جو گھر چالیس دنوں سے زیادہ خالی پڑا رہتا ہے وہاں ۔۔۔ جب بزرگوں سے جن کے بارے میں سنا تو ! بزرگ جنات کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

image

بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے یعنی تمام مخلوقات کا سردار۔ لیکن اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود بھی انسان اتنا کمزور ہے کہ وہ جنات اور دیگر مخلوقات کا سامنا کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

بزرگوں سے سنا ہے کہ اس دنیا میں اشرف المخلوقات یعنی انسانوں کے آنے سے قبل جنات نے یہاں کے چپے چپے پر اپنا بسیرا کر رکھا تھا۔ بلاشبہ ان کی آبادی انسانوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔ آج بھی ہر اس جگہ جہاں انسان موجود نہیں ہیں وہاں جنات کا قبضہ ہے۔ جب کسی مکان کو 40 دن تک انسان خالی چھوڑ دیں تو جنات وہاں آکر بس جاتے ہیں۔ اگر پھر انسان اس گھر میں جا بسیں تو وہ جنات انہیں ستاتے ہیں۔ جس کے سبب وہاں انسانوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جنات ان لوگوں کا جینا حرام کر دیتے ہیں تاکہ وہ گھر چھوڑ کر چلے جائیں۔

اس لئے بزرگ ہمیں صلاح دیتے ہیں کہ جو گھر چالیس دنوں سے زیادہ خالی پڑا ہے۔ اس میں بسنے سے قبل چالیس دن وہاں شام میں چراخ جلا آئیں۔ ایسے کرنے سے جنات کو یہ اطلاع مل جاتی ہے کہ اب یہاں انسان آنے والے ہیں۔ لہٰذا وہ اپنے لئے دوسرا ٹھکانہ ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اور وہ وہاں سے نکل جاتے ہیں۔

انسانوں ہی کی طرح جنات بھی اللہ کی مخلوق ہیں۔ ان کے بھی خاندان اور نسلیں ہوتی ہیں۔ وہ بھی اپنے بال بچوں کے ساتھ مل جھل کر زندگی گزارتے ہیں۔ مگر وہ روشنی سے گھبراتے ہیں۔ اندھیروں میں رہتے ہیں جس جگہ ہمیشہ اندھیرا رہتا ہے جنات اس جگہ پر اپنا قبضہ جما لیتے ہیں۔ وہ ان کے بال بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کرتے ہیں۔ ان کے بچے ہمارے بچوں کی طرح موج مستی اور کھیل کود میں مگن رہتے ہیں۔ جب ہم اچانک وہاں چلے جائیں تو ہمارے جانے سے انہیں اٹھنے بیٹھنے سونے جاگنے اور ان کے آرام میں خلل پڑتا ہے۔ تو وہ ہمیں وہاں سے نکالنے کے لئے ڈراتے دھمکاتے ہیں۔

ہم نے سنا ہے کہ جنات اس زمین پر ہی نہیں بلکہ دوسرے سیاروں پر بھی بسے ہوئے ہیں۔ وہ اس زمین کی تشکیل سے پہلے دوسرے سیاروں پر آباد رہ کر وہ ہم سے کافی ترقی یافتہ ہو چکے ہیں۔ سائنس میں بھی ہم سے زیادہ آگے ہیں۔ وہ اڑن طشتریوں کے ذریعہ ساری کائنات کے چکر لگاتے رہتے ہیں۔ اکثر راتوں میں ہماری زمین پر بھی تحقیقی کام سے آتے جاتے ہیں۔ اگر کوئی تنہا انسان انہیں کہیں مل جاتا ہے تو اسے پکڑ لے جاتے ہیں۔ اسی لئے ہمیں بزرگ لوگ ہدایت کرتے ہیں کہ کبھی اکیلے گھروں کی چھتوں پر نہ سویا کریں۔

اکثر لوگوں کو وہ یہاں سے اپنے سیارے پر لے جا کر ان سے ان کی زمین کے متعلق پوچھ تاچ کرتے ہیں پھر لاکر زمین پر چھوڑ جاتے ہیں۔ مگر جب وہ انسان زمین پر آتے ہیں تو انہیں کچھ یاد نہیں رہتا۔ وہ باقی زندگی بے خودی میں گزار دیتے ہیں۔ ہمیشہ کسی نشہ میں رہتے ہیں۔ پتہ نہیں انہیں کیا ہوجاتا ہے۔؟ وہ اپنے ہوش و حواس کھو چکے ہوتے ہیں۔

اس دنیا کے سائنسدانوں نے بھی ان کے متعلق تحقیق شروع کردی ہے۔ مگر وہ ہم سے بہت چالاک مخلوق ہے۔ اپنا بھید نہیں بتاتی۔ بہت طاقتور بھی ہے۔ لہٰذا ان سے دوری میں ہی ہماری بھلائی ہے۔ ویسے اللہ بڑی حکمت والا ہے اور ہم پر اس کی بڑی مہربانی ہے۔ وہ انہیں ہمیں بے وجہ تنگ کرنے سے روکے ہوئے ہے۔ اللہ تعالی نے انسانوں کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے ہم اگر اپنی عقل اور ہمت سے کام لیں تو ہم اللہ کی بنائی ہوئی ساری مخلوقات پر حکومت کرسکتے ہیں بشرط یہ کہ ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر زندگی بسر کریں۔

بشکریہ ضیاء رمانی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US