امیر المومنین سیدنا مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ کی دینی و تبلیغی خدمات

امیر المومنین سیدنا مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ نے اسلام کی تبلیغ واشاعت کے لیے خوب کاوشیں کیں۔ اپنی خدادادصلاحیتوں کا اس راہ میں بخوبی استعمال کیا، بدر سے لے کر جنگ حنین تک کے ہر معرکۂ حق وباطل میں اپنی شجاعت وبہادری کے جوہر دکھاتے رہے اور پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وسلم کی ناموس کے محافظ بنے رہے۔ آپ کی جاں بازیاں اور قربانیاں بے مثال ہیں، کئی نازک حالات میں جہاں کوئی بھی آگے بڑھنے کے لیے تیار نہیں ہوتا آپ بلاخوف وخطر جان کی پروہ کئے بغیر اسلام کے تحفظ وبقا کے لئے اپنے آپ کو پیش کردیتے ایسے متعدد واقعات تاریخ اسلام میں موجود ہیں۔بدر کے معرکے میں کفار کے مقابلے کے لئے’’لافتی الا علی لاسیف الا ذوالفقار‘‘کے مظہرومصداق سیدنا علی آگے بڑھے اور ذوالفقار حیدری نے بدر کے میدان میں جو شان دکھائی آج بھی اس کے تذکرے پڑھ کر اہل ایمان مچل جاتے ہیں ۔اس موقع پر رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے آپ کو اسلامی علم عطافرمایا اور ذوالفقار حیدری ہمیشہ کے لئے آپ کو سپرد فرما دی ۔ جنگ اُحد بھی تاریخ اسلام کا روشن اور درخشاں باب ہے جہاں مسلمانوں نے اپنی جان ومال کی پرواہ کیے بغیر تحفظ اسلام کی خاطر مثالی قربانیاں پیش کیں۔ یہ جنگ ۳؍ھ میں ہوئی اور اس میں بھی مسلمانوں کوفتح مبین حاصل ہوئی۔ جس وقت جنگ پورے شباب پر تھی سرکٹ کٹ کر گر رہے تھے سینے گھائل ہورہے تھے اس وقت سرور کائنات علیہ الصلوٰۃ والتسلیمات انصار کے جھنڈے کے نیچے تشریف فرماتھے حضور نے علی رضی اﷲ عنہ کو فرمایا کہ جھنڈا اٹھالو۔ جھنڈا آپ کے ہاتھ میں تھا آپ نعرہ لگارہے تھے ’’انا ابو القصم‘‘ میں باطل کی پشت توڑنے والا ہوں۔یہی نہیں اسلام وکفر کے درمیان ہونے و الے بیشتر معرکوں میں مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ نے شرکت فرمائی اور کامیاب وکامران ہوئے۔

غزوۂ احزاب (خندق) اور صلح حدیبیہ کے موقع پر بھی آپ کی جرات وجوانمردی سے مسلمانوں کے حوصلوں میں پختگی آئی اور آپ نے رسول کونین صلی اﷲ علیہ وسلم کی حمایت کاحق ادا کردیا۔۱۰ھ میں عرب کے مختلف خطوں میں تبلیغ دین کے لیے وفود بھیجے گئے تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے آپ کو یمن کا قاضی بناکر بھیجا آپ کی کوششوں سے وہاں خوشگوار تبدیلی ظاہر ہوئی اور اسلام کی اشاعت ہوئی۔ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پردہ فرمانے کے بعد خلفائے ثلاثہ کے عہد میں حضرت علی اہم ملکی وسیاسی معاملات میں اپنے مفید مشوروں سے نوازتے رہے آپ کی اصابت رائے سے بڑے بڑے کام تکمیل کو پہونچے، حضرت عمر جب شام تشریف لے گئے تو آپ کو اپنا نائب بنایا۔ حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت ۳۵ھ میں ہوئی تو آپ کے ہاتھوں پر خلافت کی بیعت کی گئی۔ بیعت خلافت کے بعد آپ نے یہ خطبہ ارشاد فرمایا:’’اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو ہادی بناکر بھیجا ہے جو خیر وشر کو وضاحت کے ساتھ بتاتی ہے لہٰذا خیر کو اختیار کیجئے اور شرسے الگ رہیے۔ اﷲ تعالیٰ نے بہت سی چیزوں کو حرمت کا درجہ دیا ہے ان میں سب سے فائق حرمت مسلمان کی ہے توحید واخلاص کے ذریعہ مسلمانوں کے حقوق کو اﷲ نے مضبوطی سے مربوط کردیاہے مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے تمام مسلمان محفوظ رہیں‘‘۔ (ماخوذ:عشرۂ مبشرہ)
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 674378 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More