25 اگست سے میانمار میں جاری برمی فوج اور بودھ بھکشوؤں
کی جانب سے مسلم اقلیت روہنگیا کی نسل کشی کا بدترین مشن جاری ہے جس کا
اظہار برطانیہ کے ایشیا کے لیے وزیر مارک فیلڈ نے برما اور بلخصوص رخائن کے
دورہ کے بعدبیان میں کیا کہ 'جو ہم نے رخائن میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران
دیکھا ہے وہ بالکل ایک ناقابل قبول سانحہ ہے،،انہوں نے برمی حکومت پر زور
دیا کہ آنگ سان سوچی کی حکومت کو تشدد ختم کرنا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد
پر دی جانے والی امداد کے راستے میں رکاوٹیں ختم کرنی ہوں گی،یاد رہے کہ
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک ماہ میں 4لاکھ36ہزار سے زائد
مظلوم مسلم اقلیت روہنگیا بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اوران
مہاجرین کی حالت زار ناقابل بیان ہے ،خوراک ،ادویات اور موسمی اثرات سے
بچاؤں کی کوئی سبیل نہین ہے،عالمی میڈیا کے مطابق عالمی فلاحی ادارے آکسفام
کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار لاکھ 80 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں میں سے
70 فیصد کے پاس مناسب پناہ اور 50 فیصد کے پاس پینے کا صاف پانی نہیں
ہے۔مستزاد یہ کہ رخائن کے متاثرہ علاقوں تک میانمار حکومت اقوام متحدہ سمیت
کسی بھی انسانی حقوق اور فلاحی و رفاعی تنظیم کو رسائی کی اجازت نہیں دے
رہی ہے ،حالیہ رپورٹس کے مطابق میانمار کی حکومت نے اقوام متحدہ کی ٹیم کے
رخائن ریاست کے ان کے دورے کو بغیر وجہ بتائے اچانک منسوخ کر دیا ہے، اقوامِ
متحدہ کے ترجمان کے مطابق میانمار کی حکومت کی جانب سے اس دورے کی منسوخی
کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے،یاد رہے کہ25 اگست سے رخائن میں جاری پرتشدد
اور نسل کش کاروائیوں کے بعد انسانی جانی ،مالی نقصانات اور اس کے نتیجہ
میں ہونے والی ایک بڑی نقل مکانی کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کا پہلا
دورہ ہوتا ،جب کہ میانمار حکومت نے تمام سفارتی اور بین الاقوامی اصولوں کو
بالاطاق رکھتے ہوئے وہاں موجود اقوامِ متحدہ کی امدادی کارکنوں کو پہلے ہی
جبراً نکال چکی ہے بلاشبہ رخائن کے دہشت زدہ علاقوں تک عدم رسائی ایک تشویش
ناک امر ہے ،جس کی داستان سٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر بزبان حال سنا رہی ہیں
لیکن یقینی طور پر تمام حالات وواقعات کا اندازہ لگا نا بغیر زمینی رسائی
کے ناممکن ہے ،تاہم سرحد عبور کرکے بنگلہ دیش آنے والے لٹے ،پٹے ،مظلوم
روہنگیا مہاجرین کا کہنا ہے کہ بودھ بھکشوؤں اور میانمار کی ظالم فوج تمام
انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے ،پرتشدد اور وحشیانہ کاروائیوں ،انسانیت
سوز مظالم کے ذریعے اور مسلمانوں کی بستیوں کو جلا کر رخائن کے ان باسیوں
کو نکلنے پر مجبور کررہی ہے ،جب کہ آنے والوں کی حالت زار بھی رخائن کی
صورت حال کی عکاس ہے ،ضرورت اس امر کی ہے مسلم ممالک ،اقوام متحدہ اور دیگر
انسانی حقوق کے ادارے مظلوم ترین اقلیت کو ان کا حق دلانے ،جاری مظالم کی
روک تھام ،اور ان کی دوبارہ آباد کاری کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرکے اپنی
ذمہ داریوں سے عہدہ براں ہوں ،اس کے ساتھ ساتھ روہنگیا مہاجرین کو درپیش
مسائل کے حل کے لیے بھی انسانیت کا درد رکھنے والے ہر انسان کا فعال کردار
بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
|