بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں میں ریاست اترپردیش سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔
بھارت میں مودی گردی عروج پر ہے جس کے باعث وہاں رہنے والے مسلمان سراپا احتجاج دکھائی دیتے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں مسلمان طالب علموں نے مقبول شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم ہم دیکھیں گے پڑھی تھی جس سے مظاہرین کے اندر جوش و ولولہ مزید بڑھا جس کے بعد فیض احمد فیض کو ہندو مخالف شاعر قرار دیا جانے لگا تھا۔
ایسے میں بھارت کے معروف شاعراور مصنف جاوید اختر نے بھی خاموشی توڑ دی اور بیان دیا کہ فیض احمد فیض کی نظم ہم دیکھیں گے کو ہندو مخالف سمجھنا جاہلانہ سوچ ہے ۔ ان کی تمام نظمیں آزادی کا احساس دلاتی ہیں ۔ جاوید اختر کا کہنا تھا کہ فیض احمد فیض ایک انقلابی شاعر تھے اور ان کی نظمیں پابندیوں کے خلاف ہیں۔
واضح رہے کہ پورا ہندوستان متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک ہوگیا ہے اور ہر گزرتے روز کے ساتھ احتجاجی تحریک زور پکڑ رہی ہے، ملک کے چپے چپے سے سی اے اے نامنظور کے نعرے گونج رہے ہیں، ساتھ ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ کی بڑی تعداد مظاہرے میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ احتجاجی مظاہرے کے دوران بعض طلباء نے فیض احمد فیض کی نظم”ہم دیکھیں گے“ پڑھی۔
بعد ازاں کانپو یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سے تحریری شکایت کی مظاہرے کے دوران ہندو مخالف نظم پڑھی گئی ہے ، جس سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا ان طلباء کے خلاف کارروائی کی جائے جنھوں نے یہ نظم پڑھی ہے۔
اس شکایت کے موصول ہونے کے بعد ادارے نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو اس شکایت سے متعلق تفتیش کرے گی-