عقیدہ ختم نبوت

لادینی قوتیں آئے روز امت مسلمہ کے خلاف نت نئے سازشیں کئے جارہے ہیں۔ حال ہی میں وطن عزیز میں ایک نئے ایشو کو اٹھایا گیا ہے جو انتہائی خطر ناک ہے۔ قادیانی جو کہ آئین پاکستان کے تحت غیر مسلم ہیں عقیدہ ختم نبوت کے منکر ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت کیا ہے ؟ اور قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی کیا حیثیت ہے؟

ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اﷲ تعالٰیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اﷲ رب العزت نے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100 سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔
ارشادِ خداوندی ہے:
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِکُمْ وَلٰکِن رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیمًاo (الاحزاب۔33 : 40)
ترجمہ: محمد (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اﷲ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اﷲ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔
اس آیتِ کریمہ میں اﷲ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو نہ منصب نبوت پر فائز کیا جائے گا اور نہ ہی منصب رسالت پر۔
قرآن حکیم میں سو سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایۃً عقیدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ لہٰذا اب قیامت تک کسی قوم، ملک یا زمانہ کے لئے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی اور نبی یا رسول کی کوئی ضرورت باقی نہیں اور مشیت الٰہی نے نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔
آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سلسلۂ نبوت اور رسالت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبانِ حق ترجمان سے اپنی ختمِ نبوت کا واضح الفاظ میں اعلان فرمایا۔
حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اِنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدْ اِنْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَ. (ترمذی)
ترجمہ : اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔
اس حدیث پاک سے ثابت ہوگیا کہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ملعون اور ابلیس کے ناپاک عزائم کا ترجمان ہو گا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی نہ صرف نشاندہی کر دی بلکہ ان کی تعداد بھی بیان فرما دی تھی۔ حضرت ثوبان رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
انَّہ سَیَکُوْنُ فِیْ أُمَّتِیْ ثَلَاثُوْنَ کَذَّابُوْنَ، کُلُّہُمْ یَزْعُمُ أَ نَّہ نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ. (ترمذی)
ترجمہ: میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔
اگر کوئی شخص حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو) وہ کافر، کاذب، مرتد اور خارج از اسلام ہے۔ نیز جو شخص اس کے کفر و ارتداد میں شک کرے یا اسے مومن، مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم روئے زمین کی ہر قوم اور ہر انسانی طبقے کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ کی لائی ہوئی کتاب قرآن مجید تمام آسمانی کتب کے احکام منسوخ کرنے والی اور آئندہ کے لیے تمام معاملات کے احکام و قوانین میں جامع و مانع ہے۔ قرآن کریم تکمیل دین کااعلان کرتا ہے۔ گویا انسانیت اپنی معراج کو پہنچ چکی ہے اور قرآن کریم انتہائی عروج پر پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ اس کے بعد کسی دوسری کتاب کی ضرورت ہے ، نہ کسی نئے نبی کی حاجت۔ چنانچہ امت محمدیہ کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ آپ کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔ انسانیت کے سفر حیات میں وہ منزل آ پہنچی ہے کہ جب اس کا ذہن بالغ ہو گیا ہے اور اسے وہ مکمل ترین ضابطۂ حیات دے دیا گیا، جس کے بعد اب اسے نہ کسی قانون کی احتیاج باقی رہی نہ کسی نئے پیغامبر کی تلاش۔
قرآن و سنت کی روشنی میں ختم نبوت کا انکار محال ہے۔ اور یہ ایسا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ خود عہد رسالت میں مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعوی کیا اور حضور کی نبوت کی تصدیق بھی کی تواس کے جھوٹا ہونے میں ذرا بھی تامل نہ کیا گیا۔ اور صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے عہد خلافت میں صحابہ کرام نے جنگ کر کے اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس کے بعد بھی جب اور جہاں کسی نے نبوت کا دعوی کیا، امت مسلمہ نے متفقہ طور پر اسے جھوٹا قرار دیا اوراس کا قلع قمع کرنے میں ہر ممکن کوشش کی۔ 1973ء کے آئین میں پاکستان میں حضور صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والے کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔
قادیانی اسلام کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ یہ نہ صرف غیر مسلم ہیں بلکہ اپنے مسلمان ہونے کے دعویدار بھی ہیں۔ آئین پاکستان کے رو سے غیر مسلم قرار پانے کے بعد قانونی طور پر بھی قادیانیوں کو مسلمان کہنا آئین کی خلاف ورزی اور وطن سے غدداری ہے۔ آیات قرآنی اور حدیث مبارکہ کے روشنی میں قادیانی جو مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں، کافر اور گمراہ ہیں۔ قادیانیوں کو مسلمان کہلانے والے قرآن و حدیث کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنا موقف واضح کریں اور امت مسلمہ سے معافی مانگے۔

Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 83220 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.