مستند سازش

بدترین جمہوریت کو اگر بہترین آمریت سے اچھا کہا گیا ہے تو بلا وجہ نہیں کہا گیا۔آمریت میں صد فی صد بے یقینی ہوتی ہے۔کچھ پتہ نہیں کہ ہمارا سسٹم کیا ہوگا۔کل کون سا قانون برداشت کرنا پڑے گا۔آنے والے کل کی کیا تصور ہوگی۔تب ملک کچھ ایسے لوگوں کے قبضے میں ہوتاہے۔جو بے لگام اور غیر جواب دہ ہوتے ہیں۔وہ سیاہی کریں کہ سفیدی کسی کو پوچھنے کی ہمت نہیں ہوتی ہے۔آمریت میں اس طرح کی ہمت کی گنجائش ہی نہیں ہوتی۔سرکاری مشینری وفاداران پر مشتمل، عدلیہ میں پی سی او ججز بندہ جائے بھی تو کہاں۔کچھ ایسے ہی حال کے سبب آمریت سراسر گھاٹے کا سودارہی ہے۔دوسری طرف جمہوریت اپنی تمام تر خرابیوں کے باوجود ٹیم ورک بیسڈ سسٹم ہونے کے سبب کہیں نہ کہیں سے عوام کے لیے کچھ مفاد چھوڑ جاتی ہے۔آمریت میں تھوڑے لوگ ہونے کے سبب یہ بے مہار ہوتی ہے۔جب کہ جمہوریت میں زیادہ لوگ آجانے سے یہ کسی نہ کسی سسٹم کی محتاج ہوجاتی ہے۔جس کا معاشرے کو کچھ فائدہ ہوتاہے۔اگر جمہوری قیادت صالح او رلائق ہوتو جمہوریت کا نظام مہینوں سالوں میں ریاست کو ترقی پذیریت سے ترقی یافتکی تک پہنچ سکتاہے۔اگر قیادت نالائق اور پلید ہو تب معاملات بگڑتے ضرور ہیں۔مگر تما م تر معاملا ت کسی ایک ہاتھ نہ ہونے کے سبب نظام چلتارہتاہے۔پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی ابتدا ستر کے بعد آئی ہے۔اس سے پہلے کا دور فوجی یا نیم فوجی دور رہا۔ایوب خان کی شکل میں قیام پاکستان کے فوری بعد ایسے جرنیل مسلط ہوگئے۔جو قیام پاکستان کے فلسفے کی روح کے درپے ہوگئے۔ایک دھڑے نے اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھاکر قوم کے ساتھ بددیانتی کی۔ریاست نے انہیں طاقت تو اپنے تحفظ کے لیے بخشی تھی۔مگر یہ اسی طاقت کے بذور ریاست کو اپنی مرضی کے تابع چلانے کی مکروہ سوچ اپناگئے۔ملک بنا تو اس لیے تھا۔کہ ہندوؤں کی بالادستی سے جان چھوٹے۔اسلامی ماحول میسر ہو۔لوگوں میں خوشحالی آئے۔آزادی ہو۔مگر ایوبی ذہنیت نے ان پاکیزہ افکار کو روند دیا۔پاکستان کوایک ایسا ڈیرہ تصورکرلیا گیا۔جہاں کچھ لوگ خرمستیاں کریں۔جو کوئی اس میں رکاوٹ بنے اسے نشان عبرت بنایا جائے۔اپنے آپ کو اتنا مضبوط کرلیا جائے کہ کوئی چیلنچ نہ کرپائے۔قیام پاکستان کے اغراض و مقاصد ایوبی ذہنیت نے کچل کررکھ دیے۔

میڈیا میں ایک مخصوص گروہ قومی سلامتی کے خلاف ہونی والی سازشوں کا ڈراوہ دے رہاہے۔جنگ گروپ کے نامورصحافی حامد میرصاحب اپنے حالیہ کالم ’’ اللہ کرے ایسا نہ ہو’’ میں لکھتے ہیں کہ انتہائی تشویش ناک واقعات کے بعد کچھ اہم لوگوں نے اپنے انداز فکر پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایسے فیصلے کرلیے ہیں۔جس کے پاس اہل سیاست کے لیے غلطیوں کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ایک معمولی غلطی بہت کچھ توڑ پھوڑ کر رکھ دے گی۔وہ واقعات دراصل قومی سلامتی کے خلاف بہت بڑی مبینہ سازشیں ہیں۔جن میں کچھ سیاسی اور کچھ غیر سیاسی افراد ملوث ہیں۔نوازشریف تدبر کا مظاہر ہ کریں ۔ان کے جن حامیوں کو حراست میں لیا گیاہے ۔وہ عام ہیں۔مگر ان سے کی جانے والی تشویش بہت اہم ہے۔نوازشریف کے ارد گر د بیٹھے کچھ لوگ انہیں غلط مشورے دے رہے ہیں۔نوازشریف یاد رکھیںیہ 1991نہیں اگر کچھاوپر نیچے ہوگیا تو ڈیل کا کوئی امکان نہیں ۔وہ سعودی عرب نہیں جاپائیں گے۔

محترم حامد میر صاحب آپ جس سازش کا ذکر کرہے ہیں۔کیا معاملات حقیقت میں بھی کچھ اس طرح کے ہی ہیں ۔یا محض کچھ لوگوں کی طرح آپ بھی اپنی ڈیوٹی ہی نبھارہے ہیں۔جانے آپ جیسے کچھ صحافی لوگ بار بار یہ ڈراوہ کیوں دے رہے ہیں کہ جمہوریت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔جانے آپ فوج کے بار بار آنے کے خدشات کا اظہارکیوں کررہے ہیں۔آپ نوازشریف کے جن حمایتیوں کی حراست کی بات کررہے ہیں۔وہ سوشل میڈیا ونگ کے لوگ ہیں۔مگر جس قسم کا مواد وہ پھیلارہے تھے۔کیااس قدر باغیانہ ہے۔کہ اسے قومی سلامتی کے خلاف ایک بڑی سازش تصور کرلیا جائے۔ سوشل میڈیاکا بغور جائزہ لیں تو اس وقت جو جھوٹ اور خلفشار تحریک انصا ف کے میڈیا سیل سے نشر کیا جارہاہے۔اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔اس مواد سے یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ گویاتحریک انصاف کے سوا سبھی جماعتیں چوراور بد کردار ہیں۔عمران خاں اور ان کے گرد دوسری جماعتوں سے چرائے لوگ فرشتگا ن ہیں۔مستند چوروں کو فرشتہ اور کم ان سے کم برے لوگوں کو سب سے برے لوگ ثابت کرنے کی یہ میڈیا کمپئین کیا قومی سلامتی کے خلاف سازش نہیں۔سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بنانے والی تحریک انصا ف کے پیچھے چھپے لوگوں کی تحریک بھلاکس قومی بھلائی کی کو فروغ دے رہی ہے۔ ا س سوش میڈیا پلیٹ فارم سے جس قدرکچھ ججز اور جرنیلوں کو ڈیفینڈ کیا جارہاہے۔وہ بذات خود ایک فاش غلطی ہے۔یہ وہی غلطی ہے۔جس نے ایوبی ذہنیت کی بنیاد رکھی۔اسے مضبوط کیا۔اور آج یہ ناقابل تسخیر بن چکی ہے۔ حامد میر صاحب آپ نوازشریف کو تدبر کرنے کی تلقین کررہے ہیں۔انہیں چپ چاپ بیٹھے رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔شاید اس لیے کہ نوازشریف ایوبی زہنیت کو مٹانے کے لیے متحرک ہیں۔کیا ملک کو قانون اور آئین کے مطابق چلانے والوں کی حمایت بنتی ہے ۔یا اسے بے آئین او رقانون کے چلانے والوں کی۔جن سازشوں سے میڈیامیں کچھ لوگ بار بار آگاہ کررہے ہیں۔وہ تو افسانوی قسم کی ہیں مگر شبہ یہ ہورہا ہے کہ اس کمپئین کا اصل مقصد شاید مارشل لا ء والوں کے لیے راہ نکالنا ہے۔اگراس طرح کی کپئین سے جمہوریت ختم ہوئی۔تو بلا شبہ یہ کمپئین ہی وہ مستند سازش ہوگئی جو قومی سلامتی کے تحفظ کے نام پر قوم اور ریاست کے خلاف کی گئی۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 141130 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.