پاکستا ن کی تا ریخ میں جس جمہوری سیا سی
لیڈر کو سب سے زیا دہ شہرت، عزت اور پذ یرائی حا صل ہو ئی وسا بق وزیر اعظم
ذولفقا ر علی بھٹو تھے ان کی تقریروں میں عوام کو سنہرے مستقبل کی نو ید
سنا ئی دیتی تھی وہ سنہرے خواب جو کبھی تعبیر نہ بن سکے بھٹو صا حب کے
مشہور زمانہ’ نعرہ روٹی ،کپڑا اور مکا ن نے انھیں اقتدار کی مسند پر
بٹھایا،پاکستا ن کی غریب عوام نے انھیں اپنا نجا ت دہندہ سمجھا مگر بد
قسمتی سے بھٹو کے اقتدار میں آنے کے بعد نعرہ ہی رہا غریب عوام، غریب ہی
رہے جو کھلے آسما ن تلے رہتا تھا اس کا سر اسی طر ح بے سایہ ہی رہا جس کو
تن پر کپڑا میسر نہ تھا وہ بد ستور ننگا ہی رہا جو بھو کے پیٹ سونے پر
مجبور تھا وہ اسی طرح سونے پر مجبور رہا ہاں! البتہ بھٹو صاحب کے جا نے کے
بعد انکے نعرے نے ان کی پا ر ٹی کے سیاست دانو ں پر کامیا بی کے دروازے کھو
ل دیے انھیں عوام کی د کھتی رگ پر ہا تھ رکھنے کا فن آگیا سو بھٹو صا حب کے
بعد جو بھی سیاست دان آیا اس نے عوام کو’ ووٹ دو خواب لو ‘ کے مصداق خوب
استعمال کیا مگر رو ٹی کپڑا اور مکا ن ہر دور کی طرح آج بھی عوام کی پہنچ
سے دور ہے آج بھی عوام ز ندگی کی بنیا د ی سہو لتوں سے محروم ہیں ۔
بھٹو صاحب اس دور حکو مت میں ہم سب کو اس لیے بھی زیا دہ یا د آتے ہیں کہ
ان کے ہاتھو ں جس پیپلز پارٹی کی بنیا د رکھی گئی وہ آج پا کستا ن میں برسر
اقتدار ہے بھٹو سے زندگی نے وفا نہ کی مگر ان کے لگا ئے ہو ئے پودے کی
آبیاری کرنے والی مو جودہ حکو مت نے انکے نعرے کو الیکشن میں خوب استعمال
کیا اور الیکٹ ہو نے کے بعد حسب دستور کر پشن لوٹ کھسوٹ ، اقربا ء پروری
اور بے قاعدگی کی ایسی شا ندار مثا لیں قا ئم کی کہ عقل دنگ ہے پیپلز پا ر
ٹی ہر وہ کا م کر گزرنا چا ہتی ہے جس سے عوام میں اسکے خلا ف نفرت اور
اشتعال بڑ ھتا جا ئے اس کی درجنوں مثالیں انکے ڈھا ئی سالہ دور حکومت میں
منظر عام پر آتی رہی ہیں جس میں ایک نئی مثال کا اضافہ حکو مت نے پیر کو
ملک بھر میں پٹر ولیم مصنو عا ت میں ایک بار پھر زبر دست اضا فہ کر کے کیا
ہے جس کے مطابق نئی قیمتوں میں ہر پٹرولیم مصنو عات پر چھ سے سات روپئے تک
اضا فہ کیا گیا ہے ایک طرف عوام مہنگا ئی کے بو جھ سے پہلے ہی پر یشان تھے
ان پر ایک نیا بوجھ لا دا جا رہا ہے دوسری جا نب پٹرول پمپ ما لکا ن جن کو
قیمتیں بڑ ھنے کی سن گن پہلے ہی تھی انھوں نے اپنے پٹرول پمپ پہلے ہی کئی
دنو ں سے بند کئے رکھا تاکہ قیمتیں بڑھنے کے بعد زیادہ سے زیادہ منا فع کما
سکیںاس بارے میں چھو ٹاسا واقعہ یا د ٓایا کہ چند دن قبل میری والدہ بڑی
فکر اور تشو یش کے ساتھ ہاسپٹل سے ایک رشتہ دار کی عیادت کے بعد گھر وا پس
آئیں فرما یا’ ’بیٹا لگتا ہے آج پھر شہر کے حالات ٹھیک نہیں پٹرول پمپزبند
ہیں کہیں کو ئی ہنگا مہ کوئی حادثہ تو نہیں ہو ا مجھے اپنی بھولی اماں کو
سمجھا نا پڑا ’ اماں فکر نہ کریں اللہ کا شکر ہے حالات درست ہیں دو دن بعد
حکومت پٹرو ل کی قیمتو ں میں اضافہ کر نے والی ہے اس لیے پمپز ما لکا ن نے
پٹرول پمپ بند کر دیے ہیں یہ ہما رے کر پٹ معاشرے میں ذخیرہ اندوزی کی ایک
قسم ہے ۔“
عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی بین الا قوامی مارکیٹ میں تیل کی
قیمتیں بڑھتی ہیں تو حکو مت بھی تیل کی قیمت ایک دم سے چھ سے سات روپئے تک
بڑ ھا دیتی ہے مگر جب قیمتیں کم ہو تی ہیں تو حکو مت بمشکل پینتیس پیسے سے
پچا س پیسے تک کم کر کے عو ام پر احسان عظیم کر تی ہے اس کے ساتھ ایک اور
مذا ق جو ہما ری عوام گز شتہ کئی دھا ئیوں سے جھیلتے آرہے ہیں جب بھی عوام
کی مفاد میں کوئی مسئلہ ہو تو اس پر تمام سیاسی جما عتیں تنقیدی بیا نا ت
اور واک آو ٹ کی حد تک تو عمل در آمد کر تی ہیں مگر آج تک کوئی سیا سی جما
عت عوامی مفا د کے فیصلو ں کو منوانے میں کامیا ب نہ ہو سکی کیو نکہ اس سے
سیاست دانوں کا کو ئی ذا تی مفا د وابسطہ نہیں ہو تا اسی لیے مہنگا ئی پر
آج تک کو ئی بل ، کو ئی قرار داد کو ئی لا نگ ما ر چ نہیں ہو ا اس بار حکو
مت نے اپنی لمبی چوڑی کا بینہ کا پیٹ بھر نے کے لیے نیا ٹیکس لگانے کے بجا
ئے تیل کی قمیتوں میں ا ضافہ کر کے عوام سے رقم اکھٹی کرنے کی ٹھا نی ہے اس
طر ح حکو متی ہد ف بھی پوراہو گا اور نئے ٹیکسوں کا شور بھی نہ ہو گا لیکن
اس سے عوام کو جو پر یشا نی اور مشکلا ت کا سامنا کر نا پڑے گا اس کی تکلیف
کا اندازہ حکو مت کر نے کے بلکل مو ڈ میں نہیں عوام ہی مہنگا ئی اور پٹر
ولیم مصنو عا ت کی قیمتو ں سے متا ثر ہو تے ہیں پیٹر ولیم مصنو عات کو
مہنگے ہو نے کا ا ثر ضروریات زندگی کی ادنی سے ادنیٰ اشیا ئے ضرورت پر پڑ
تا ہے ذرائع نقل وحمل مہنگے ہو ں گیں تو سبزی منڈی سے سبزی فروش کو اپنی
دکا ن تک ساما ن لانے، پھل فروش ، پو لٹری ،دودھ ،اور تما م ضروریا ت زندگی
میں شامل اشیاء کی نقل و حمل پر اٹھنے والے اخرا جات از خود مہنگے ہو جا
ئیں گیں سب سے بڑھ کر ٹرا نسپو رٹرز پر اسکے اثرات ہوں گے تو وہ کر ایوں کی
مد میں اضافہ کر دیں گیں جس کا تما م بو جھ ایک عام آدمی اپنی جیب سے ادا
کر ئے گا طالب علموں کے کر ائے میں اضافے کے بعد و والدین کی پر یشانی میں
اضافہ ہو گا آج کل ایسے طلبا ء کی تعداد میں اضا فہ ہو رہا ہے جو صرف کر
ایہ نہ ہو نے کے سبب با قا عدگی سے اپنے تعلیم گاہ جا نے سے قا صر ہیں ۔
پیپلزپا رٹی کی حکومت برسر اقتدار آنے سے ہمیں کو ئی آئیڈل حکومت کی توقع
نہ تھی لیکن اتنی امید ضرور تھی کہ ایک جمہوری پارٹی ہو نے کے نا طے اسے
عوام کے دکھ درد کا کچھ تو اندازہ ہو گا مگر آج حکو مت کے اس ڈھا ئی سالہ
دور حکو مت میں مہنگا ئی میں تیس سے پینتیس فی صد ریکا ر ڈاضافہ ہو اہے
بجلی گیس اور دیگر چیزوں میں ہر چند مہینے بعد نئے اضافے منی بجٹ کی صور ت
میں عوام پر نازل ہوتے رہے ہیں عوامی مسائل میں نا قابل حد تک اضافہ ہو چکا
ہے صیح معنوں میں اگر کہا جائے تو پٹرولیم مصنو عات میں اضافہ حکو مت کے گز
شتہ تما م بحرانوں میں شدید بحران ثا بت ہو اہے جس سے حکو متی ساکھ کو
نقصان بھی پہنچ سکتا ہے اور موجودہ پٹر ولیم ا ضافہ بہت بھا ری پڑ سکتا ہے
اس وقت تما م پاکستانی قوم کے دل میں ایک ہی سوال ہے کہ کو ئی ہے جو حکومت
سمیت تما م سیا سی جما عتوں سے پو چھ سکے حکومت ا س اضافے سے کتنا کما رہی
ہے ان سب کے مفا دات کبھی ختم بھی ہوں گیں ؟کیا کبھی ا ن کا پیٹ اور نیت
سیر بھی ہو گی یا یو ں ہی عوام کی کھا ل کھینچتے رہیں گے؟ مجھے تو ایسا
لگتا ہے کہ اگر حکو مت کے یہی کر توت جاری رہے تو وہ دن دور نہیں جب صدر
مشرف جیسے غا صب آمر لوگوں کے ہیرو کہلا ئیں گیں اوربھٹو کا وہ خواب جو رو
ٹی کپڑا اور مکا ن کی صورت میں عوام کو دکھا یا گیا تھا اب صرف فاقہ ، کفن
اور قبر بن کر رہ جا ئے گا ۔۔ |