افریقی ممالک میں بھی اسلام دشمن طاقتوں کا زور۰۰۰

اسلام ہی ایک ایسا عظیم الشان مذہب ہے جو امن و سلامتی کی فضاء بنائے رکھنے کے لئے ترغیب دیتا ہے۔ آج عالمی سطح پر دنیا کے کئی ممالک میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو کہیں مسلمانوں کو دہشت گرد بتاکر ان کے ٹھکانوں پر خطرناک فضائی ہتھیاروں سے حملے کئے جارہے ہیں اور کئی مسلمانوں کو دہشت گرد بتاکر انہیں حراست لے کر خطرناک طریقہ سے ٹارچر کیا جارہا ہے۔ مغربی و یوروپی ممالک کے حکمرانوں نے گذشتہ دودہائیوں سے زائد عرصہ سے اسلامی تشخص کو پامال کرنے کیلئے مسلمانوں کو دہشت گرد اور مسلم ممالک کو دہشت گردی کے اڈے بتانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن جن ممالک میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت ڈھائی جارہی ہے ان ممالک کے مسلمانوں کے ساتھ عالمی طاقیتں ہمدردی کا اظہار کرنے کے بجائے انہیں بھی دہشت گرد ، لوٹ مار، ظالم بتانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ اور یہ سلسلہ جوکئی برسوں سے جاری ہے مستقبل میں بھی جاری رہنے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ گذشتہ دنوں افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے مصروف ترین علاقے کی ’سفاری ہوٹل‘ میں ہونے والے دھماکے میں کم و بیش 300افراد ہلاک ہوگئے اور سینکڑوں افراد زخمی بتائے جارہے ہیں۔ابھی تک کسی نے بھی اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق سمجھا جارہا ہے کہ یہ حملہ عسکریت پسند تنظیم القاعدہ سے منسلک الشباب گروپ نے کیا ہو کیونکہ اس سے قبل الشباب گروپ کی جانب سے صومالیہ میں کئی حملے کئے گئے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر الشباب اسلامی جہادی گروپ ہے توپھر اس نے ایسا حملہ کیوں کیا جس میں درجنوں مسلم افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔؟ یہ نام نہاد جہادی گروپ کی کارروائی بھی سکتی ہے یا پھر کوئی اوردشمنِ اسلام اسے انجام دے کر مسلمانوں کو پھرسے ایک مرتبہ عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی ہو۔

افریقی ملک میں دشمنانِ اسلام کی ظلم و بربریت
وسطی افریقی جمہویہ کی ایک مسجد میں اسلام دشمن عیسائی دہشت گردوں نے ایک مسجد میں حملہ کرکے 25مسلمانوں کو شہید کردیا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی مسلم تنظیم کے صدر عبدالرحمن بورنونے بتایا کہ جنوبی خطے میں کیمبی کے علاقے کی ایک مسجد میں صبح کے وقت حملہ آوروں نے سب سے پہلے مسجد کے امام اور نائب امام کو شہید کیا جس کے بعد دیگر نمازیوں کو شہید کیا گیا۔وسطی افریقی جمہوریہ ہیرے کی کانوں سے مالامال ملک ہے لیکن گذشتہ کئی برسوں سے یہاں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ بتایا جارہا ہے جس کی وجہ سے یہاں کی معیشت بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے گذشتہ پانچ سال سے یہاں کے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان جنگ کی کیفیت ہے اور ہر روز تشدد کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ گذشتہ چار سال کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اورلاکھوں کی تعدادمیں گھر بار چھوڑ کر ہمسایہ ممالک کے پناہ گزیں کیمپوں میں مقیم ہیں۔عالمی اداریایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق وسطی افریقی جمہوریہ میں2013سے شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ان فسادات کے سلسلہ میں بتایا جاتا ہے کہ عیسائی رہنما فینکوا بوزیز کی حکومت کے خاتمہ کے بعد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان لڑائی کا آغاز ہوا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے جس میں مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کا جانی و مالی نقصان ہورہا ہے ۔اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی مسجد میں حملہ بتایا جارہا ہے۔ اب افریقی ممالک میں بھی اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے لگی ہیں۔

افّعانستان میں روس اور امریکہ کا ظالمانہ کردار
دشمنانِ اسلام کی جانب سے عالمی سطح پر جس طرح مسلمانوں کو دہشت گرد بتایا جارہا ہے اسکے اصل ذمہ دار روس ، امریکہ ، مغربی و یوروپی طاقتیں ہیں۔ افغانستان میں ان دنوں روس اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ چل رہی ہے اور روس امریکی مشن کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس امریکہ اور کابل حکومت کے خلاف برسرپیکار طالبان کو ماہانہ بنیادوں پر تقریباً 25لاکھ ڈالر مالیت کا ڈیزل فراہم کررہا ہے ۔ برطانوی اخبار ٹائمز کے مطابق روس کی خفیہ ایجنسی گذشتہ تقریباً اٹھارہ ماہ سے ازبکستان کی سرحد سے ڈیزل سے بھرے ٹینکر بھیج رہی ہے۔ ان ٹینکرز کی کل مالیت 25لاکھ ڈالر بتائی جارہی ہے جبکہ طالبان کے ایک خزانچی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی اخبار کو بتایا کہ یہ ڈیزل انہیں مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ قبل ازیں افغان اور امریکی حکام نے بھی روس پر اسی طرح کے الزامات عائد کئے تھے اور امریکی فوجی عہدیداروں کے مطابق روس افغانستان میں امریکی مشن کو کمزور بنانا چاہتا ہے۔ ادھرسلطنت عمان کے دارالحکومت مسقط میں چار ملکی گروپ کا چھٹا مشاورتی اجلاس پیر سے، افغانستان میں دیرپا امن کے حصول اور اس مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات کے ذریعہ تلاش کرنے کیسلسلہ منعقد ہوا۔اس اجلاس میں افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین کے نمائندے شرکت کررہے ہیں۔ ان چار ممالک کی جانب سے جنوری 2016میں قیام امن کے لئے پہلا اجلاس منعقد ہواتھا اور آخری یعنی پانچواں اجلاس 18؍ مئی 2016کو پاکستان میں منعقدہوا تھا لیکن اس کے تین روز بعد ہی 21؍ مئی کو افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور بلوچستان میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد امن مذاکرات کی کوششیں ناکام ہوگئیں تھیں۔ اب ڈیڑھ سال بعد ان چار ممالک کے اراکین ایک بار پھر مل رہے ہیں تاکہ طالبان سے مذاکرات کی راہ ہموار ہوسکے۔اب دیکھنا ہے کہ ان چار ممالک کی جانب سے افغان طالبان کو ملک میں قیام امن کے لئے کس طرح راضی کیا جاتا ہے کیونکہ بعض دشمنانِ اسلام نہیں چاہتے کہ افغانستان میں امن بحال ہو۔

ٹرمپ کے اقدامات پوری دنیا کیلئے خطرے کا باعث ۰۰ہیلری کلنٹن
یہ بات کوئی اور نہیں بلکہ سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کے ہیں جنہوں نے کہا کہ صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات خطرناک ہیں جو پوری دنیا کیلئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔2016میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں شکست سے دورچارہونے والی ہیلری کلنٹن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ روسی صدرنے 2016کے امریکی انتخابات میں براہ راست مداخلت کرتے ہوئے روسی انتظامیہ کو ان کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی دلانے کی ہدایت دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے امریکہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اور وہ امریکہ کیلئے کسی خطرے سے کم نہیں۔ہلیری کلنٹن کا کہناتھا کہ یقینی طورپر روسی صدرنے کچھ کامیابیاں ضرورحاصل کی ہونگی لیکن امریکی انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی سخت نگرانی نے ان کو ان کے مقاصد میں مکمل طورپرکامیاب ہونے نہیں دیا۔سابق وزیرخارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو امریکہ کیلئے دنیا میں عدم اعتمادی کا باعث قراردیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے غلط اور مضحکہ خیز اقدامات دنیا بھر میں امریکی عوام کے لئے باعث ندامت ہیں۔صدر ڈونلڈٹرمپ کے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کی دھمکی کو خطرناک قراردیتے ہوئے ہلیری کا کہنا تھا کہ امریکی صدر عالمی سطح پرامریکہ کو بدعہد اور بد اعتماد بنا کر پیش کررہے ہیں جس سے امریکہ کے دوسرے ملکوں کے ساتھ وعدوں کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اوراس جیسے دوسرے مسائل سفارتی طورپر حل کئے جانے چاہئیں۔

ایران کے بارے نئی حکمت عملی ۰۰۰حکمران نظام کو تبدیل کرنا ہے ۔ ٹیلرسن
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی حکمت عملی کا مقصد ایران میں جمہوریت کیلئے کوشاں قوتوں کو مضبوط بنانا اور ملک میں حکمران نظام کو تبدیل کرنا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ٹیلرسن نے کہا کہ امریکی تزویراتی حکمت عملی کا مقصد صرف جوہری معاہدے سے نمٹنا نہیں بلکہ ایران کی طرف سے جملہ دھمکیوں اور خطرات سے نمٹنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایرانی اپوزیشن قوتوں اور ملک میں جمہوریت کے قیام کیلئے کوشاں جماعتوں کی معاونت کرنا ہے۔ انکا کہنا تھاکہ ایران میں اعتدال پسند ووٹروں کو سپورٹ کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ جمہوریت اور آزادی کیلئے کام کرنے والی طاقتوں کو مضبوط بنایا جاسکے۔ ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے حوالے سے جامع پالیسی کے قائل ہیں اور وہ ایران کی طرف سے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ سابق صدر براک اوباما نے ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدہ کر کے تہران کو مزید مضبوط بنانے میں اس کی مدد کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم سے اب تک ایران کے ساتھ سمجھوتے کو درست کرنے اور اس کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔اب دیکھنا ہیکہ امریکی صدر کی جانب سے ایران سے متعلق فیصلہ امریکی کانگریس کے حوالے کردیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں امریکی کانگریس کیا فیصلہ کرتی ہے۔

دبئی ایئرپورٹ پر 10 سیکنڈ میں امیگریشن
دنیا ترقی کررہی ہے اور عالمِ اسلام کے ممالک بھی نئی نئی ٹکنالوجی کو اپنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دبئی ایئرپورٹ پر امیگریشن کی کارروائی صرف10 سیکنڈ میں مکمل کرلی جائے گی ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق دبئی جانے والے مسافروں کو سیکیورٹی راہداری یا الیکٹرونک گیٹ سے گزرنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ ائیرپورٹ پر نصب خفیہ کیمروں کے ذریعہ مسافر کے چہرے یا قرنیہ کے ذریعے امیگریشن کی کارروائی لمحوں میں ہوجائے گی۔امیگریشن کی کارروائی کے لئے ایئرپورٹ حکام مچھلی کی سرنگ تیار کرینگے جو 80 کیمروں سے آراستہ ہوگی۔ مختلف زاویوں سے کیمرے نصب کئے جائیں گے اور مسافر کے پلک جھپک ایکشن کے دوران ہی امیگریشن کا پراسس مکمل کر لیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ 2018 ء کے موسم گرما کے اختتام پر دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ٹرمینل نمبر 3 میں یہ منصوبہ نافذ کیا جائے گا جبکہ 2020 ء تک اس منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

2030تک بڑی معیشتیں بن کر ابھرنے والے ممالک۰۰۰ ایک پیشنگوئی
آسٹر یلوی وزیر خارجہ جولی بس ہپ نے پیشنگوئی کرتے ہیں کہا ہیکہ 2030ء تک انڈونیشیا ، پاکستان اور تھائی لینڈ آسٹریلیا سے بڑی معیشتیں بن کر ابھریں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آسٹریلین انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئر کانفر نس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔اگر پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے اورعوام آج جس ڈر اور خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہے ہیں یہ ماحول ختم ہوجائے تو ہوسکتا ہے کہ پاکستان ایک بڑی معیشت بن کر ابھرے اور اسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بس ہپ کی پیشنگوئی سچ ثابت ہو۔

سعودی عرب ۰۰۰پناہ گزینوں کو سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک لیکن۰۰۰
سعودی عرب میں اقوام متحدہ کے ماتحت عالمی ادارہ برائے خوارک وزارت (ایف اے او) کے نمائندے ڈاکٹر ابوبکر عبدالعزیز محمد نے مملکت کے شہر الخرج میں 37عالمی یوم خوراک کے موقع پر بتایا کہ سعودی عرب پناہ گزینوں کی سب سے زیادہ مدد کرنے والا ملک ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب نے 2014کے دوران 80سے زائد ممالک کو 54 ارب ریال سے زائد رقم کی انسانی بیادوں پر امداد کی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ یہ امداد سعودی عرب کی مجموعی آمدنی کا 1.9فیصد سے زائد ہے۔ انہوں نے بتایاکہ آج خانہ جنگیوں، غربت اور قحط سالی کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔دنیا میں اس وقت 244ملین پناہ گزین موجود ہیں جبکہ 763ملین افراد اپنے اپنے ملک میں اپنی بستیوں وغیرہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 65ملین لوگ ایسے ہیں جنہیں زبردستی اپنے گھر اور بستیاں چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران روہنگیا مسلمانوں نے برما فوج کے ظلم و بربریت کے سبب اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ حاصل کی، جن کی تعداد چار لاکھ سے زائد بتائی جارہی ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ سعودی عرب امداد فراہم کرنے والے ممالک میں سب سے سرفہرست رہا ہو لیکن جس ملک کو عالمی سطح پر مسلمان مرکز مانتے ہیں یہیں پر لاکھوں تارکین وطن جو روزگار کے سلسلہ میں مقیم ہیں انہیں شاہی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے روزگار سے محروم ہونا پڑا اور ہزاروں تارکین وطنوں کو کئی کئی ماہ کے بقایاجات ملنے تھے لیکن مملکت کی یہ کمپنیاں کام لینے کے بعد اجرت سے محروم رکھا اور آخر کار انہیں روزگار سے بھی محروم کردیا گیا۔ شاہی حکومت ایک طرف عالمی سطح پر مجبور و لاچار لوگوں کی مدد کرنے میں سب سے آگے ہے تو ملک میں موجود کئی ممالک کے تارکین وطنوں کے ساتھ بھی انصاف کریں اور اب نئے قوانین کے تحت ہر غیر ملکی کو ٹیکس دینا ہوگا۔ یہی نہیں بلکہ جن غیر ملکیوں کے افراد خاندان مملکت میں مقیم ہیں انہیں بھی اقامہ کی فیس میں بے تحاشہ اضافہ کردیا گیا۔ شاہی حکومت کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو چاہیے کہ وہ ملک میں موجود تارکین وطنوں کے مسائل کو حل کریں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ ادا کرنے والے ان ممالک کے افراد کو بھی اپنے شہریوں کی طرح مراعات دیں۔

فلسطینیوں کیلئے پانی صاف کرنے کے پلانٹ کی تعمیر۰۰
امریکہ نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کیلئے گندے پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ کی تعمیر کا آغاز کیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ اس منصوبے پر 10 ملین ڈالر لاگت آئے گی اورجس سے فلسطینی کاشتکاروں کو بھی
فائدہ ہوگا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطین کے مغربی کنارے کے قریبی علاقے جریکو میں زیر تعمیر اس پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک تھے۔ منصوبے کی تکمیل سے فلسطینیوں کو نہ صرف ذاتی ضروریات بلکہ کاشتکاری کیلئے بھی صاف پانی دستیاب ہوگا۔فلسطینی عوام کے لئے امریکہ کا یہ اقدام قابلِ تحسین ہے ، کیونکہ برسوں سے فلسطینی عوام پر اسرائیلی درندوں کی جانب سے طرح طرح کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے کئی مقامات پر فلسطینی عوام کو پینے کے پانی اور ضروریات زندگی کے سامان میسر نہیں ہوتے ۔ اور جو مظلوم فلسطینی عوام ہیں عالمِ اسلام کی جانب سے دی جانے والی امداد بھی صحیح طرح سے انکے پاس پہنچ پاتی ہے یا نہیں اس سلسلہ میں کچھ کہا نہیں جاسکتا کیونکہ اسرائیلی فوج ان تمام اشیاء کو چک کرکے جو مظلوم اور مستحقین کو دیناہے اپنی مرضی کے مطابق انہیں دیتی ہے۔ اب امریکہ کی جانب سے جو پانی صاف کرنے کا پلانٹ بنایا جارہا ہے اس کے بننے کے بعد اسرائیلی حکومت کس قسم کے ردّعمل کا اظہار کرتی ہے اور اس سے فلسطینیوں کو مستفید ہونے دیتی ہے یا نہیں یہ تو آنے والا وقت بتائے گا ۔
***

M A Rasheed Junaid
About the Author: M A Rasheed Junaid Read More Articles by M A Rasheed Junaid: 358 Articles with 256235 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.