اندھیروں میں اجالا مشکلات میں آسانی تلاش کرنابرے حالات
میں بہتری کی امیدیں استوار کرنا ہی کما ل ہوتا ہے گو کہ سارے نظام میں
دیانت داری سے فرض کی ادائیگی بہتری کی سوچ و عمل کو اس قدر کٹھن بنا دیا
گیا ہے جس کسی نے یہ کوشش کی وہی جانتا ہے کہ دیانت و عمل سے وفا شعاری میں
بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جس کی وجہ کام نہ کرنے کا کلچر ہے اس طرح کے
مائنڈ سیٹ ساری سوسائٹی خصوصا سرکاری مشینری میں حاوی نظر آتاہے جب واقعتا
کسی ادارے یا نظم میں بہتری اور اصلاح کے عملی اقدامات کی اطلاح ملتی ہے یا
بات ہوتی ہے تو یقین کرنا ممکن نہیں ہوتادو ڈھائی ماہ سے لیگی نوجوان رہنما
خالد مغل جب ملتے تو کہتے ایم ڈی اے چلنا وہاں بہت بڑی تبدیلی آچکی ہے
گزشتہ ہفتے اورنگ زیب جرال نے ایک دن قبل ساتھ جانے کی کمٹمنٹ لی اور ساتھ
بھی لے گیااتفاق سے خالد مغل وہاں پہلے سے موجود تھے مگر چیئر مین سے ملنے
سے پہلے بلڈنگ میں داخل ہوتے ہی ویٹنگ روم نہیں بلکہ ویٹنگ ہال کا صاف
ستھرا ماحول ون ونڈو سسٹم روم کے اندر جا کر اندازہ ہوا یہاں واقعی تبدیلی
آچکی ہے این او سی سمیت کسی بھی کام کے لیئے آنے والوں کے لیئے عملہ تیار
بیٹھا ہے جو اپنی شکایت درخواست دے گا رجسٹر میں درج ہونے کے بعد متعلقہ
شعبے سے ہو کر واپس آئے گی جتنا وقت دن بتا ئے گئے ہیں اس کے مطابق نہ ملنے
کی صورت میں نا صرف خود آکر بلکہ لائن نمبر پر بھی شکایت کر سکتا ہے جس کی
باضابطہ ریکارڈنگ ہوتی ہے سننے والے اور شکایت کرنے والے کے درمیا ن کیا
گفتگو ہو رہی ہے تمام ملازمین کی حاضری کے لیئے بائیو میٹرک سسٹم لگا دیا
گیا ہے جو آئے گا اس کے تحت حاضری سے گا اور چھٹی کے وقت پھر سسٹم سے ہوکر
رخصت ہوگا پورے ملک کی طرح ہر سال بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد
اضافہ ہوتا ہے مگر نہ صرف جاری مالی سال بلکہ گزشتہ سال سے ملازمین ڈیم اس
دس فیصد اضافے سے باوجہ مالی وسائل نہ ہونے کے محروم چلے آرہے تھے نہ صرف
غیر جریدہ ملازمین کو نو ماہ کے بقایا جات ادا کیئے اور آفیسران کو تین ماہ
کے دس فیصد اضافے کے حساب سے ادائیگی کی گئی بلکہ ادارہ کے ذمے ڈیڑھ کروڑ
سے زائد پرائیویٹ بلات کی ادائیگی بھی شروع کر دی ہے اور اب سیٹلائیٹ ٹاﺅنز
کے پلاٹ بینک روڈ شاپنگ پلازے کی دکانات کے حوالے سے ان کی تعمیرات کے آغاز
پر طے کردہ شرائط مقاصد کے مطابق کام جہاں سے رکا تھا وہاں سے ہی شروع کرنے
کی تیاریاں کی جارہی ہیں ادارہ کے اندر انتظامی طور پر ملازمین کا اعتماد
بحال کرتے ہوئے مثبت تبدیلیاں با وقار ماحول سازگار کرنے کے نتائج ہیں جو
بادی النظر میں کٹھن چیلنج تھا مگر چیئر مین ترقیاتی ادارہ چوہدری رقیب نے
خوبصورت حکمت عملی سے اقدامات کرتے ہوئے ٹیم ورک کے ذریعے ان کو ممکن کر
دکھایا اب سیٹلائیٹ ٹاﺅنز اور بینک روڈ شاپنگ پلازہ کے حوالے سے حق کو حق
دار تک پہنچانے اور مستقبل کے حوالے سے بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ اس کا
آغاز کرنا اصل چیلنج ہے سیٹلائیٹ ٹاﺅنز عالمی امداد سے بنائے گئے ہیں اور
اس امداد کا مقصد شرط وہ شہریان مظفر آباد جو زلزلے کے باعث گھروں اراضی سے
محروم ہو گئے تھے یا فالٹ لائن پر مقیم ہیں اور دوبارہ زمین کے حصول و گھر
کی تعمیر کی قوت نہیں رکھتے ان کو بلا معاوضہ چھت فراہم کرنا تھا تو شہر پر
آبادی کا دباﺅ کم کرتے ہوئے جدید بنیادوں پر سیٹلائیٹ ٹاﺅنز کو آباد کرنا
بھی ہے جس کے لیئے ضروری ہے امدادی فنڈز سے تعمیر کردہ سیٹلائیٹ ٹاﺅنز کی
آبادکاری منصفانہ بنیادوں پر کی جائے اور قرعہ اندازی کے اصول میں ایسا نہ
ہو کہ جیسے وزیر اعظم پاکستان کے صحت کارڈ کی قرعہ اندازی میں بڑے بڑے وی
آئی پی اور صاحب حیثیت سرمایہ داروں و گریڈ 19اور20والوں کا بھی قرعہ نکل
آیا اور حق دار کا نہیں نکلا یہاں بھی حق دار اپنے حق سے محروم نہ رہ جائیں
اور شاپنگ پلازہ کو بھی عام مارکیٹوں کے بجائے جس طرح بڑے شہروں میں بڑے
شاپنگ پلازے کے اندر ایک قطار میں ایک جیسی مصنوعات مگر تما م ناگزیر
اشیاءکی دوکانات ہو تی ہیں ۔اس اصول کو پیش نظر رکھتے ہوئے کام کیا گیا تو
کمال ہو جائے گا ۔جس کا کریڈٹ سو فیصد وزیر اعظم فاروق حیدر کو بھی جاتا ہے
جنہوں نے اپنے عزائم کے مطابق ماحول ساز گار بنانے کے لےے رائے عامہ ہموار
کی اور ایم ڈی اے جیسے ادارے کے لےے حقیقت میں بطور سربراہ بہترین انتخاب
کیا جن کے انتخاب اور اقدامات پالیسیوں کے نتائج سے شہریان مظفرآباد بھی
خوش ہیں اور تبدیلی محسوس کر رہے ہیںمگر اس سے بھی بڑا چینل نیلم جہلم
ہائیڈرل پرا جیکٹ سے بجلی کی پیداوارشرو ع کرنے کے بعد درپیش آنے والا ہے
جس کے لےے ڈیم خصوصا وزیر اعظم فاروق حیدر کو جرات مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے
ایک دونہیں چار چھ نئی بستیاں (ہاوسنگ اسکیمیں)شروع کرنے کے لےے اہداف مقرر
کرتے ہوئے وسائل مہیا کرنے ہونگے تا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کے شروع ہونے سے
پہلے ہی شہر کے قرب وجوار برار کوٹ نیلم جہلم شاہرات کے نزدیک وسیع
زمینوںکو استعمال میں لاتے ہوئے خوبصورت شہر آباد کر کے مستقبل کے آبادی
وماحولیات کے چیلنجز کا پیشگی مقابلہ کرنے کے اقدامات نظر آئیں ورنہ آج کے
معصوم بچے اور نئی نسلیں ہم سب کو معاف نہیں کریں گی ۔نئے شہر آباد کرنے
والے ہمیشہ یاد گار کردار کے ساتھ یاد رکھے جاتے ہیں جیسے مظفرآباد کے ساتھ
سلطان مظفر خان کا نام ہمیشہ عزت احترام کے ساتھ یاد گار بنا ہوا ہے
|