ 1984ء میں موڈگیج کرایا گیا،
ابتدائی رقم 61 ہزار پاونڈز ادا کی گئی، عمران کے فلیٹ کی کل قیمت 1 لاکھ
17 ہزار پاونڈ تھی، موڈگیج(گروی رکھنا) 20 سال کی تھی لیکن رقم 1989ء میں
68 ماہ میں ادا کر دی گئی، جواب میں بتایا گیا عمران کو کیری پیکرکرکٹ کے
75 ہزار ڈالر، نیوساوتھ ویلز آسٹریلیا کے ساتھ کھیلنے کے 50 ہزار ڈالر ملے،
جواب میں واضح کیا گیا۔ عمران نے کسی قسم کی کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی مسلم
لیگی رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان کو نااہل قرار دینے کے لئے
دائر درخواست کی گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عمران خان
سے لندن فلیٹ کی خریداری کے حوالے سے منی ٹریل اور کاونٹی کرکٹ کی آمدن کا
ریکارڈ طلب کیا تھا۔چیف جسٹس نے قرار دیا تھا عمران دوسری کی چوریاں پکڑتے
ہیں اپناریکارڈ بھی عدالت میں جمع کرائیں۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے
گزشتہ روز عمران کی جانب سے ریکارڈ نہ جمع کرانے پر یاددہانی کا نوٹس دیا
تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت 25 جولائی کو کرے گا۔
عمران نے اعتراف کیا ہے کہ انکا اپنا کنٹریکٹ اور انگلش کاونٹی سے حاصل
آمدن کا 20 سال پرانا ریکارڈ دستیاب نہیں، آمدن کا اندازہ کرنے کیلئے کرکٹر
مشتاق احمد کا کنٹریکٹ ساتھ لگایا گیا ہے۔ عمران کے وکلا کی جانب سے 24
صفحات پر مشتمل مختلف دستاویزات کے ساتھ جواب داخل کرایا گیا ¾ دستاویزات
کے مطابق 1970ء سے 1989ء کے دوران کیری پیکر سیریز سے سالانہ 25 ہزار ڈالر
ملتے تھے جواس وقت کے 25 ہزار پاونڈ بنتے تھے جبکہ 1987ء ان کا بینیفٹ سال
تھا جس میں ایک لاکھ 90 ہزار پاونڈ ملے۔عمران کی جانب سے داخل جواب میں کہا
گیا کہ لندن فلیٹ ایک لاکھ 17 ہزار پاونڈ کا خریدا گیا اور یہ رائل آگنائزر
سروس لمیٹڈ سے نیلام کیا گیا ¾یہ معاہدہ رائل ٹرسٹ اور نیازی سروسز لمیٹڈ
کے تحت مختلف سالوں میں رقم ادا کرنے کا تھا جس میں 13 اعشاریہ 34 فیصد سود
سالانہ ادا کرنا تھا۔ عمران نے بتایا گیا کہ ایک کرکٹر کنٹریکٹ کے کتنے
پیسے لیتا تھا اور میں بیرون ملک کرکٹ کے حوالے سے سب سے مہنگا ترین کھلاڑی
تھا تو میرا کنٹریکٹ کیا ہوسکتا ہے تاہم عمران خان نے اپنا کنٹریکٹ آف
امپلائمنٹ بھی نہیں لگایا۔ صباح نیوز کے مطابق عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے
کہ انہوں نے آکسفورڈمیں تعلیم حاصل کرنے کے دوران پاکستان کیلئے کرکٹ
کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اس کا کاونٹی کرکٹ کا کوئی
بھی کنٹریکٹ 6ماہ سے کم کا نہیں تھا۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 1980ء سے
عمران خان برطانیہ میں دنیا کے مہنگے ترین کرکٹرز میں شمار ہوتے تھے۔ عدالت
کو بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے کسی قسم کی کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی وہ
ایک پروفیشنل کرکٹر رہے ہیں۔ دستاویزات میں سو سیکس کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو
کا ایک خط بھی شامل ہے، عمران خان کی جانب سے عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ
یہ دستاویزات ریکارڈکا حصہ بنائی جائیں۔ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران کے
خلاف مقدمات کا انجام ردی کی ٹوکری ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف کے
بیٹے کا انگلینڈ میں 600 کروڑ کا فلیٹ ہے جبکہ عمران خان کا انگلینڈ میں
فلیٹ صرف 50 لاکھ روپے کا تھا، ایک آدمی نے پوری زندگی کرکٹ کھیل کر ایک
گھر بنایا جس کا حساب ہی ختم ہونے میں نہیں آرہا، ہم تو عمران خان کے بچپن
تک کی منی ٹریل دے رہے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نااہلی کیس سے
کچھ نہیں نکلنا، مسلم لیگ (ن) سمیت کوئی بھی سیاسی پارٹی اپنی منی ٹریل دے
تو پتہ لگ جائیگا، زرداری ہوں فضل الرحمن یا نوازشریف کوئی بھی عمران جیسی
ایک منی ٹریل دیکر دکھادے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ لندن سے منی
ٹریل منگوا کرعدالت میں جمع کراد ی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے اعتراضات
دورکردئیے ہیں۔یہ جو رسم احتساب چل نکلی ہے اگر تو سارئے سیاستدانوں ،
جرنیلوں، ججوں ،صحافیوں بڑئے بڑئے ٹیکس چوروں انسانی اعضا تک بیچنے والے
ڈاکٹروں کا احتساب نہیں ہونا تو یہ سب کچھ بے سود ہوگا۔ |