ہر انسان کوشش کرتا ہے کہ وہ دن بھر کے تمام کام ایک ہی ساتھ نپٹا دے یعنی جلدی ہی سارے کام ختم کرلے لیکن یہ سوچ ہر وقت انسان کے دل اور دماغ میں نہیں آتی ہے۔ بہت سے ایسے بھی لمحات ہوتے ہیں کہ جب سوچتے ہیں کہ کوئی بات نہیں آج نہ سہی کل سہی۔ اور یوں آج کا کام کل پر ٹال دیتے ہیں اس طرح رتے کرتے ایک تو کام میں دیر ہوجاتی ہے اور دوسرا معاملہ یہ بھی ہوتا ہے کہ سستی آجاتی ہے جو کام ایک دفعہ چھوٹ جائے وہ دوبارہ لے کر بیٹھنا بڑا مشکل ہوتا ہے کراہت آنے لگتی ہے۔
مگر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوتاہے؟ اگر سوچا ہے تو آپ اپنی کیفیت سے واقف ہوں گے لیکن اگر نہیں تو ذرا جان لیں:
برطانوی مصنف اور تاریخ دان سرل نارتھ کوٹ پارکنسن کہتے ہیں کہ:
" جب ہم کسی کام کو کرنے کے لیے بہت سا وقت مختص کریں تو وہ کام پھیل جاتا ہے۔"
ان کے مطابق:
"ہماری کام کو کل پر ٹالنے کی عادت نہیں، نہ ہی یہ ہماری کاہلی ہے، کیونکہ کام کی موجودگی میں ہم اس سے دل چراتے ہیں اور دوسری سرگرمیوں میں دل لگا لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کام کا وقت زیادہ ہے اور میں تو جب کرنے لگوں گا تو بس چند ہی منٹ میں کام مکمل ہوجائے گا اور اسی وجہ سے ہم پھر پیچھے رہ جاتے ہیں۔"