پاکستان کے نجی اسکولوں میں والدین سے لوٹ مار کا سلسلہ جاری، نجی اسکولوں کی لوٹ مار کے خلاف والدین کی تنظیم سپریم کورٹ پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان کے عہدیداروں اور والدین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کی، کانفرنس میں چئیرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا کا کہنا تھا کہ 'نجی اسکولوں کی لوٹ مار اور ظلم کے خلاف چیف جسٹس آف پاکستان کو 13 نکات پر مبنی سوموٹو ایکشن کے لیے درخواست دے دی ہے اور چیف جسٹس کو با خبر کیا ہے کہ حکم کے باوجود اسکول کھلے ہیں اور ڈرا دھمکا کر والدین سے زائد فیسیں وصول کی جا رہی ہیں'۔
پریس کانفرنس میں چئیرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا نے بڑے انکشافات کر دیئے انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اسکولوں کی بندش کے احکامات کے باوجود پورے پاکستان میں اسکولز کھلے ہیں، بغیر یونیفارم کے بچوں کو پچھلے دروازے سے اسکول بلا کر تعلیم دی جا رہی ہے، کیا یہ بچوں کو نفسیاتی تعلیم دینا چاہتے ہیں
انہوں نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ وزرائے تعلیم اور اسکول مالکان کی ملی بھگت سے والدین کو لوٹا جا رہا ہے، پرائیویٹ اسکول مالکان کھلم کھلا حکومتی حکم کو چیلنج کر رہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، ندیم مرزا نے سوال کیا کہ وزرائے تعلیم بتائیں کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزیوں پر اسکول مالکان پر اب تک کتنی ایف آئی آر کاٹی گئیں ہیں؟
پریس کانفرنس میں چئیرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا نے یہ انکشاف بھی کیا کہ والدین سے بند اسکولوں کی پوری فیسیں اضافے کے ساتھ وصول کرنے کے لیے پرائیویٹ اسکول مالکان ہر طرح کا حربہ استعمال کر رہے ہیں۔
ندیم مرزا نے واضح کیا کہ والدین اس وقت شدید ذہنی اذیت میں ہیں، اور والدین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ کورونا کی نئی قسم بچوں کو بھی متاثر کر رہی ہے تاہم کورونا کے خاتمے تک اسکول نہ کھولے جائیں اور مارچ 2020 سے مارچ 2021 تک کی فیسیں سو فیصد وصول نہ کی جائیں۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ ناصر رضوان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو 13 نکات پر مبنی سوموٹو ایکشن لینے کے لیے درخواست دے دی ہے۔
واضح رہے کہ بند اسکولوں کی فیسوں کی ادائیگی پاکستان کے ہر گھر کا مسئلہ ہے تاہم والدین کی درخواست ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فوری طور پر سوموٹو ایکشن لیں اور اسکول انتظامیہ کو بچوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے سے روکیں۔
یاد رہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے پیشِ نظر حکومت نے پورے پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا تاہم اب والدین کی جانب سے پرائیویٹ اسکول انتظامیہ کی طرف سے فیس کی جبری وصولی اور اسکولز کو پابندی کے باوجود کھُلا رکھنے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔