سپریم کورٹ کا کراچی میں گرين لائن بس جون 2021 تک چلانے کا حکم، گرين لائن منصوبے کے لئے مئی ميں بسيں آنا متوقع۔
تفصیلات کے مطابق سپريم کورٹ نے کراچی میں گرين لائن بس منصوبے کو جون 2021 تک چلانے کا حکم دے ديا، اس حوالے سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چيف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'مین سڑکیں تباہ کر دیں، دو دو تین تین لینز خراب کر دیں، اربوں روپے لگا دیے، اس شہر کو ماس ٹرانزٹ کی ضرورت تھی، کچھ کرنا تھا تو رنگ روڈ بنائے جاتے'۔
تاہم سربراہ کے آئی ڈی سی نے عدالت کو بتايا کہ 'گرين لائن کيلئے مئی ميں بسيں آ جائيں گی'۔
جس کے بعد چیف جسٹس گلزار احمد نے عدالت میں ريمارکس ديے کہ 'بسيں یہاں آ کر کیا کریں گی؟ کوئی پلاننگ ہے؟ روزانہ 50 لاکھ لوگ پریشان ہوتے ہیں، شہر کو آپ لوگوں نے مشکل میں ڈال دیا ہے، انہوں نے بتایا کہ 'ایک مرتبہ وہ نارتھ ناظم آباد گئے، تو دیکھا کہ وہاں تباہی مچی ہوئی تھی، اتنی مشکل سے وہاں کی سڑکوں سے گزرے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 'سب تباہ ہو گیا ہے، آپ نے پورا بندر روڈ بھی خراب کر دیا، لہٰذا آئندہ مزار قائد کے پاس کچھ مت بنایئے گا'۔
رفاعی پلاٹ کے حوالے سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 'آپ نے ریڈ لائن بس کے لیے رفاعی پلاٹ کیسے لے لیا؟ کوئی پرایئویٹ زمین لیتے، کھیل کا میدان کیوں لیا گیا؟
تاہم و کيل نے بتايا کہ کابینہ کو رفاعی پلاٹس کنورٹ کرنے کا اختیار حاصل ہے اور وہ کنورژن کر رہی ہے، حکومتِ سندھ نے ایئر پورٹ کے پاس رفاعی پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کر دی ہے۔
جس پر جسٹس گلزار احمد نے حکومتِ سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شکر کریں سندھ حکومت نے ایئر پورٹ کسی کو الاٹ نہیں کر دیا، یہ لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ گرین لائن منصوبے میں مزید تاخیر نہ کی جائے اور گرين لائن بس منصوبے کو جون 2021 تک ہر ممکن کوشش کر کے چلایا جائے۔