پاکستان قایداعظم محمد علی جناح سے لیکر میاں محمد نواز شریف تک

پاکستان چودہ اگست انیس سینتالیس کو دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا اور قاید اعظم اس کے پہلے گورنر جنرل بنے اور لیاقت علیخاں اس کے پہلے وزیراعظم جب پاکستان ازاد ہوا تو پہلے دن سے سازشوں کا شکار ہوگیا اور یہ ساشیں بھارت نے انگریزوں کے ساتھ ملکر پاکستان کے خلاف شروع کردیں وسایل کی تقسیم اور زمین کی تقسیم میں سازش کی گی مگر قایداعظم نے ان سازشوں کو محسوس نہ کرتے ہوے آگے بڑھنے کا مسمم ارادہ کرلیا اور ایک سال کے اندر پاکستان کو سنبھال لیا اور وسایل کی کمی کے باوجود سادگی اپناکر پاکستان ایک نی ریاست کی بنیاد رکھ دی اور لیاقت علی خان نے اپ کا بھر پور ساتھ دیا اور پاکستان میں دفاتر کی کمی کو ٹینٹ لگاکر پورا گیا اور آہستہ اہستہ پاکستان نے اپنا سنہری سفر شروع کردیا مگر دن رات کی محنت سے قایداعظم کی طبعیت خراب ہوگی اور آپ پوری قوم کو روتا چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگے مگر برصغیر کے مسلمانوں کو پاکستان کی شکل میں ایک عظیم تحفہ دے گے اور پاکستانی قوم قاید کا یہ احسان قیامت تک نہیں بھلا سکتی اس کے بعد لیاقت علی خان نے قاید کے مشن کو آگے بڑھایا اور آپ نے کافی حد پاکستان کے مسایل پر قابو پالیا تھا مگر چار سال بعد لیاقت علیخاں کو بھی شھید کردیا گیا اس کے بعد پاکستان میں ایسا سیاسی بحران شروع ہوا کہ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والی ریاست کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں اتنی شیروانیاں نہیں بدلتا جتنی پاکستان میں حکومقتیں تبدیل ہوجاتی ہیں انیس اکاون سےانیس اٹھاون تک ایسا حکومتی انتشار شروع ہوا کہ اس دوران نہ تو الیکشن ہوسکے اور نہ ہی پاکستان میں سیاسئ استحکام آسکا کبھی کسی کی حکومت اور کبھی کسی کبھی کوی وزیراعظم تو کبھی کوی اور خدا خدا کرکے انیس سو چھپن کا دستور بنا اور اس دوران اس انتشار کا نتیجہ مارشل لاء کی شکل میں سامنے ایا جب ایوب خان نے پاکستان میں پہلا مارشل لاء لگایا اور انیس باسٹھ میں انیس سو چھپن کے آین کو منسوخ کر دیا گیا اور ایوب خان نے اپنی پسند کا انیس سو باسٹھ کا دستور نافذ کردیا اس دوران پاکستان نے کافی حد ترقی کی اور اس دوران بھارت جس نے پہلے دن سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا تھا اور اس نے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کردیا اور پوری قوم ایوب خان کے کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی ہوگی ہر پاکستانی نے جو جس سے ہوسکا اپنی پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوگے اور گلوکارو نے وہ ملی نغمے پیش کیے کہ جو خون گرما دینے والے تھے اور پاک فوج نے نا صرف اس جارحیت کو روکا بلکہ بھارت کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کرلیا اور جب بھارت کو شکست نظر انے لگی تو وہ بھاگا اپنے باپ روس کے قدموں میں جا پڑا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلواکر جنگ بندی کیلیے پاکستان پر دباو ڈالا اور پرانی سرحد پر واپس جانے کو کہا اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھٹو صاحب نے شرکت کی اور علاقے واپس کرنے سے صاف انکار کردیا اور اقوام متحدہ کی قرار داد پھاڑ ڈالی اور واپس اکر ایوب کابینہ سے استعفی دے دیا اور اپنی جماعت پی پی پی کی بنیاد رکھ دی اس دوران ایوب دور میں الیکشن ہوے جس میں قاید کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح بھی صدارتی امیدوار تھیں جنھیں ایوب کی بنیادی جمہورتیوں کے ذریعے ہرا دیا گیا جب انیس سو ستر میں ایوب خان کے خلاف تحریک شروع ہوی تو اس نے اقتدار یحی خان کے حوالے کردیا اور انیس سو ستر میں پاکستان کی تاریخ کے پہلے عام انتخابات ہوے جس میں مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ اور مغربی پاکستان سے پی پی پی جیت گی اور اس دوران بھارت نے انیس سو پینسٹھ کی ہار کا بدلہ لینے کئلیے بنگالیوں کو بغاوت پر اکسایا اور مشرقی پاکستان بھارت کی مکاری اور بنگالیوں کی بغاوت سے بنگلہ دیش بن گیا اور یہ پاکستان کی سالمیت پر کاری ضرب تھی اور پوری قوم سکتے میں آگی اور مغربی پاکستان میں بھٹو صاحب نے حکومت سنبھالی اور قوم کو آین کا تحفہ دیا اور پاکستان نے آگے بڑھنا شروع کردیا اور بھٹو دور میں مثالی ترقی ہوی مگر انیس سو ستتر میں پہلے بھٹو کی حکومت کو ختم کیا گیا اور بعد میں انہیں پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا اس کے جنرل ضیاء نے اقتدار پر قبضہ کیا اور نوے دن کے اندر الیکشن کروانے کا وعدہ کیا اور اس وعدے کو گیارہ سال تک لے گے اس دوران آین کو ترامیم کے بعد بحال کردیا گیا اور اختیارات وزیراعظم سے صدر کے پاس منتقل ہوگے جنرل صاحب نے غیر جماعتی بنیادو پر الیکشن کرواے محمد خان جو نیجو وزیراعظم بن گے اور پی پی پی کی قیادت اور کارکنوں پر ظلم و ستم کی انتہا کردگی اور انیس سو اٹھاسی میں اللہ کا فیصلہ ایا اور جنرل صیا ء طیارے کے حادثے میں اس جہان سے رخصت ہو گے اور اٹھاسی کے الیکشن میں پی پی پی نے دوبارہ اقتدار حاصل کرلیا اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسلام اور پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم کا حلف لیا اور پاکستان نے اپنا پھر سفر شروع کردیا اور ابھی حکومت کو دوسال بھی نہیں ہوے تھے کہ صدد اسحاق خان نے محترمہ کی حکومت کو برطرف کردیا اور پھر انتشار شروع ہوگیا اور انیس سو نوے میں میاں نواز شریف پہلی مرتبہ وزیراعظم بنے مگر تین سال بعد پھر اسحاق خان نے نواز حکومت کو ختم کردیا جسے بعد میں عدالت نے بحال کردیا مگر پھر فوج نے انتشار ختم کروانے کیلیے نواز اور اسحاق کو جانے پر مجبور کردیا اور دوبارہ الیکشن ہوے اور محترمہ دوسری مرتبہ وزیراعظم بنی اور اس بار صدر بھی انکی جماعت کا بنا فاروق خان لغاری مگر پھر محترمہ کے اپنے صدر نے محترمہ کی حکومت کو ختم کردیا اور اس کے بعد لغاری کی بھی چھٹی ہوگی اور ستانوے می نواز شریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنے اور صدر رفیق تارڑ بنے اور اس دوران میاں صاحب نے فوج سے پنگا لینا شروع کردیا اور بارہ اکتوبر انیس سو ننانوے میں جنرل مشرف نے پاکستان میں مارشل لاء لگا دیا اور نواز شریف پہلے گرفتار بعد میں ملک بدر کر دیے گے اور اس دورا ن نو گیارہ کا امریکہ میں واقعہ ہوگیا اور بین الاقوامی منظر نامہ یک دم تبدیل ہوگیا امریکہ نے اسکا ذمہ دار القاعدہ کو ٹھرایا اور القاعدہ کو ختم کرنے کیلیے پہلے عراق پھر افغانستان پر حملہ کردیا اور پاکستان کو دھمکی دی کہ وہ اس جنگ میں انکا ساتھ دے یا پھر پتھر کے زمانے میں جانے کیلیے تیار ہوجاے اور جنرل مشرف نے امریکہ کا ساتھ دیا تو افغانی و پاکستانی طالبان اپنے ملک کے خلاف ہوگے اور خودکش حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور کی سال پاکستان ان دھماکوں سے گونجتا رہا اور اس دورا ن مشرف صاحب نے الیکشن کرواے تو پہلے ظفراللہ خان جمالی وزیراعظم بنے پھر چودھری شجاعت اور بعد میں شوکت عزیز کو درامد کرکے وزیراعظم بنادیا اس دوران محترمہ اور میاں صاحب ملک سے باہر تھے اور انیس سو اٹھاسی سے ننانوے تک کے سیاسی انتشار کو روکنے کیلیے میثاق جمہوریت پر دسخط کیے اور مشرف پر دباو بڑھانا شروع کردیا اور مشرف سے معاہدہ کرکے محترمہ اٹھارہ اکتوبر دوہزار سات کو کراچی ایر پورٹ پر اتریں تو ان کا فقید المثال استقبال ہوا اور دوسری طرف خود کش حملوں کا سلسلہ جاری تھا اور محترمہ کے قافلے پر بھی خودکش حملہ ہوگیا مگر محترمہ بال بال بچ گی کچھ عرصہ پاکستان رہنے کے بعد دبی چلی گیں اور دوبارہ واپس اکر الیکشن کی تیاری شروع کردی اور چھبیس دسمبر کو پورے پنجاب کے دورے کے بعد پنڈی پہنچی اور ستایس دسمبر دوہزار سات کو پنڈئ میں خطاب کیا خطاب کے بعد راستے میں واپسی پر محترمہ پر فایرنگ اور خود کش حملہ ہوگیا اور محترمہ شہید ہوگیں اور پورا پاکستان ساکن ہوگیا اور چار دن پورا ملک بند ہوگیا اور ہر انکھ اشک بار تھی اور سب دھآڑیں کرکے محترمہ کو آخری پرسہ دے رہے تھے اور اس کے بعد الیکشن ہوے اور الیکشن پی پی ہی نے جیت لیا اور اس بار اقتدار بٹھو خاندان سے باہر منتقل ہوا اور دوہزار اٹھ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے اور صدر آصف علی زرداری بنے اور ملک میں خودکش حملے بھی جاری رہے گیلانی کی حکومت کو عدالتی پریشانیوں کا سامنا رہا اس دوران گیلانی صاحب نے اچھے کام بھی کیے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک حکومت نے مدت پوری کی مگر گیلانی کو ایک سال پہلے نااھل قرار دے دیا گیا اس کے بعد راجہ اشرف وزیراعظم بنے اسکے بعد دوہزار تیرہ کا الیکشن ہوا اور نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے مگر اس دوران دہشتگردوں کے خاتمے کیلے پاک فوج نے اپریشن ضرب عضب شروع کردی اور دہشتگردوں کا قلع قمع کردیا گیا اور عمران خان دھرنا شروع کردیا اور نواز شریف پر مسلسل دھاندلی کا الزام لگاتے رہے اور اس دوران پانامہ کا ہنگامہ شروع ہوگیا اور عمران خان قوم کو سڑکوں پر لے اے اور جب حالات زیادہ خراب ہوے تو سپریم کورٹ نے پانامہ کیس سننے کا وعدہ کرلیا اور عمران خان نے احتجاج ختم کردیا عدالت کی کاروای چلتی رہی اخر کار جے ای ٹی بنی اور میاں صاحب نااہل ہوگے اور اب ملک ایک بار پھر سیاسی انتشار کا شکار ہے پیارے پاکستانیوں یہ ہیں پاکستان کے ستر سال قاید و لیاقت علیخاں کے بعد کسی نے بھی ملک کا نہ سوچا سب کرسی پر لڑتے رہے اور اپنی کرسی کو مضبوط کرتے کسی پاکستان کے اداروں اور عوام کا نہ سوچا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک اگے جاتے ہیں اور ہم پیچھے جارہے ہیں ہمارے ادارے دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں اور ملکی خسارہ غیرملکی قرضے لیکر پورا کیا گیا اور زرمبادلہ کے ذخایر کے سلسلے میں بھی جھوٹ بولا گیا اور ہر بجٹ پر عوام کو ترقی کے جھوٹے خواب دیکھاے گے اور آج سب کچھ ظاہر ہوگیا کہ سب پروٹوکول انجواے کرتے رہے مگر ملک و عوام کو اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا اور اپنے اپ اور اپنے رشتہ داروں کو نوازتے رہے بیت المال اور بے بظیر انکم سپورٹ کے پیسوں کو نہ بخشا گیا اور اج ملک اندھیروں میں ڈوب چکا ہے گیس نہیں ہے عوام مہنگای کی چکی میں پس رہے ہیں اور خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں کسان دیوالیہ ہوچکے ہیں ایک لاکھ سے زیادہ سول و عسکری عوام بے گناہ دہشتگردی کی نظر ہوگے اب قوم کو جاگنا ہوگا اور اقتدار میں ان لوگوں کو لانا ہوگا جو ملک و قوم کا سوچیں اللہ پاک ہماری پاک فوج کو کامیابیاں دے اور ہمارے وطن کو قیامت تک قایم رکھے آمین
 

Muneer Ahmad Khan
About the Author: Muneer Ahmad Khan Read More Articles by Muneer Ahmad Khan: 303 Articles with 303475 views I am Muneer Ahmad Khan . I belong to disst Rahim Yar Khan. I proud that my beloved country name is Pakistan I love my country very much i hope ur a.. View More