ہماری مختلف اقسام کی بہت ساری خواہشات ہوتی ہیں ۔ کبھی
کبھار کچھ خاص "حاصل "کرنے کابہت دل کرتا ہے ۔ ہماری شدت سے آرزو ہوتی ہے
کہ ہم جو چاہ رہے بس وہ ہمیں مل جائے ، ہم اپنی طرف سے بہت کوشش بھی کر تے
، انتظار بھی کرتے ،جیسا سوچتے ویسا ہی ہو جانے کی اچھی امید بھی رکھتے۔ ۔
مگر ۔ ۔پھرکوئی نہ کوئی رکاوٹ آ جاتی۔ ۔ مگرتب بھی ہم ہمت نہیں ہارتے، اور
اس رکاوٹ کو ختم کرنے کی بہت کوشش کرتے ،ساتھ میں دعا بھی بہت کرتے ۔۔مگر
جب کسی طرح بھی مراد بھر نہ آئے تو ہم ٹوٹ جاتے ہیں، حوصلہ ہار جاتے ہیں،
احساسِ ناکامی و محرومی پیدا ہو جاتا ہے جس کو ہم" فرسٹریشن" کہتے ہیں۔
تو دوستو، ایسا کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے ، کبھی کبھی یا پھر اکثر
اوقات۔۔ یہاں تک کہ ایسا جانوروں تک میں دیکھنے میں آتا ہے ہم تو پھر انسان
ہیں یارو۔ ۔ بہت زیادہ فرسٹریشن ہمیں تب ہوتی جب کامیابی کے قریب آکر نا
کامی ہو جاتی ، ہم بس کچھ حاصل کرنے والے ہوتے ہی ہیں کہ عین وقت میں کچھ
ایسا ہو جاتا کہ ہم بے بس ہو جاتے، لوٹ جاتے، ٹوٹ جاتے۔ مگر۔۔۔ےاد رکھنے
والی بات یہ ہوتی کہ زندگی ابھی باقی ہے میرے دوست، سانس ابھی رکی نہیں ہے
، وقتی رو کر اور اداس رہنے کے بعد اپنے اندر مثبت سوچوں کوداخل ہونے کا
راستہ دیں، صورت حال کادوبارہ سے جائزہ لیں۔ ۔ ۔ کیوں ناکام ہوئے ، کس وجہ
سے رہ گئے ، ایسی باتوں پر غور کر کے سبق حاصل کریں۔فرسٹریشن کی "اصل وجہ"
تلاش کریں پہلے، کسی کا مشورہ وتعاون درکار ہو تو حاصل کرنے سے ججھکیں مت۔
حرف آخر یہ کہ آپ نے اپنی خواہش کے پورے نہ ہونے پر جذباتی یا غصے میں آ کر
کوئی "غلط فیصلہ و کام" نہیں کرنا، حقیقت کا سامنا کرنے سے کترانا نہیں،
اپنے مثبت مقصد وخواہش کو ترک نہیں کرنا، مستقل تنہائی کا شکار نہیں ہونا،
دوبارہ سے عملی کوشش کریں،نئے جوش، نئی امیدسے ۔ ۔ تھوڑا سمجھوتہ کرتے ،
اپنے اخلاق کو بہتر رکھتے ، اپنے مثبت سوچوں کا پر زور استعمال کرتے اور
نماز و قرآن کے مستقل ساتھ سے خود کو فرسٹریشن کے چنگل سے آزاد کروانا
ہے۔تبھی آپ کو نیا راستہ نظر آئے گا، نئی ہمت ملے گی اور زندگی پھر سے
خوبصورت و انمول لگنے لگے گی ۔ |