برحق جد و جہد کے خلاف مذموم سازش!

تنازع کشمیر کا واحد حل کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق ،حق خود ارادیت دینے میں مضمر ہے جانے کیوں یہ بات سمجھنے میں عالمی برادری کو تاخیر ہو رہی ہے؟اسے ہرزہ سرائی کا نام دیں یا ہٹ دھرمی؟ آنکھ موند لینے سے کبوتر اگر یہ سوچ لے کہ بلی نہیں ہے تو اس کا مقصد یہ نہیں کہ حقیقت بھی وہی ہو گی ارے عالمی برادری اگر آنکھیں موندے یہ خواب دیکھ رہی ہے کہ چند لمحوں کی بات ہے یا کچھ لوگوں کو مارنے سے یہ باتیں اور آوازیں موقوف ہو جائیں گی تو اس سے وہ باہر آ جائیں کیونکہ جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنا اپنی ہی جان پر ظلم کرنے کے مترادف ہے ۔مقبوضہ کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو شروع سے ہی متنازع ہے لیکن یہ متنازع رہ نہیں گیا تھا کیونکہ جب دو قومی نظریہ پیش کیا گیا اور انگریزوں سمیت دیگر تمام مذاہب بھی اس نظریے کے سامنے سر تسلیم خم کئے بغیر رہ نہیں پائے تھے تو پاکستان کے ساتھ ساتھ کشمیر اور ہندوستان کا دیگر حصہ کیوں نہیں پاکستان کو دیا گیا ۔اس کے پیچھے ہندوؤں اور انگریزوں کی گہری چال تھی انہوں نے جان بوجھ کر ایسے خطے پاکستان کی حدود میں شامل کئے جن میں صرف مسائل ہوں اور معاشی بحران اور عدم استحکام کی وجہ سے جلد ہی علیحدہ ہونے والا خطہ دوبارہ ہندوستان کے ساتھ شامل ہونے کیلئے ہاتھ پھیلانے لگے لیکن ’’وہی نہ جانے جس نے پیدا فرمایا‘‘ انگریز بھول گیا تھا کہ ایک سپریم پاور بھی ہے جو اس مربوط نظام کو منظم طریقے سے چلا رہی ہے جو فرماتا ہے کہ ہو جا تو ہو جاتا ہے انگریز کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ کراچی جسے وہ بنجر و لاوارث سمجھ کر پاکستان کو سونپ کر چلا گیا مستقبل میں پاکستان کیلئے کتنی اہمیت کا حامل ہو گا کھیل کھیلنے والے کھیلتے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ اﷲ سے بہتر چال چلنے والا کوئی نہیں وہ جانتا ہے کہ اس سرزمین پاک کی کیا اہمیت ہے اور اس نے اس سے کیا کام لینا ہے یہی وجہ ہے کہ چاہے کتنے ہی ادوار میں لوگ اسے لوٹتے رہے یا اس کے خلاف سازشیں رچاتے رہے لیکن یہ آج بھی قائم و دائم ہے ۔کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے اور اس کا حق ہے کہ وہ دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہندو بنیوں سے آزادی حاصل کریں اور وہ ہمہ تن گوش اپنے حقوق کے حصول کیلئے تگ و دو میں مگن ہیں لیکن چال چلنے والوں کی جب ساری چالیں ناکام ہو گئیں ہیں تو انہوں نے اب ایک نیا کھیل رچایا ہے اور وہ یہ کہ اس خطے کو بھی دہشتگردوں کی سرزمین ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہاں داعش کی موجودگی کے اعلانات بکے جا رہے ہیں بھارتی میڈیا اس کو ہوا دے رہا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے کیونکہ اسلام کے نام پر نا حق قتل و غارت اور معصوموں کی جان لینے والے قطعاََ مسلمان نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اسلام انسانیت کی پاسداری اور حقوق العباد کا درس دیتا ہے کیا یہ ہندو بنیے بھول گئے ہیں کہ جب بر صغیر پر مسلمانوں کی حکومت تھی تو ان کو نہ صرف مذہبی بلکہ جینے کی بھی مکمل آزادی دی گئی ان کی عزتوں کی حفاظت کی گئی اور کبھی بھی ان کے حقوق کا استحصال نہیں کیا گیا تھا ہمیشہ جنگ اس وقت ہوئی جب انہی ہندو بنیوں کی طرف سے شر و فتنہ اور انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی اور آج یہ ہمارے انعامات اور احسانوں کو فراموش کر کے ہم پر جبری حکومت کے خواہش مند ہیں ہماری آزادی کو چھیننے کی کوشش کرتے ہیں ؟جب ان کا ہر حربہ ناکام ہو چکا تو انہوں نے اب نئی چال کھیل دی ہے اور وہ یہ کہ مقبوضہ کشمیر میں داعش اور القاعدہ کے کردار کو ڈرامائی انداز میں فلماکر اسے بھی بناوٹی جنگ میں جھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور بھارت کے پالیسی ساز خفیہ ادارے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کیلئے انتہائی مذموم عزائم پر کام کر رہے ہیں ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی این آئی اے کی طرف سے کشمیری آزادی پسند رہنماؤں کی گرفتاری تحریک کو استعمار کرنے کے حربے ہیں اور ان کا مقصد صرف تحریک کو بدنام کرنا ہے جبکہ حریت رہنماؤں کو تفتیش کیلئے نہ صرف نئی دہلی منتقل کیا جا جا رہا ہے بلکہ وہاں ان کے خلاف پولیس ریمانڈ بھی حاصل کئے جا رہے ہیں جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے۔ جبکہ اگر دوسری جانب دیکھا جائے تو دنیا کی امن پسند اقوام نے بھی جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو تسلیم کیا ہوا ہے اور کشمیری اس مسئلے کو امن ذرائع سے حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں جبکہ جہاں تک القاعدہ یا داعش کا تعلق ہے انہوں نے جہاد اور شریعت کے نام پر پوری دنیا میں مسلمانوں کا ہی قتل عام کیا ہے اور کسی غاصب اور قابض کے خلاف کو ئی جد و جہد نہیں کی بلکہ ان کی کاروائیوں کا خمیازہ مسلمانوں کو ہی بھگتنا پڑا ہے ۔شام ،عراق ،افغانستان اور لیبیا وغیرہ اس کی زندہ مثالیں ہیں جہاں خواتین اور معصوم بچوں کی لاشوں کے ڈھیر لگائے گئے اور شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا گیا اور اب یہ تنظیمیں بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی ایما پر ایسے ہی حالات جموں و کشمیر میں پیدا کر کے یہاں کی برحق جدو جہد کو عالمی دہشت گردی کے ساتھ نتھی کر کے کچلنا چاہتی ہیں ۔
 

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 190860 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More