میلاد ِمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے فضائل وآداب

خداکی رضاچاہتے ہیں دوعالم
خداچاہتاہے رضائے محمدصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم
دنیاوآخرت کی تمام رحمتیں اوربرکتیں اپنے دامن میں سمیٹے امن وسلامتی کاپیامبربن کرماہ ربیع الاوّل کاچاندطلوع ہوچکاہے۔ اس مبارک مہینہ کی بارہ تاریخ کوآج سے سواچودہ سوسال قبل مکہ مکرمہ کی سرزمین پرحضرت سیدہ آمنہ ؓکی جھولی میں سیدنا حضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دریتیم سرورکائنات، فخر موجودات جناب احمدمجتبیٰ محمدمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی ۔نبی آخرالزمان معلم کائنات، محسن انسانیت سروردوعالم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم بن کردنیامیں تشریف لے آئے۔ آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کامقابلہ دنیاکی کوئی نعمت نہیں کرسکتی۔نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت سے قبل سرزمین عرب برائیوں کی آماجگاہ بنی ہوئی تھی ۔اہل عرب میں ہرطرح کی برائی موجود تھی ۔ عرب کی سرزمین پرہرجگہ کھلم کھلی بت پرستی ہوتی تھی۔ لوگ اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی پرستش کرتے تھے انہیں اپنا خدا مانتے انہیں سجدہ کرتے تھے ۔یہ بت پرستی اس حدتک بڑھ گئی کہ وہ خانہ کعبہ جسے زمین پراﷲ پاک کاپہلاگھرہونے کااعزازحاصل ہے ۔عرب کے لوگوں نے اس میں بھی360بت لاکر رکھ دیے ۔عرب کے ہاں جب بیٹاپیداہوتاتووہ لوگ خوشیاں مناتے تھے لیکن اگراسی گھرمیں بیٹی پیداہوتی تواس کاسوگ منایاجاتاتھا۔ جس گھر میں لڑکی پیداہوتی تھی،وہ گویامعاشرے میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتاتھا۔اس شرم سے بچنے کے لئے لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت کے ساتھ ایک انقلاب آناشروع ہوگیا۔خانہ کعبہ کے سب بت سجدہ میں گرپڑے۔ حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ وہ بت جو کعبہ کے گردتھے ان کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اورسب سے بڑابت منہ کے بل گرپڑاپھریہ آوازآئی کہ سیدہ آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہانے حضرت محمدمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کوجنم دے دیاہے اورابررحمت ان پرسایہ فگن ہوچکاہے۔(مدارج النبوۃ)فارس کے ہزاروں سال سے روشن آتش کدہ کی آگ بجھ گئی ۔ شیطان دھاڑیں مارمارکر رونے لگا۔ آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی تشریف آوری سے دنیامیں ایک نئی بہارآگئی ۔ہرطرف نورکے اجالے پھیل گئے اورپوری دنیابقعہ نوربن گئی۔
فلک کے نظاروزمین کی بہاروسب عیدیں مناؤ حضورآگئے ہیں
اٹھوغم کے ماروچلوبے سہاروخبریہ سناؤحضورآگئے ہیں
اﷲ رب العزت نے اپنے محبوب کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کوجن ،انسان،چرند،پرند، حیوانات الغرض تمام جہانوں کے لئے رحمت العالمین بناکربھیجا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے وَماارسلنک الارحمۃ اللعالمین۔ترجمہ:اورہم نے تمہیں نہ بھیجا مگررحمت سارے جہان کے لئے(پارہ ۱۷،سورۃ الحج)ربیع الاوّل شریف کامہینہ آتے ہی پوری دنیاکے مسلمان جوش وخروش سے آقائے دو جہاں سرورکون مکاں صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں محفلیں منعقدکرتے ہیں اورمیلادالنبی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی خوشی مناتے ہیں ۔میلادکیاہے ؟میلادکیوں منایاجاتاہے؟کیا اس کومناناجائزہے؟۔اس قسم کے سوالات میلادشریف کے مہینے میں سادہ لوح مسلمانوں کے ذہنوں میں پیداکردیے جاتے ہیں اوروہ جواپنے نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کواپنی جان سے بھی زیادہ عزیزرکھتے ہیں پریشان ہوجاتے ہیں۔سوچنے لگ جاتے ہیں کہ اب کیاکیاجائے؟۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کامیلادشریف منانااوراس موقع پرخوشی کااظہارجس بھی جائز طریقے سے ہووہ جائزاورمستحب ہے۔ محبت رسول صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی علامت ہے ۔اس کی اصل قرآن وسنت سے ثابت ہے ۔میلادکے معنی ولادت ،پیدائش کے تذکرے کرناہیں ۔ میلادمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی محفل میں بھی حضورسراپانورشافع یوم النشورصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت مبارکہ ، آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے معجزات ،آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے اخلاق کریمہ ،فضائل ومناقب بیان کیے جاتے ہیں ۔ آقائے دوجہاں سرورکون مکان صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کامیلادمناناخود خالق کائنات نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدبرھان عظیم میں بیان فرمایاہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے۔لَقَدْجَاءَ کُمْ رَسُوْل’‘مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْز’‘عَلِیْہ ِ مَاعَنِتُّمْ حَرِیْص’‘ عَلِیْکُمْ باِالْمُئْو مِنِیْنَ رَءُ وْفُ الرَّحِیْم
اس آیت کریمہ میں اﷲ رب العزت نے ارشادفرمایاہے بے شک تمہارے پاس عظمت والے رسول تشریف لائے آیت کریمہ کے اس حصے میں اﷲ رب العزت نے آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت بیان فرمائی ہے ۔پھرارشادفرمایا"وہ رسول تم میں سے ہیں"آیت کریمہ کے اس حصہ میں آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کانسب شریف بیان فرمایاہے ۔پھرفرمایا"تمہاری بھلائی کے بہت چاہنے والے اورمسلمانوں پرکرم فرمانے والے مہربان ہیں"یہاں اپنے نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی نعت بیان فرمائی ہے ۔ایک اورمقام پرارشادباری تعالیٰ ہے۔وَاذکرونعمت اللّٰہ علیکم (اوریادکرواﷲ پاک کی نعمت کوجوتم پرہے۔سورۃ ال عمران آیت ۱۰۳)ارشادباری تعالیٰ ہے ترجمہ: اپنے رب کی نعمت کاخوب چرچاکرو۔(سورۃ الضحیٰ آیت ۱۱)
ارشادباری تعالیٰ ہے۔ترجمہ:ا ے اﷲ!اے ہمارے رب ہم پرآسمان سے ایک خوان اتارکہ وہ ہمارے لئے عیدہوہمارے اگلے پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی (پارہ ۷سورۃ المائدہ۱۱۴)یہ دعاسیدناحضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے کہ انہوں نے اﷲ پاک کی بارگاہ میں ایک خوان نعمت اﷲ پاک کی نشانی کے طورپرنازل ہونے کی دعاکی ۔نزول آیت وخوان نعمت کواپنے لیے اوربعدمیں آنے والوں کے لئے عیدکا دن قراردیاجب آسمان سے مائدہ اتراوہ اتوارکادن تھاعیسائی آج بھی اسی دن خوشی مناتے ہیں کہ اس دن دسترخوان اتراتھا۔توہم کیوں نہ اپنے آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشی منائیں۔آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری توا س مائدہ سے کہیں بڑھ کرہے ۔مزیدارشادہوتاہے ترجمہ’’تم فرماؤاﷲ ہی کے فضل اوراس کی رحمت اوراسی پرچاہیے کہ خوشی کریں ۔وہ ان کے سب دھن ودولت سے بہترہے (پارہ ۱۱سورۃ یونس۵۸)اس آیت کریمہ میں اﷲ تعالیٰ اپنے فضل اوررحمت کے ملنے پرخوشی منانے کاحکم دیتاہے۔آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم بھی اﷲ پاک کی بہت بڑی نعمت ہیں۔درج بالا تمام آیت کریمہ میں اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں کویادکرنااور ان کاچرچاکرنااﷲ پاک کے حکم کی بجاآوری ہے آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی دنیامیں تشریف آوری اﷲ تعالیٰ کی بہت عظیم نعمت ہے الحمدﷲ!مسلمان میلادشریف کی محفل سجا کر اﷲ تعالیٰ کی اس نعمت کی یادتازہ کرتے ہیں اوراﷲ پاک کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں الحمدسے لیکروالناس تک ساراقرآن ہی مصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی شان بیان کرتاہے ۔تمام انبیاء کرام علیہ السلام نے آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی آمدکی خبراپنی اپنی امت کودی ۔آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے بارے میں بتایاحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایاکہ میں ایسے رسول کی خوشخبری دینے والاہوں جو میرے بعدتشریف لائیں گے جن کانام احمدہوگا۔تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کوبتایا کہ آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم تشریف لائیں گے ہم میلادمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی محافل سجاکریہی کہتے ہیں کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم کوتویہ خوشخبری سنائی کہ میرے بعد وہ رسول آنے والاہے امتی یہی کہتے ہیں کہ وہ رسول صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم تشریف لاچکے ہیں بعض لوگ لاعلمی کی بناء پرمیلادمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کا انکارکر دیتے ہیں حالانکہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم نے خوداپنامیلادبیان کیاہے۔ سیدناحضرت عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کویہ اطلاع ملی کہ کسی گستاخ نے آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے نسب شریف میں طعن کیاہے تو"پس نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم منبرپرتشریف لائے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان سے پوچھاکہ بتاؤ میں کون ہوں ؟ سب صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیاکہ آپ اﷲ تعالیٰ کے رسول صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم ہیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایامیں محمدابن عبداﷲ ابن عبدالمطلب ہوں اﷲ پاک نے مخلوق کوپیداکیاان میں سب سے بہتر مجھے بنایا۔پھراس مخلوق کے دوگروہ کیے(عرب وعجم)ان میں بہترمجھے بنایا۔پھران کے قبیلے کیے اوران میں سے بہتریعنی قریش میں سے کیا پھر قریش کے چندخاندان بنائے مجھے ان میں سب سے بہترخاندان یعنی بنوہاشم میں سے کیا۔تومیں ان سب میں اپنی ذات کے اعتباراورگھرانے کے اعتبارسے بہترہوں (رواہ الترمذی ،مشکوٰۃ شریف)اس حدیث پاک سے ثابت ہواکہ آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم نے خودمحفل میلادمنعقدکی جس میں اپنا حسب ونسب بیان فرمایا۔نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی پیدائش کے وقت ابولہب کی لونڈی حضرت ثوبیہ (رضی اﷲ تعالیٰ عنہا)نے آکرابولہب کوولادت نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی خبردی ابولہب یہ خبرسن کراتنا خوش ہواکہ انگلی سے اشارہ کرکے کہنے لگاجاثوبیہ آج سے توآزادہے ۔وہ ابولہب جس کی مذمت میں قرآن مجیدکی پوری سورۃ الہب نازل ہوئی ایسے بدبخت کافرکومیلادمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے موقع پرخوشی منانے کاکیافائدہ ہوا۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی جو،اکبراورجہانگیربادشاہ کے زمانے کے عظیم محقق ہیں ماثبت بالسنۃ میں فرماتے ہیں ۔ "ابولہب نے اپنی لونڈی ثوبیہ کو اس صلے میں آزادکر دیاتھاکہ اس نے ابولہب کوسروردوعالم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی پیدائش کی خبردی تھی توابولہب کے مرنے کے بعداس کے گھروالوں میں (حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ)نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھاکہ سناؤکیاحال ہے؟بولاآگ میں ہوں البتہ اتناکرم ہے کہ پیرکی رات مجھ پرتخفیف کردی جاتی ہے اوراشارے سے بتایاکہ اپنی دوانگلیوں سے پانی چوس لیتاہوں اوریہ عنایت مجھ پراس وجہ سے ہے کہ مجھے ثوبیہ نے بھتیجے (یعنی نبی پاک صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم) کی پیدائش کی خبردی تھی تواس بشارت کی خوشی میں ،میں نے اسے دو انگلیوں کے اشارے سے اسے آزادکردیاتھااورپھراس نے اسے دودھ پلایاتھا" اس واقعہ میں میلادشریف کرنے والوں کے لئے روشن دلیل ہے جوسروردوعالم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی شب ولادت خوشیاں مناتے اور مال خرچ کرتے ہیں یعنی ابولہب جوکافرتھا۔جب آنحضرت صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت کی خوشی اورلونڈی کے دودھ پلانے کی وجہ سے اس کوانعام دیاگیا تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی امت میں سے ان لوگوں کے حال کاکیاپوچھنا،جوآپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی پیدائش کے بیان میں خوش ہوتے ہیں اورجس قدربھی طاقت ہوتی ہے ،آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی محبت میں خرچ کرتے ہیں ،مجھے اپنی عمرکی قسم!کہ ان کی جزاء خدائے کریم کی طرف سے یہی ہوگی ان کواپنے فضل کامل سے اپنی جنت میں داخل فرمائے گا(مدارج النبوۃ)علامہ ابن کثیرنے علامہ ابوالقاسم کی اس عبارت کوسیرۃ النبویہ میں جوں کاتوں نقل کیاہے۔ علامہ احمدبن زنینی دھلان ،السیرۃ النبویہ میں لکھتے ہیں۔ عکرمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے مروی ہے کہ جس روز آقائے دوجہاں سرورکون مکان صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی توابلیس نے دیکھاکہ آسمان سے تارے گر رہے ہیں اس نے اپنے لشکرکوکہارات وہ پیداہواہے جوہمارے نظام کودرہم برہم کردے گا۔شیطان کے لشکرنے اسے کہاکہ تم اس کے نزدیک جاؤ اوراسے چھوکرجنون میں مبتلاکردو جب وہ اس نیت سے نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے پاس جانے لگاتوحضرت جبرائیل علیہ السلام نے اسے اپنے پاؤں سے ٹھوکرلگائی اوراسے دورعدن میں پھینک دیا(السیرۃ النبویہ ،زینی دھلان) علامہ ابوالقاسم سہیلی لکھتے ہیں ــ"ابلیس ملعون زندگی میں چارمرتبہ چیخ مارکررویا۔پہلی مرتبہ جب وہ ملعون قراردیاگیا۔ دوسری مرتبہ جب اسے بلندی سے پستی کی طرف دھکیلاگیا۔تیسری مرتبہ جب سرکاردوعالم نورمجسم حضرت محمدمصطفی رسول عربی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی ۔چوتھی مرتبہ جب سورۃ الفاتحہ (الحمدشریف)نازل ہوئی ۔(روض الانف جلداول)جشن عیدمیلادالنبی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کامناناقرآن وحدیث سے ثابت ہوا۔یہ بھی ثابت ہواکہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت کی خوشی پرصرف شیطان کوتکلیف ہوئی ۔اس بات پرکسی عاشق کی روح تڑپی اور خوب کہا۔؂
؂ نثارتیری چہل پہل پہ ہزاروں عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی توخوشیاں منارہے ہیں
شیخ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں "حدیثوں میں آیاہے کہ شبِ میلادمبارک کوعالم ملکوت (فرشتوں کی دنیا)میں نداکی گئی کہـ"سارے جہاں کوانوارِقدس سے منورکردو۔زمین وآسمان کے تمام فرشتے خوشی ومسرت میں جھوم اٹھے اورداروغۂ جنت کوحکم ہواکہ فردوس اعلیٰ کوکھول دے اورسارے جہان کوخوشبوؤں سے معطرکردے (مدارج النبوۃ)طبقات ابن سعدمیں ہے کہ"جب سرورکائنات صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کاظہوہواتوساتھ ہی ایسا نور نکلاجس سے مشرق تامغرب سب آفاق روشن ہوگئے ۔ایک دفعہ آقائے دوجہاں سرورکون مکان صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے گردصحابہ کرام علیہم الرضوان اس طرح جھرمٹ بنائے ہوئے بیٹھے تھے جیسے چاندکے گردنورکاہالہ ہوتا ہے ۔صحابہ کرام نے عرض کیایارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم اپنی ولادت کے بارے میں کچھ ارشادفرمائیے تو آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا"میں اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعااورحضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت ہوں۔
؂صبح طیبہ میں ہوئی بٹتاہے باڑانورکا صدقہ لینے نورکاآیاہے تارانورکا
حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ میں آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت والی رات کعبہ کے پاس تھاکہ آدھی رات ہوئی تومیں نے دیکھاکہ کعبہ شریف مقام ابراہیم کی طرف جھک گیا،اورسجدہ ریزہوگیاپھراس سے اﷲ اکبرکی آوازبلندہوئی ،اوریہ آوازسنائی دی ۔"اﷲ سب سے بڑاہے اﷲ سب سے بڑاہے وہ محمدمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کاپروردگارہے ۔اب وہ مجھے بتوں کی پلیدی اورمشرکوں کی نجاست سے پاک فرمادے گا"۔ اورغیب سے آوازآئی رب کعبہ کی قسم کعبہ کوعزت مل گئی ہوشیارہوجاؤکہ کعبے کوان کاقبلہ اورمسکن ٹھہرادیاگیاہے ۔ (مدارج النبوۃ ج۲ص۱۷) میرے مسلمان بھائیو!اب ذراخودہی سوچیں کہ جب اﷲ پاک نے آسمان پر اورکعبۃ اﷲ نے بھی آمدمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی خوشی منائی توہم جو آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے گناہ گارامتی ہیں کیوں نہ اس پیارے آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے میلادکی خوشی منائیں ۔ ہم شادیوں اوردیگرتقریبات پراتنامال خرچ کرتے ہیں اوروہاں سوچتے بھی نہیں ۔جس نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی وسیلہ سے ہم کواﷲ پاک کی تمام نعمتیں ملی ہیں تواس نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت پرہم کیوں نہ خوشی منائیں۔آقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کامیلادہمیں دنیااورآخرت دونوں میں فائدہ دے گاعیدمیلادپرپوراسال اﷲ پاک نے خوشی منائی ۔تمام کتب فضائل وسیرت میں اکثریہ روایتیں ملتی ہیں کہ اﷲ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی آمدپرخوشی منائی۔پوراسال بطورجشن حضورصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی آمد پر ساری زمین کوسرسبزکردیاروئے زمین کے خشک اورگلے سڑے درختوں کوبھی پھلوں سے بھردیا۔اﷲ پاک نے ہرطرف اپنی رحمتوں اور برکتوں کی برسات کردی ۔قحط زدہ علاقوں میں رزق کی اتنی کشادگی فرمادی کہ وہ سال خوشی اورفرحت والاسال کہلایا۔"جس سال نور محمدی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم حضرت سیدہ آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکوودیعت ہواوہ فتح ونصرت تروتازگی اور خوشحالی کاسال کہلایا۔اس سے پہلے اہل قریش بدحالی، عسرت وقحط سالی میں مبتلاتھے ولادت کی برکت سے اس سال اﷲ تعالیٰ نے بے آب و گیاہ زمین کوشادابی اورہریالی عطافرمائی اور(سوکھے) درختوں کی شاخوں کوہرابھراکرکے انہیں پھلوں سے بھردیااہل قریش اس طرح ہرطرف سے کثیرخیر آنے سے خوشحال ہوگئے۔(الخصائص الکبری، سیرت الحلیبیہ)جب اﷲ تعالیٰ تمام جہانوں کارب ہے وہ کسی کامحتاج نہیں بلکہ تمام مخلوق اسی کی محتاج ہے اس نے اپنے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلمکاجشن ولادت اتنی شان وشوکت سے منایاتوہم اس محبوب صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے امتی اس آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کا میلاد کیوں نہ منائیں؟حضرت سیدناآمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے ایک روایت مروی ہے "بے شک مجھ سے ایسانورنکلاجس کی ضیاء پاشیوں سے سر زمین شام میں بصریٰ کے محلات میری نظروں کے سامنے روشن اورواضح ہوگئے ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں "کہ اس نورسے شام کے محلات اوروہاں کے بازاراس قدرواضح نظرآنے لگے کہ میں نے بصریٰ میں چلنے والے اونٹوں کی گردنوں کوبھی دیکھ لیا۔(سیرت ابن ہشام، طبقات ابن سعد)حضرت عثمان بن ابی العاص کی والدہ فاطمہ بنت عبداﷲ ثقیفہ ؓ فرماتی ہیں کہ "جب آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی میں خانہ کعبہ کے پاس تھی میں نے دیکھاکہ خانہ کعبہ نورسے منورہوگیا ہے اورستارے زمین کے اتنے قریب آگئے کہ مجھے یہ گمان ہونے لگاکہ کہیں وہ مجھ پرنہ گرپڑیں(زرقانی علی المواہب،السیرۃ الحلیبہ،الخصائص الکبریٰ)
میلاد مصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی خوشی میں جھنڈے لہرانا
جب آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم تشریف لائے تواﷲ تعالیٰ نے جناب جبرائیل امین علیہ السلام کوبھیجاکہ جاؤمیرے محبوب صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت کی خوشی میں جھنڈے لہراؤحضرت آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت کے وقت میں نے بہت سے عجائبات کودیکھامیں نے دیکھاکہ ایک فرش زمین وآسمان کے درمیان کھینچاگیاہے پھرمیں نے دیکھاکہ زمین وآسمان کے درمیان بہت لوگ کھڑے ہیں جن کے ہاتھوں میں چاندی کے آفتابے ہیں پھرمیں نے دیکھاکہ پرندوں کی ایک ڈارمیرے سامنے آئی یہاں تک کہ ان پرندوں سے میراکمرہ بھرگیاان پرندوں کی چونچیں زمردکی اورپریاقوت کے تھے پھراﷲ کریم نے میری آنکھوں کے سامنے سارے حجابات کودورکردیااورپھرمیں نے شرق وغرب کی جانب نظرڈالی میں نے دیکھاکہ تین جھنڈے ہیں ایک مشرق میں اورایک مغرب میں اورایک خانہ کعبہ کی چھت پرلہرایاجارہاہے حضرت آمنہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ پھرحضورنبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی ۔(مدارج النبوۃ ،ج ۲،خصائص الکبریٰ)
میلادمصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے بارے میں آئمہ ومحدثین کے عقائد
حضرت امام قسطلانی فرماتے ہیں کہ جس رات میرے نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم پیداہوئے وہ رات لیلۃ القدرسے بھی افضل رات ہے ۔اس لئے کہ لیلۃ المیلاد میں سرکار دوعالم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کاظہواہواہے ۔مگرلیلۃ القدرتوآپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کوعطاہوئی ہے ۔مشرف کی ذات کے سبب جوشئے شرف پائے وہ شئے اس سے افضل ہوگی جومشرف کی ذات کوعطاکی جائے ۔اس اعتبارسے آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت والی رات افضل ہے ۔(سیرت محمدیہ ج۱)امام جلال الدین سیوطی ؒ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے مولدپاک پراظہاروتشکرکرناہمارے نزدیک افضل ومستحب ہے ۔(روح البیان)
حضرت شیخ عبداﷲ سراج حنفی کاعقیدہ یہ ہے کہ"میلادشریف پڑھتے وقت جب سرکاردوعالم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت باسعادت کاذکرآئے تواس وقت کھڑے ہونا بڑے بڑے آئمہ سے ثابت ہے ۔آئمہ اسلام اورحکام نے کسی انکاراورردکے بغیراسے برقراررکھالہذایہ مستحسن کام ہے اورحقیقت یہ ہے کہ ان سے بڑھ کرتعظیم کا کون مستحق ہوسکتاہے اس سلسلے میں حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی روایت کافی ہے فرمایاجس چیزکومسلمان اچھاجانیں وہ اﷲ پاک کے نزدیک بھی اچھی ہوتی ہے ۔ (المستدرک علی الصححین للحاکم )مجددالف ثانی فرماتے ہیں کہ ـ"اس میں کیاحرج ہے کہ اگرمحفل میلادمیں قرآن پاک کی تلاوت کی جائے اورنبی پاک صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی نعت مبارکہ ، صحابہ کرام علہیم الرضوان اوراہل بیت کی شان میں قصیدے پڑھے جائیں ۔(مکتوبات دفترسوم)امام ابن جزریؒ نے فرمایا"کہ ابولہب جیسے کافرکونبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کامیلادمنانے کی وجہ سے جزادی گئی حالانکہ قرآن پاک میں اس کی مذمت آئی ہے تونبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے اس مسلمان امتی کاکیاحال ہوگاجواپنے نبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کااپنی قدرت اورطاقت کے مطابق جشن ولادت مناتاہے۔مجھے اپنی عمرکی قسم کہ اﷲ پاک کی طرف سے اس امتی(جونبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت مناتاہے)کے لئے جزایہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ اسے اپنے فضل عظیم اورجنت نعیم میں داخل فرمائے گا۔(مواہب لدنیا)امام قسطلانی فرماتے ہیں کہ"حضورنبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے یوم ولادت کے مہینے میں اہل اسلام ہمیشہ سے محافل منعقدکرتے چلے آئے ہیں اوراس مسرت موقع پرکھاناپکاتے رہے ہیں اورشب ولادت میں مختلف قسم کی خیرات وغیرہ کرتے رہے ہیں اورسروروخوشی کرتے رہے ہیں اورنیک کاموں میں ہمیشہ زیادتی کرتے رہے ہیں اورنبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ولادت کے موقع پرقرآت کا اہتمام کرتے چلے آرہے ہیں اس جشن ولادت سے ان پراﷲ کافضل نازل ہوتارہاہے اوراس کے خواس سے یہ امرمجرب ہے کہ انعقادمحفل میلاد اس سال میں موجب امن و امان ہوتاہے اورہر مقصود مرادپانے کے لئے جلدی آنے والی خوشخبری ہوتی ہے تواﷲ تعالیٰ اس شخص پربہت رحمتیں نازل فرمائے جس نے ماہ میلادمبارک کی ہر رات کوعیدبنالیاتاکہ یہ عیدمیلاداس شخص پرسخت ترین علت ومصیبت بن جائے جس کے دل میں مرض وعنادہے۔(مواہب لدنیا)شاہ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں"اورہمیشہ سے اہل اسلام نبی پاک صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے میلادپاک کی ہرمہینے میں محفل میلادمنعقدکرتے آئے ہیں ۔ (ماثبت بالسنۃ)حافظ ابن کثیرلکھتے ہیں کہ "بزرگ اورنیک بادشاہوں ،عظیم اورفیاض سرداروں میں سے ایک شخص ابوسعیدمظفربادشاہ تھے وہ ربیع الاول شریف میں میلادشریف کرتے تھے اوربہت عظیم محفل میلادمنعقدکرتے تھے اس کے ساتھ ساتھ وہ بہت زیرک ،بہادر، پرہیزگار، مدبر ، عادل اورعالم دین تھے ۔(البدایہ والنھایہ )
محافل میلاد کے آداب
میلادالنبی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم منانے کے لئے ہروہ کام سرانجام دیناشرعی طورپرجائزہے جوخوشی ومسرت کے اظہارکے لئے درست اوررائج الوقت ہو۔میلادکی روح پرورتقریبات کے سلسلہ میں انتظام وانصرام کرنا،درودوسلام سے مہکی فضاؤں میں جلوس نکالنا،محافل میلادکاانعقادکرنا،نعت خوانی یاقوالی کی صورت میں آقاصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی شانِ اقدس بیان کرنااورعظمت مصطفی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے چرچے کرناسب قابل تحسین،قابل قبول اورپسندیدہ اعمال ہیں۔ایسی مستحسن اورمبارک محافل کوحرام قراردیناحقائق سے لاعلمی،ضداورہٹ دھرمی کے سواء کچھ نہیں۔جشن میلادالنبی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کااہتمام کرنایقینامستحسن اورباعث اجروثواب ہے۔لیکن اس موقع پرانعقادمیلادکے بعض قابل اعتراض پہلوؤں سے بچاجائے۔ اگرقابل اعتراض پہلوؤں سے ہم نہ بچیں گے تو میلادالنبی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے فیوض وبرکات سے محروم رہیں گے۔اس لئے ماحول کی پاکیزگی کے ساتھ ساتھ خرافات اورخلافِ شرع بے ہودہ کاموں سے آلودہ نہ ہونے دیں۔ محافل میلادکامقصدصرف اورصرف اﷲ تعالیٰ کی رضااوراس کے حبیب مکرم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی خوشنودی ہوناچاہیے۔
۱۔ جوکام شریعت محمدی صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے خلاف ہواس سے ہرصورت اجتناب کیا جائے۔
۲۔نمازباجماعت کا خاص خیال رکھا جائے۔
۳۔ صحیح العقیدہ علماء اہلسنت سے خطابات کروائے جائیں اور نام نہاد اسکالرز سے بچاجائے۔
۴۔محافل میلادکاانعقادرزق حلا ل سے کیاجائے۔اورہمیشہ ہمیشہ کے لئے رزق حرام سے دوررہیں۔
۵۔محافل میلادمیں لائٹنگ وغیرہ کے لئے بجلی چوری مت کی جائے۔
۶۔محافل میلادمیں ہمیشہ پاک وصاف لباس پہن کرباوضوشرکت کی جائے۔سرپرعمامہ شریف یاٹوپی رکھی جائے۔
۷۔ ہر ایک مسلمان کو میلاد شریف میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے۔
۸۔ اگر کہیں کچھ لوگ میلاد کے نام پر ناچ گانا غیر شرعی فعل کرتے ہیں تو آپ اس سے دور رہیں کیونکہ نیک کاموں کو برائی کی وجہ سے نہیں چھوڑا جا سکتا۔
آخرمیں اﷲ پاک سے دعاکرتاہوں اﷲ پاک ہم کوسب کوآقائے دوجہاں صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی سچی اورپکی محبت عطافرمائے ۔آمین
 
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 273590 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.