وادی جموں وکشمیر دنیا کا وہ مظلوم خطہ ہے جہاں
گزشتہ 70 سال سے ظلم و تشدد کی ایک المناک تاریخ رقم کی جارہی ہے ،اوراس
خوب صورت سرزمین کے باسیوں کی صبح اور شامیں،غم و الم کی کرب ناک داستانوں
سے عبارت ہیں،جہاں اقوام متحدہ کی متفقہ قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف
ورزیاں ،انسانی حقوق کی پامالیاں اور عدل وانصاف سے ہم آہنگ قوانین کی د
ھجیاں اس انداز میں اڑائی جاتی ہیں کہ ان کے تصور سے انسانیت شرمسار اور
روح کانپنے لگتی ہے۔جب کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار
اورانسانی حقو ق کی اہمیت کا مصنوعی طور پر واویلا کرنے والے بھارت کا
مکروہ چہرہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2015 کی ایک رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے ،رپورٹ
کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سےجموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل ایکٹ
نافذ کیا گیا ہے ،جوانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مختلف مقدمات میں
انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹ ہے،اس ایکٹ کی دفعہ 7کے تحت بھارت کی سکیورٹی
فورسز کے اہلکاروں کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں
پر استثنیٰ حاصل ہے،اسی طرح ہیومن رائٹس واچ بھی آرمڈ فورسز سپیشل پاورز
ایکٹ جسکے تحت بھارتی فورسز کو جواب دہی کے عمل سے استشنیٰ حاصل ہے ، پر
تحفظات کا اظہارکر چکی ہے ،جب کہ ماہنامہ الہلال میں شائع ہونے والی ایک
رپورٹ کے مطابق جنوری 1989تا دسمبر 2016 مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد
افراد کو شہید کیا گیا۔ 7073افراد کو بھارتی فوج اور پولیس نے حبس بے جا
میں رکھ کر جھوٹی تفتیش کرتے ہوئے شہید کر دیا۔ 137,469افراد کو جھوٹے بے
بنیاد مقدمات میں گرفتار کر کے ہراساں کیا گیا۔ 107,043افراد کو بے گھر کیا
گیا۔ 107591بچے بھارتی مظالم کی وجہ سے یتیم ہوئے۔ 22826خواتین کے سہاگ
اُجڑے۔ 10,717 خواتین پر جنسی تشدد کیا گیا اور انہیں اجتماعی زیادتی کا
نشانہ بنایا گیا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھارت کی طرف سے کشمیریوں
پر کئے جانے والے مظالم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی افواج سے انسانیت
کی تذلیل کے لئے PSA، TADA اور AFSP جیسے کالے قوانین بنا رکھے ہیں۔
بھارتی سفاکیت کی ایک مثال پیلٹ گن کا استعمال ہے جو 2010 کے بعد 9جولائی
2016 کو دوبارہ وسیع پیمانے پر استعمال ہونا شروع ہوئی۔ ایک اندازے کے
مطابق 2ملین سے زائد پیلٹز (Pellets) استعمال ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر ز کے مطابق
ان میں مختلف کیمیکلز استعمال ہونے کی وجہ سے 7000 سے زائد کشمیری بری طرح
زخمی ہوئے اور بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔
بلاشبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو
بڑی وضاحت کے ساتھ اجاگر کیا ہے ،لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری
کو اسی عالمی پلیٹ فارم سے پاس کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کروانے کے
حوالے سے مؤثر اور فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا،تاکہ گزشتہ سات دہائیوں
سے،وادی جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی،مسلسل انسانی حقوق کی
بدترین پامالی کو روک کر ،کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کا پرامن
حل نکالا جا سکے ،جب کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ کا عملی طور پر
کشمیر میں بھارتی مظالم کی روک تھام میں ناکام رہنا،کشمیری عوام میں احساس
محرومی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے ،جس کا تدارک بہرحال عالمی منصفوں پر
ایک بڑا قرض ہے ۔ |