پاکستان میں ایسے کئی مقامات ہیں جو کہ اپنے تاریخی ہونے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، ان میں اکثر ایسے مقامات بھی ہیں جو کہ مشہور تو ہیں لیکن ایک پراسرایت بھی رکھتے ہیں۔ ان تاریخی گھروں اور مقامات کو آج بھی اسی طرح رکھا گیا ہے جیسا کہ ان شخصیات کے دور میں رکھا جاتا تھا جو کہ ان گھروں میں رہائش پزیر تھیں۔
ہماری ویب کی اس خبر میں آپ کو قائد اعظم محدم علی جناح کے گھر کے بارے میں کچھ ایسی معلومات فراہم کریں گے جو ہو سکتا ہے آپ کے لیے نئی ہوں۔
شارع فیصل کی ابتداء میں واقع قائد اعظم کی رہائش گاہ ایک ایسا مقام ہے جو کہ ہر ایک نے بیرونی طور پر دیکھا ہے مگر اندرونی طور پر اکثر لوگوں کو دیکھنے کا موقع نہیں ملا ہے۔ قائداعظم کی رہائش گاہ آج بھی اسی طرح اپنی اصل حالت میں موجود ہے جیسے کہ وہ قائد اعظم کے وقت میں ہوا کرتی تھی۔
اگرچہ یہ رہائش گاہ قائداعظم کے نام سے جانی جاتی ہے مگر یہاں رہائش قائد اعظم کی بہن اور مادر ملت فاطمہ جناح نے اختیار کی تھی۔ فاطمہ جناح نے سیاسی جدوجہد سے لے کر آرام و سکون اسی گھر میں کیا تھا۔
لیکن چونکہ اب یہ گھر ایک تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھتا ہے، اسی لیے اس گھر کو اب میوزئیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس گھر کو بھوت بنگلے کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے، اگرچہ یہ صرف ایک منہ بولی بات ہے مگر اس گھر کی ددیکھ بھال سے ایسا معلوم ہوتا نہیں ہے کہ یہاں بھوت ہونگے۔
اس گھر کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں اب بھی پرانے زمانے کا کچن موجود ہے جو کہ گھروں سے الگ بنایا جاتا تھا، اس کچن میں کھانے کی چیزوں کو دیسی فریج میں رکھا جاتا تھا، دیسی فریج سے مراد یہ کہ ایک الماری جس کے پیچھے سے ہوا کے آنے کے لیے جگہ چھوڑی جاتی تھی، جس سے کھانا خراب نہیں ہوتا۔ اس دیسی فیرج کو نعمت خانہ کہا جاتا تھا۔ جبکہ ایک دیوار پر لکڑی کے ریگ بھی موجود ہیں جہاں برتنوں کو رکھا جاتا تھا۔
فاطمہ جناح کے لیے ان کا باورچی ناشتہ لے کر ان کے بریک فاسٹ روم میں جاتا تھا، اور بریک فاسٹ لے کر باورچی سیڑھیوں کے ذریعے ان کے بریک فاسٹ روم تک جاتا تھا۔
اسی گھر میں ان کے بیڈ روم کو اسی طرح رکھا گیا ہے جیسے کہ اس دور میں تھا جب وہ حیات تھیں، ان کی جوتیاں بھی اسی جگہ پر رکھی ہیں، جہاں وہ رکھتی تھیں۔ فاطمہ جناح کے زیر استعمال برتن بھی اسی گھر میں موجود ہیں۔