دنیا میں افغانستان کا نام روشن کرنے والی لڑکیوں کا بہترین کارنامہ ۔۔ جانیے یہ لڑکیاں طالبان سے بچ کر نکلنے میں کیسے کامیاب ہوئیں اور یہ اس وقت کونسے ملک میں ہیں؟

image

افغانستان میں طالبان کے مختلف علاقوں میں قبضوں کی خبروں کے بعد سے ہی افغانستان میں موجود خواتین کیلئے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا کہ وہ اپنے ہی ملک میں رہائش اختیار رکھیں یا پھر افغانستان کو چھوڑ کر کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینوں کی طرح اپنی زندگی گزارنے کا فیصلہ کریں۔

آج ہم آپ کو ان افغان نو عمر لڑکیوں کے بارے میں بتائیں گے جہنوں نے افغانستان کا نام دنیا میں بھر روشن کیا۔ جبکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے خوف سے انہیں اپنے ملک کو خیر باد کہنا پڑا۔

افغان ڈریمرز:

13 سے 20 سال کی چار لڑکیوں پر مشتمل ایک گروپ بنایا گیا جو کہ افغان ڈریمرز کے نام سے تھا۔ جن میں فاطمہ قدریاں، لیڈا عزیزی، کوثر روشن اور مریم روشن افغان ڈریمرز کے ساتھ منسلک تھیں۔ جبکہ کچھ وقت بعد میں اس گروپ میں مزید لڑکیاں افغان ڈریمرز کا حصہ بنتی رہی۔

افغان ڈریمرز کی رکن فاطمہ قدریاں کہتی ہیں کہ بچپن سے مجھے کتابوں کا شوق تھا۔ ٹیکنالوجی پر مبنی ڈاکیومنٹری دیکھا کرتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ 6 سال کی تھی تب میں نے "روبوٹ" نامی فلم دیکھی تھی۔ میرے اندر یہ سوال ابھرتے تھے کیا میں کبھی اس طرح کا روبوٹ تیار کرسکوں گی۔

دراصل ڈیجیٹل سٹیزن فنڈ ایک امریکی غیر سرکاری تنظیم ہے جو کہ افغانستان میں خواتین کیلئے سائنس، انجینئرنگ، ریاضی ، روبوٹس اور ٹیکنالوجی جیسے مظامین تک رسائی کیلئے کام کرتی ہے۔ انہوں نے افغان ڈریمرز میں شامل ان لڑکیوں کو تعلیم دی تاکہ وہ افغانستان میں سائنسی علوم کو فروغ دے سکے۔

اس منصوبے کی بنیاد ایک ایسے ملک میں رکھی گئی تھی جہاں کوئی سائنسی علوم کو ترجیح نہیں دیتا ہے۔ تاہم اس ہی ملک کی نو عمر لڑکیوں نے 2017 میں امریکہ میں ہونے والے ایک بین الاقوامی روبوٹکس چیمپئن شپ میں حصہ لیا تھا۔ جہاں انہوں نے چاندی کا میڈل جیتا تو انہیں دنیا کی توجہ ملنے لگی۔

جبکہ امریکی ویزہ حاصل کرنے کیلئے انہوں نے ہرات سے کابل تک کا سفر کیا جو کہ 800 کلو میٹر سے زائد کا تھا۔ جبکہ دو بار امریکی سفارتخانے نے ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم میڈیا پر خبر شائع ہونے کے بعد اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خصوصی ہدایت کے بعد انہیں امریکہ میں آنے کی اجازت ملی تھی۔

دنیا بھر میں کوویڈ19 آنے کے بعد افغانستان میں بھی وینٹیلیٹر کی کمی ہوگئی تھی۔ تاہم ان چاروں لڑکیوں نے ڈاکٹر، انجینئروں کی مدد سے اس مسلئے کا حل نکالنے کی کوشش کی جس کے کچھ عرصے بعد وہ ایک مقامی طور پر تیار کردہ وینٹیلیٹر تیار کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔

جبکہ طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ڈیجیٹل سٹیزن فنڈ کی مدد سے افغانستان سے قطر جانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ تاہم میکسیکو کی حکومت نے ان کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے انہیں میکسیکو میں رہنے کی اجازت مل گئی۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts