ہر طرف چراغاں جھنڈیوں کے دور دورے اور سبز
پرچموں کو آویزاں کئیے جانے کے مناظر نہ صرف منڈی بہاوالدین بلکہ پاکستان
بھر میں عاشقان رسول ﷺ کی جانب سے جشن میلاد مصطفیٰ منانے کا سلسلہ زور
روشور سے جاری ہو چکا ہے۔ عاشقان مصطفیٰ ﷺ کا بچہ بچہ اور انتہائی بزرگ سے
بزرگ تر والہانہ محبت ہمدردی اور پوری لگن محنت کے ساتھ 12ربیع الاول کی
پرنور ساعتوں کو سمیٹنے کیلئے ہر دم کوشاں ہے جب بھی ربیع الاول کا مہینہ
آتا ہے اور اس کے آنے کی خبر نشر ہونے سے پہلے علماء کرام مشائخ اعظام اور
نوجوان عاشقان رسولﷺ کے اندر ایک منفرد جذبہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ جس کو
لئے سبز پرچم اٹھا کر اور روضہ رسولﷺ کے نقش اپنے ماتھوں پر سجاتے ہوئے
عاشقان کلمہ طیبہ کے نعرے کے نیچے اپنے متحد اور یکجا ہونے کا ثبوت دیتے
ہیں اور پوری قوم کے اندر مذہبی روداری اور خود کو مسلمان ہونے کا مکمل
ثبوت کرنے کے ساتھ ساتھ دلوں میں قرآن و حدیث کی روشنی کے ساتھ خود کو تازہ
دم کرتے ہوئے اسلام کے نزدیک ہونے کے مواقع بھی ملتے ہیں کوئی سیرت النبیﷺ
کانفرنس کے طور پر مسلمانوں کے اجتماع کا سبب بننے کی کوشش کرتے ہیں تو
کوئی جشن میلاد النبی ﷺ کے نام پر مسلمانوں کے ساتھ مل بیٹھنے کا رستہ
اختیار کرتے ہیں کوئی نعت خوانی کے ذریعے حضور ﷺ کی شان میں اپنی زبان
کھولتے ہیں تو کوئی تقاریر کی صورت میں آپ کی زندگی پر روشنی پر ڈالتے ہیں
انداز جیسا بھی ہو محفل جس بھی شکل اور نام سے انعقاد کی گئی ہو سبھی
صورتوں میں اسلام کا پرچار کرنے کا سبب ربیع الاول کا مہینہ مسلمانوں کیلئے
بنتا ہے اور ہم کو بھٹکے ہوئے رستوں سے درست سمت اختیار کرنے اور کمزور
ایمانوں کو تازگی فراہم کرنے کا بھرپور موقع فراہم ہوتا ہے حتیٰ کہ یہاں تک
محفل مصطفیٰ ﷺ سجائے جانے والے اکھٹوں میں بعض دفع ایسے مسلمانوں کو شمولیت
کا شرف مل جاتا ہے کہ جو شاید پورا سال مسجد کے اندر جانے سے قاصر رہے ہوں۔
علماء اور اولیا کی محافل میں بیٹھنے سے محرومی کا شکار تھے یاں دین کو
سمجھنے اور اس کا رستہ اختیار کرنے کا کوئی خاص موقع اس سے پہلے ان کو میسر
نہ آیا یہ بات درست ہے کہ مسلمانوں کیلئے اﷲ اور اس کے رسول ﷺ نے سال میں
دو ایام ایسے رکھے کہ جن کے اندر ہم مل بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے ساتھ ساتھ
عید کی نماز کے بعد خود کو ایک دوسرے سے گلے لگانے اور اپنے دکھ سکھ سانجھے
کرنے کا موقع حاصل کرتے ہیں لیکن عید کے ایام اسلام کے تقاضوں کے عین مطابق
گزارے نہ جانے کے باعث ہمیں دین کی روشنی حاصل کرنے کی بجائے کھانوں کی
دعوتیں اڑانے رشتے داروں سے ملاقاتیں کرنے اور صاف کپڑے پہننے سے فرصت کم
ملتی ہے لیکن جشن عید میلاد النبی ﷺ کا اور ربیع الاول کا پورا مہینہ
مسلمانوں کیلئے نہ تو دعوتیں اڑانے کا شوق پیدا کرتا ہے نہ رشتہ داروں کی
رشتہ داریوں میں شامل ہونے نہ اپنے ہم سفروں کو لے کر گھومنے اور پھرانے کی
خواہش اور نہ ہی اضافی اخراجات سے گھروں کیلئے پکوان بنانے کی ضرورت اﷲ اور
اس کے رسول ﷺ نے ربیع الاول کے مہینے میں صرف اور صرف اسلام کا پرچار کرنے
کے بغیر مسلمانوں اور خاص کر عاشقان رسول ﷺ کیلئے کوئی دوسری مصروفیت نہیں
رکھی کوئی دو سال پرانے کپڑے پہن کر جشن کی تیاریوں میں چراغاں لگانے کیلئے
برسر پیکار ہے تو کوئی علماء کے جوتے اٹھا کر ان کی خدمت میں بیٹھتے ہوئے
دین کی روشنی سے آشناء ہونے کیلئے پرعزم ہے کوئی نعت پڑھنے کی خواہش رکھتا
ہے تو کوئی نعت سننے میں اپنی ساری رات اور پھر ربیع الاول کی ساری راتیں
گزار دیتا ہے بے شک اﷲ اور اس کے رسولﷺ نے مسلمانوں کو اور بھٹکے ہوئے
مسلمانوں کو اسلام کی خاطر اور مذہب کو سیکھنے کی خاطر چند لمحے گزارنے کے
عوض ہی ان کی بخشش کے اسباب بھی پیدا کئے حتیٰ کہ عاشقان رسول ﷺ کی آواز سن
کر آنے والا فرد بھی اﷲ کے حضور انہی سعادتوں کا حقدار ہے کہ جو محفل کا
انعقاد کرنے والوں اور پوری رات بیٹھ کر محفل سننے والوں کیلئے ہے۔ |