آزاد کشمیر حکومت کی بے وقت راگنی اور نیلم جہلم کی باتیں

وزیر اعظم فاروق حید رکی اپیل پر جمعرات کو نماز استسقاء کے اجتماعات ہوئے باران رحمت کیلئے دعائیں کی گئیں۔دوسرے دن جمعۃ المبارک کے خطبے میں علامہ صاحب فرمارہے تھے رب کے حضور دعائیں رد نہیں ہوتیں انسان کو آگے چل کر اس کی بھلائی یا روز حشر کے دن ثواب و بخشش کے کام آجاتی ہیں اسلئے دعاؤں کی قبولیت کے حوالے سے گھبرانے کے بجائے ہر انسان کو یہ فکر کرنی چاہیے کیا وہ حقوق اللہ (عبادات) کے ساتھ حقوق العباد بھی ادا کر رہے ہیں ۔رب غفورو رحیم ہے اپنے حقوق تو معاف کر سکتا ہے مگر لوگوں کے حقوق جس کا حق مارا ہو فرض میں کوتاہی کی ہو اس کے معاف کردینے تک معاف نہیں فرماتا جو جسکا اختیار ہے اس کا دیانتداری سے استعمال کرتے ہوئے رزق حلا ل کا حصول عبادات دعاؤں کی قبولیت کا ضامن ہوتا ہے ۔اپنے گھر خاندان پڑوس گلی محلہ شہر دیہات ملک میں جس کی جو ذمہ داری ہے وہ ادا کرتا ہے یا نہیں اگر نہیں کرتا تو پھر عبادات کی قبولیت ثواب کی کوئی ضمانت نہیں ہے ۔ ہمارے ملک بالخصوص آزاد کشمیر میں سب سے بڑا خوفناک المیہ یہی چل رہا ہے تنخواہ کو اکثر و بیشتر اپنی بچت سمجھ کر سنبھال لیتے ہیں اور باقی تیس دن مہینے کی کرسی پر اسلئے بیٹھتے ہیں ماہانہ اخراجات کس طرح حاصل کیئے جائیں۔ سرکاری غیر سرکاری اداروں سبھی شعبہ جات کا یہی حال ہے جنکا بھرم ہر جگہ کچھ بلکہ اکا دکا کام کرنے والوں کے باعث قائم ہے مگر کوہالہ کی دوسری طرف سے جب کام کرنے والے آتے ہیں تو انکے سامنے کچھ چھپا نہیں رہتا ہے مگر یہاں گزشتہ نصف صدی سے عوام کو ریاست ریاست اور حقوق حقوق سہانے سپنے نعروں باتوں کشمیریت سے لیکر علاقوں برادری تک کے مکرو فریب انفرادی گروہی چھوٹے چھوٹے مفادات میں الجھاتے ہوئے اجتماعی مفاد سے توجہ ہٹا کر اپنی نااہلیوں کام چوری کو چھپانے کا طرز عمل مذہب اصول فرض پر غالب عادت بن چکا ہے کیونکہ فرائض کی سرانجام دہی کی جگہ شعبدہ بازیوں کا راج دن دناتا چلا آرہا ہے جس کے تباہ کن اثرات سے وہ فرد یا افراد جو اپنے فرائض دیانتداری محنت کے ساتھ رزق حلال کے جذبے کے ساتھ سرانجام دیتے ہیں ان کی جبلت میں قدرت کا اصول ہے غیر اصولی اور غلط بات نہیں مانتے تو کھڈے لائن لگتے چلے جاتے ہیں جن کے لئے صوفی شاعر نے فرمایا:
گھر سے نکلتا ہوں تو تاک پہ رکھ دیتا ہوں
عزت سادات بھی دستار کے ساتھ
مجھے اس شہر میں ہے تعمیر کا کام
جہاں معمار کو چن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ

نیلم جہلم ہائیڈرل پراجیکٹ راتوں رات نہیں بنا ہے بارہ سال پہلے شروع ہوا تھا جو دریا کے نیچے سٹیل سرنگوں کا حامل شاہکار منصوبہ ہے جسکے لیئے واپڈا نے لوگوں کو آ ب رسانی سیوریج و دیگر سہولیات کیلئے ناصرف چھ ارب سے زائد کے فنڈز رکھے ڈیڑھ ارب یہاں کی سرکاری مشینری کو دے چکا ہے بلکہ یہاں کے دہرتی سے عشق رکھنے والے آفیسر فرحت علی میر کی کاوش سے شجرکاری تخفظ جنگلات و ماحولیات کیلئے خطیر فنڈز کا انتظام بھی کیا مگر محکمہ جنگلات اس کے استعمال کی صلاحیت رکھتا ہے نہ برقیات گریڈ سٹیشن کا انتظام چلانے کے قابل ہے یہی حال محکمہ صحت کا ہے وجہ سیکھنے سکھانے تربیت جذبہ کے بجائے ہوس پرستی کا ناگ ہے ہمیں اور ہمارے پیاروں کو کیا فائدہ ہو گا شہر دیہات لوگ جہنم میں جائیں یہ بہت مثبت بات ہے پی پی پی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے ضلعی صدر بازل نقوی خواجہ طارق سعید ، مبارک حیدر، اسد حبیب اعوان، سمیت اپنی تنظیموں کارکنان کے ہمراہ نیلم جہلم ہائیڈرل پراجیکٹ کی تعمیر کے خیر مقدم کے ساتھ مطالبہ کیا ہے واپڈہ خود یہاں آب رسانی سیوریج ماحولیات و دیگر سہولیات کے حوالے سے منصوبہ جاتی شروع کرتے ہوئے مکمل کریں اور نیلم جہلم پراجیکٹ کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے کوہالہ ہائیڈرل پراجیکٹ پر ضروری نظر ثانی و پیشگی اقدامات کرے کیونکہ یہاں کی مشینری یہ سب کچھ کرنے کی استعداد نہیں رکھتی ہے ۔ نیز عوامی جذبات مطالبات اور ضروریات کے حق میں نوسیری تک احتجاجی مارچ کی ضرورت محسوس ہونے پر کارکنان کو تیار رہنے کی ہدایت بھی کی ہے چیئرمین مظفرآباد ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن زاہد امین بھی شعور بیداری و مہم میں سرگرم ہیں تو وزیر اعظم فاروق حیدر نے بھی وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے زیر صدارت کشمیر کونسل کے بجٹ اجلاس میں اپنے انداز کے مطابق بات کی تاہم اصل مسئلہ احساس ذمہ داری ہے جسطرح پیپلزپارٹی کے پرویز اعوان نے بیروٹ تا کوہالہ مری روڈ کے خراب حصے کی طرف توجہ دلائی جو مظفرآباد پونچھ ڈیژنوں اور خود شاہد خاقان عباسی کے حلقے کے لاکھوں عوام کیلئے تجارتی سیاحتی سفری لحاظ سے اہمیت کی حامل مگر درد سر بنی ہوئی ہے جس پر شاہد خاقان نے پرویز اعوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بطور پہلی ترجیح تعمیر کا یقین دلایا (ن) لیگی ممبر عبدالخالق وصی نے آئینی اصلاحات کمیٹی سمیت امور پر بڑے لیڈروں کی تربیت کے تجربے کا بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ترجمانی کی اسطرح سب کو بطور انفرادی و اجتماعی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے کردار نبھانا ہو گا۔وزیر اعظم فاروق حید رکو آزاد حکومت کے کردار کا تعین کرنے کے بے وقت کی راگنی کے مطالبے کے بجائے پہلے پبلک سروس کمیشن این ٹی ایس کے تاریخی اقدامات کی طرح جو اختیار وسائل اسباب حاصل ہیں انکا درست استعمال و صلاحیت و کارکردگی کا قابل عمل مظاہرہ کرنے کی سعی کرنی چاہئے ۔ریاست کی حکومت مشینری سوسائٹی حاصل اختیار اسباب کے ساتھ اپنی شاندار کارکردگی کے شاہکار کی حامل ہو جائے تو حکومت پاکستان ملت پاکستان خود شاباش خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آپ کے مطالبات پر عملدرآمد کی مسیحا و مدد گار بن جائے گی جو ہمیشہ سے ہے مگر یہاں فریضہ کی ادائیگی پر حوصلہ افزائی اور ادب ادائیگی پر محاسبے کی جانب اجتماعی توجہ ضروری ہے جو نظر آئے آ پ سردار خالد ابراہیم کی طرف سے احتساب کے مطالبے پر درست کہتے ہیں احتسا ب ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کی تو لوگ حکم امتناعی لے آئے۔ احتساب سے متعلق مقدمات ایک سو چار سپریم کورٹ ایک سے چھ ہائیکورٹ تین اینٹی کرپشن میں زیر التواء چلے آرہے ہیں ۔ ایڈووکیٹ جنرل قانونی ٹیموں کو ہدایت کریں عدالتوں کو بتائیں لوگ ایک بار مارکیٹ ریٹ سے زیادہ معاوضہ لے چکے ہیں دوبارہ ناجائز معاوضے کیلئے مقدمہ بازی کرتے ہیں۔ مظفرآباد میڈیکل کالج کی عمارت کی تعمیر کا دو ارب کا منصوبہ ایک سال سے تاخیر کا شکار ہے جو آفیسر محنت دیانتداری سے ریفرنس بناتا ہے اس کے خلاف قانون کا سہارا لیتے ہوئے سازشیں ہوجاتی ہیں انصاف محاسبہ نہیں ہو گا تو پھر نظام کیسے چلے گا مظفرآباد سے اسلام آباد تک وی آئی پی ایئر کنڈیشن ہالوں میں شعبدہ بازوں اور شعبدہ بازیوں سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ محروم سردار عبدالقیوم خان فرماتے تھے دلفریب باتوں نعروں سے ذہنی عیاشی تو ہو سکتی ہے مگر مرض بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔ ان کے جانشینوں اور ایوانے اقتدار کے ہر جگہ ہر طرف منکر نکیروں کا باہم محبتوں رفاقتوں نیازمندیوں کا نزاکتوں بھرپور پر سرار سرگرمیوں کا کا دور دورہ ہے ان منکر نکیروں کاکھیل پتہ نہیں کس کس کو لے کر ڈوبے گا؟؟؟؟

Tahir Farooqi
About the Author: Tahir Farooqi Read More Articles by Tahir Farooqi: 206 Articles with 149309 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.