ویسے تو پاکستانی سیاست میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جہاں دھکم پیل اور بد نظمی کی وجہ سے جانی نقصان تک ہو گیا ہے۔ عام طور پر ہجوم میں اور جلسے جلوس میں بھگدڑ مچنے کی وجہ سے حالات خراب ہوتے ہیں۔
لیکن آج آپ کو بتائیں گے کہ کس طرح پاکستان کی خواتین سیاست دان نے سیاسی جلسوں میں ہونے والی بے نظمی میں خود کو بچایا۔
مریم نواز:
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز جلسوں میں کافی فعال نظر آتی ہیں۔ لیکن ایک موقع پر مریم نواز کو گارڈ کی کہنی لگی تھی جس کی تلکیف کا احساس انہیں ہوا تھا۔
ہجوم ہونے کی وجہ سے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے ہمراہ نیب پیشی کے موقع پر مشکلات پیش آئی تھی۔ ہجوم کے دوران ہی ایک گارڈ کی کہنی مریم کی گردن پر لگی تھی۔
ثانیہ عاشق:
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما ثانیہ عاشق بھی اس وقت شدید پریشانی کا شکار ہوئی تھیںجب ایک موقع ثانیہ عاشق جلسے کے لیے جا رہی تھیں، کہ اسی دوران سیکیورٹی گارڈ سے ٹکرا گئیں۔
سیکیورٹی گارڈ اپنے معمول کی سیکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہا تھا۔ تاہم بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے ثانیہ اور سیکیورٹی گارڈ میں تصادم ہو گیا تھا۔
بے نظیر:
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چئیر مین شہید بے نظیر بھٹو سیاسی طور پر کافی فعال تھیں، یہی وجہ ہے کہ اس دوران بے نظیر نے کئی مشکلات جھیلی تھیں۔
بے نظیر نے سیاسی جلسوں میں دھکم پیل سمیت کئی تناؤ والی صوتحال کا سامنا کیا تھا۔
مریم اورنگزیب:
مریم اورنگزیب پاکستان مسلم لیگ ن کی فعال رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ ایک موقع پر پریس کانفرنس کے دوران مریم اور پی ٹی آئی رہنما کے درمیان ہونے والا واقعہ سب کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا۔
جہاں مریم پی ٹی آئی رہنما کو دھکا دیتی نظر آرہی تھیں، تاہم مریم کا کہنا تھا کہ صورتحال اس وقت کچھ ایسی تھی کہ دھکم پیل ہو رہی تھی۔