خلیجی تنازعہ کا فوجی حل خطے کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۰۰۰

قطر اور چار عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہوکر چار ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورہ کے بعد ان چاروں عرب ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات منقطع کرلئے تھے اور آج بھی ان ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ امریکی صدر کی پالیسی ان ممالک کے سلسلہ میں کیا ہے اس تعلق سے کچھ کہانہیں جاسکتا ۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے گذشتہ دنوں اس خدشہ کا اظہار کیا کہ خلیجی تنازعہ کا فوجی حل خطے کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔انہوں نے چار عرب ریاستوں کے ساتھ جاری سفارتی تنازع کے تناظر میں کہا کہ کسی بھی طرح کا عسکری تصادم خطے میں صرف افراتفری کا باعث بنے گا۔شیخ تمیم بن حماد الثانی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر اور اس کے چار مخالف عرب ممالک سعودی عرب، بحرین،متحدہ عرب امارات اور مصر کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی تھی تاکہ امریکی اتحادیوں کے مابین اس بحران کو ختم کیا جا سکے۔امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قطر کے امیر کا کہنا تھا کہ تاحال اس بارے میں ان چار مخالف ممالک کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ ملاقات بہت جلد ہونی چاہیے تھی۔ تاہم شیخ تمیم نے اعتراف کیا کہ اب بھی فوجی کارروائی کا خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے خدشہ ہے اگر ایسا کچھ ہوتا ہے، اگر فوجی کارروائی ہوتی ہے تو یہ خطہ افراتفری کا شکار ہو جائے گا‘‘۔دوسری جانب امیر قطر کے اس بیان پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے امیر قطر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ قرقاش نے ٹوئٹر پر لکھا کہ "مغربی ذرائع ابلاغ میں جا کر سعودی عرب اور متحدہ امارات کو نشانہ بنانا خطرناک ہے،ان کا کہنا تھا کہ قطر کو اپنی تنہائی پر واویلا کرنے کے بجائے وہ کرنا چاہیے جو کہ ضروری ہے۔ ماہ جون میں چار عرب ممالک نے قطر پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ وہ دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے اس سے اپنے تعلقات منقطع کر لئے تھے۔قطر ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔امیر قطر نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ پابندیاں لگاکر ان کی حکومت کو گرانا چاہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں بحرین کے وزیر خارجہ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ قطر کی خلیج تعاون کونسل کی رکنیت کو اس وقت تک معطل کردیا جانا چاہیے جب تک کہ قطر اپنے پڑوسی ممالک کے مطالبات تسلیم نہیں کرلیتا۔

قطر نے امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوشن کے دورہ قطر کے موقع پر شدت پسند گروہوں کی مالی معاونت پر قابو پانے کے لئے امریکہ کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔امریکہ نے مئی کے مہینے میں دہشت گرد گرہوں کی مالی مدد ختم کرنے کیلئے ایک مہم کا اعلان کیا تھا اسی سلسلہ میں امریکی وزیر خزانہ منوشن ایک ہفتہ سے مختلف ممالک بشمول سعودی عرب، عرب امارات، اسرائیل کے دورے پر تھے۔ قطر اور امریکہ نے دہشت گردوں کو مالی مدد فراہم کرنے والوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جس میں زیادہ توجہ قطر میں خیراتی اداروں اور رقم کی تقسیم و ترسیل کے کاروبار سے وابستہ شعبوں پر دی جائے گی۔قطر نے جولائی کے مہینے میں امریکہ کے ساتھ ایک یادداشت پر دستخط بھی کئے تھے جس کے تحت وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید تعاون کرنے پر آمادہ ہوا تھا۔ قطر اور امریکہ کے درمیان طئے پائے معاہدے کے باوجود چار عرب ممالک کا قطر کے ساتھ وہی رویہ ہے اور آج بھی یہ ممالک انکے مطالبات ماننے کیلئے قطر پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔قطر اور ان چار عرب ممالک کے درمیان منقطع ہونے والے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے سب سے پہلے کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے تنازع کے حل کے لئے پیشرفت کی تھی لیکن ان کی مساعی کامیاب نہ ہوسکی۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سعودی عرب فوجی ساز و سامان اور ہتھیار خریدنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جو اپنے دفاع اور خطے کے موجودہ حالات سے نمٹنے کے لئے کروڑہا ڈالرز کے اسلحہ کا زخیرہ کررہا ہے۔اب سعودی عرب میں ایف 16لڑاکا طیاروں کے پروں اور فوجی طیاروں کے دیگر پرزہ جات کی تیاری عمل میں آئے گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ بات معروف بین الاقوامی کمپنی بوئنگ کے سربراہ ماریک ایلن نے بتائی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ماریک ایلن نے کہا کہ مملکت کے ویژن 2030کے تحت حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کی لہر کو دیکھنے کے لئے ہم بہت پرجوش ہے۔ ویژن 2030کے تحت حج سیزن میں زائرین کی تعداد کو 80لاکھ سے 3کروڑ تک پہنچانے کا ہدف ہے جبکہ اس کے لئے سعودی عرب کے ہوابازی سیکٹر کی طلب میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں آئندہ بیس برسوں کے دوران 3350طیاروں کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں طیاروں کی تیاری کے لئے 730ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ سعودی عرب نے سرمایہ کاری کے حوالے سے وسیع منصوبہ بندی کی ہے اور اس کی صنعتی پالیسی بھی واضح ہے۔ جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ایف 16طیاروں کے پر اور دیگر پرزہ جات تیار کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہ حقیقی چیلنج صلاحیت کا پیدا کرنا نہیں بلکہ حقیقی صلاحیتوں اور قدرت کو وسعت دینا ہے اور ویژن 2030کے ضمن میں ہمیں اس ہدف میں کامیابی کا یقین ہے۔

خام تیل کی قیمیت دو سال کی بلند ترین سطح پر
سعودی عرب اور روس کی جانب سے خام تیل کی پیداوار میں کمی کی حمایت کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 60ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے جو گذشتہ دو سال کی بلند ترین سطح ہے۔ اس طرح سعودی عرب خام تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کے لئے اوپیک ممالک کو راضی کیا ہے جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ اب پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو۔

ریاض میں دہشت گردی کے خلاف قائم اتحاد کااعلیٰ سطح کا اجلاس
سعودی عرب کے زیر قیادت دہشت گردی کیخلاف قائم اتحاد کا ریاض میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق عرب اتحاد کے اجلاس میں سعودی عرب،پاکستان، اردن، مراکش، مصر، بحرین، متحدہ عرب امارات، جبوتی، سینیگال، سوڈان، کویت، ملائیشیا اور یمن کے وزرائے خارجہ و فوجی حکام نے شرکت کی۔ پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ خواجہ آصف اور چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر نے کی۔ اجلاس میں یمن میں عرب اتحاد کی انسانی امدادی اور سیاسی سرگرمیوں اور فوجی کارروائیوں کو مزید مربوط بنانے کے طریقوں پر غور کیاگیا تاکہ مقررہ اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔ اجلاس میں یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کی تمام ملک میں عمل داری کے قیام ،باغیوں کے زیر قبضہ یمن کے تمام علاقوں کی بازیابی ، آزادی اور خود مختاری کو یقینی بنانے کیلئے مختلف اقدامات پر بھی غور کیا گیا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ایران پر حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہو ں نے کہا کہ ایران یمن کے مسئلے کے حل کیلئے تمام کوششوں کو تباہ کر رہا ہے اور اسی وجہ سے حکومت اور ملیشیا ء کے درمیان سیاسی مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ملیشیا اپنی کارروائیاں دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑا معاون ایران کی حمایت کے بغیر جاری نہیں رکھ سکتی۔سعودی عرب کے چیف آف اسٹاف جنرل عبدالرحمان بن صالح البنیان نے بتایا کہ یمنی فورسز نے ملک کے 85 فیصد حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور اس دوران جنیوا کنونشنز کے مطابق شہریوں کی حفاظت کویقینی بنایاگیا ہے ۔ اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ یمن میں حوثی باغی ملیشیا کی پرتشدد کارروائیوں کے باعث خطے کے ممالک کی سالمیت اور استحکام کو خطرہ ہے۔ شرکاء نے القاعدہ اوردوسری دہشت گردتنظیموں سے نمٹنے پرزوردیا ۔

ایران میں جدید ترین راڈار سسٹم ۰۰۰
ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے ملکی ماہرین کے تیار کردہ جدید ترین ریڈار سسٹم آفاس کی رونمائی کی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق دو ہزار کلو میٹر کی رینج میں سفر کرنے والے بحری جہازوں کی رصد کرنے والے آفاق ریڈار سسٹم کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا کہ یہ ریڈار سسٹم فضائی اہداف کا پتہ لگانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریڈار سسٹم بیک وقت سو بحری اہداف کا پتہ لگاسکتا ہے اور اسے آسانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ایران اپنے دفاعی شعبہ میں کئی ایک صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے ہر طرح کا ہتھیار بنائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ اسلحہ کی تیاری سے جس میں بیلسٹک میزائل بھی شامل ہیں، کسی بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کررہا ہے۔

فلسطینیوں کو متحدہ جدوجہد کرنی ہوگی۰۰۰
حماس (اسلامی تحریک مزاحمت)کے ترجمان فوزی برھوم نے اس بات پر زور دیا کہ قابض اسرائیل اور اس کے آبادکاری کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک متحدہ قومی پروگرام تشکیل دینا ہوگا۔ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ فلسطینی گھروں کو مسمار کرنے، فلسطینی زمینوں اور باغات پر قبضہ کرنے کی اسرائیلی پالیسی اور ہزاروں گھروں کی تعمیر کی پالیسی انتہائی سنجیدہ نوعیت کے جرائم ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ان تمام اقدامات کا مقصد ایسی حقیقتیں تعمیر کرنا ہے جن کی مدد سے فلسطینی زمین کو یہودیانے کا دیرینہ خواب تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔برھوم نے اس موقع پر علاقائی اور بین الاقوامی پارٹیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے جرائم اور اس کے متعصب منصوبوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کریں۔ 29؍ اکٹوبر کو حیدرآباد کی تاج کرشنا ہوٹل میں انڈو عرب لیگ حیدرآباد کی جانب سے فلسطین کے ساتھ اظہار یگانگت کیلئے خصوصی جلسہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے مہمان خصوصی محمد الحباش مشیر صدر فلسطین و سپریم کورٹ کے جج تھے۔ انڈو عرب لیگ حیدرآبادکے چیرمین جناب سید وقار الدین نے فلسطین کے کاز کے لئے گذشتہ پچاس سال سے ہندوستان کے مختلف شہروں بشمول دارالحکومت دہلی وغیرہ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی جلسے منعقد کراتے رہے ہیں۔ 29؍ اکٹوبر کو منعقدہونے والے اس جلسے میں 12عرب ممالک کے سفیروں نے شرکت کی۔

داعش و القاعدہ کا تعلق مسلم امہ سے نہیں۰۰۰ امام کعبہ
امام کعبہ شیخ صالح بن حمید نے کہا ہے کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا اختیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کا فرقوں میں بٹ جانا ہی اصل شر ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اسلام امن پسند مذہب ہے۔ مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کے تعلق سے انہو ں نے کہا کہ مسلم ممالک کا فوجی اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں ہے۔ یہ اتحاد آگے چل کر کسی ایک ملک کے خلاف نہیں ہوگا، یہ حق کا ساتھ دینے کیلئے اور مسلمانوں کی مدد کرنے کے لئے اور باطل کو مٹانے کیلئے استعمال ہوگا۔ امام کعبہ نے مسلمانوں میں اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ آپس کے اختلافات اور عدم برداشت کی وجہ سے مسلم ممالک مسائل کا شکار ہیں ۔
***
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 208947 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.