مینار پاکستان کیس کی گتھی آہستہ آہستہ سلجھتی گئی جس کے بعد سچائی اور حقیقت کا رخ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور ان کے ساتھی ریمبو کی جانب مڑ گیا۔
رواں برس 14 اگست کو عائشہ اکرم کے ساتھ نازیبا حرکات اور تشدد کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد وہ کئی روز تک خبروں کی زینت بنی رہیں۔ بعد ازاں کیس میں آئے روز نئی پیش رفت سامنے آتی رہیں۔ واقعے کے 3 روز بعد اینکر پرسن اقرار الحسن اور رپورٹر یاسر شامی بھی عائشہ اکرم کا انٹرویو کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ان کے پاس پہنچے تھے۔
چند ہفتوں تک تفتیش جاری رہی لیکن پھر اچانک عائشہ اکرم کیس نے سر اٹھایا۔ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر عائشہ سے دست درازی کے کیس میں نیا موڑ آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کو تفتیش کے دوران ٹک ٹاکر عائشہ کے دوست ریمبو کے فون سے بلیک میل کرنے والی دو آڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں، جس میں وہ دونوں گرفتار ملزمان کی رہائی کے بدلے رقم وصول کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پہلی آڈیو میں باآسانی سنا جا سکتا ہےکہ ٹک ٹاکر عائشہ کا ساتھی ریمبو اس سے سوال کر رہا ہےکہ مجرم چھ ہیں یا سات ؟ریمبو کو جواب دیتے ہوئے عائشہ نے کہا کہ 6 مجرم ہیں۔
ریمبو پھر کہتا ہےکہ فی مجرم کتنے پیسے لیے جائیں زیادہ ترغریب ہیں۔ ٹک ٹاکرعائشہ جواب دیتی ہے کہ مشکل سے انہوں نے پانچ، پانچ لاکھ کرنا ہے۔ ٹیلی فون کال میں دونوں کے درمیان 25 سیکنڈ کی گفتگو ہوئی۔
دوسری آڈیو میں سنا جا سکتا ہےکہ ریمبو کہہ رہا ہے کہ ناکھیڈاں گے ناکھیڈن دیاں گئے، میری برداشت سے باہر ہے، میں سب کچھ وائرل کر دوں گا، خود بھی تباہ ہوں گا اور تمہیں بھی کردوں گا۔
اب ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کا ایک اور بیان سامنے آگیا ہے جس میں انہوں نے اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دیا ہے۔
عائشہ اکرم نے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں تمام الزامات کا جواب دیا ہے۔ عائشہ نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ ریمبو اور اس کی ٹیم کے ارکان کے خلاف سخت کارروائی کرے جو انہیں مسلسل بلیک میل کر رہے ہیں۔
عائشہ نے کہا کہ یوم آزادی پر مینار پاکستان کا جانے سارا پلان ریمبو کاتھا۔ لیک ہونے والے آڈیو ٹیپ کے بارے میں بات کرتے ہوئے عائشہ نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہے، ریمبو صرف اسے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عائشہ نے بتایا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے، اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نامعلوم افراد نے انہیں فون کیا اور دھمکی دی کہ وہ ہراساں کرنے والے کیس میں ملوث افراد کے خلاف مقدمے کی پیروی کرنے پر اسے قتل کردیں گے۔ عائشہ نے مزید بتایا کہ انہیں ملک سے باہر سے دھمکی آمیز کالیں بھی آرہی ہیں جب انہوں نے ہراسانی کے واقعے کے چند دن بعد درج مقدمے میں اپنے ضمنی بیان میں آٹھ مشتبہ افراد کو نامزد کیا تھا۔