وہ ڈٹ سکتا ہے امریکہ کے آگے

وہ ڈٹ سکتا ہے امریکہ کے آگے
ضرورت اب وہ پاکستان کی ہے
بہت دیکھے ہیں ابن الوقت لیڈر
ضرورت اب ہمیں عمران کی ہے
انور مسعود کے یہ اشعار عمران خان کی شخصیت کے عکاس ہیں۔ بہرحال امریکی صدر کی طرف سے پاکستان پرالزامات، دھمکی اور بھارت تھپکی کے بعد سکھر کے جلسہ عام میں عمران خان نے ایک قومی قائد کے طور پر بڑی جرأت مندی اور غیرت کے ساتھ امریکی الزامات کو مسترد بھی کیا اور پاکستان کی قربانیوں کا برملا ذکر بھی۔ قبل ازیں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ بھی امریکی سفیر سے ملاقات کے موقع پر واضح کرچکے ہیں کہ پاکستان کو امریکی امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف اور عزت و توقیر چاہیے۔ 6ستمبر کو جی ایچ کیو میں یوم دفاع پاکستان کے موقع پر بھی آرمی چیف نے حق بات کہی کہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان سے بڑھ کر کسی نے قربانیاں نہیں دیں لیکن ان قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے کچھ طاقتیں افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالیں۔

پاکستان پر امریکہ کی طرف سے الزامات کے بعد مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں مگر میں ذاتی طور پر سمجھتی ہوں کہ جذبات بھی ضروری ہیں اور ان کا اظہار بھی لیکن جوش کے ساتھ ہوش کا دامن تھامے رکھنا چاہیے۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔ اب بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ اس زمینی حقیقت کو تسلیم کرے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ سوویت یونین کو شکست دینے میں پاکستان کا کردار کلیدی تھا اور اُس وقت بھارت کا کردار مختلف اور منفی تھا۔ مگر آج افغانستان میں بھارت کو کردار دینا پاکستان میں دہشت گردی کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔ کیونکہ یہ بات بار بار ثابت ہو چکی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی بے شمار وارداتیں بھارتی پشت پناہی اور سرپرستی میں براستہ افغانستان ہو رہی ہیں۔ اب بھی پاکستان سے فرار ہونے والے دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں جہاں انہیں ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے۔ پاکستان پر الزام لگانے سے پہلے حق اور انصاف کی بات تو یہ ہے کہ آخر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف افغانستان میں کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی۔ امریکہ کی ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف بہت سارے امریکی لکھتے اور بولتے ہیں۔ یقینا وہ امریکہ کے مفاد میں تنقید بھی کرتے ہیں اور سوچتے بھی ہیں۔ میں خود بھی پاک امریکہ تعلقات کی حامی ہوں اور چاہتی ہوں کہ پاکستان امریکہ تعلقات بہتری کی طرف جائیں۔ مگر یہ سب کچھ میری خواہشات سے نہیں بلکہ امریکی اقدامات سے ہوسکے گا۔ پاکستان کا جغرافیہ کوئی نہیں چھین سکتا۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت امریکہ پر واضح ہے لہٰذا بھارت کی بجائے پاکستان کو کھل کر امداد تعاون فراہم کرکے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ طاقت کے زوم میں زمینی حقائق کو جھٹلانے اور الزامات کا کھیل کھیلنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ماسوائے ناکامی اور شرمندگی کے۔

آرمی چیف نے جی ایچ کیو کی تقریب میں پاکستانی نوجوانوں پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اور ان کی آنکھوں میں جو نور سحر دیکھا ہے یقینا پاکستانی نوجوان دفاع پاکستان اور بقائے پاکستان کے لئے اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرینگے۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی کی طرح نیشنل کیڈٹ کور اور نیشنل ویمن گارڈز کی بحالی و تربیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے۔

پاکستان کی محبت میرے ایمان کا حصہ ہے۔ اپنے کالم کا اختتام ان اشعار پر کرتی ہوں
میں آدمی ہوں وطن کو نہ کس طرح چاہوں
عزیز رکھتی ہے چڑیا بھی گھونسلا اپنا
جبلتوں سے قوی تر ہیں جاویداں جذبے
مفاد قوم میں تو سر بھی دے کٹا اپنا
 

Shumaila Javed Bhatti
About the Author: Shumaila Javed Bhatti Read More Articles by Shumaila Javed Bhatti: 18 Articles with 14280 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.