پاکستان میں قومی اسمبلی ایک ایسا مقام ہے جہاں اکثر لوگوں کو جانے کا شوق ہے، اور جاگیر دار اور سردار تو اس مقام تک پہنچنے کے لیے پیسہ تک لگا دیتے ہیں۔ لیکن اسمبلی تک پہچنے والے یہ افراد اگر آپ کو لگتا ہے کہ صرف عوام کی بھلائی کےلیے آتے ہیں تو ہو سکتا ہے آپ غلط ہوں۔
کیونکہ ان عوامی نمائندوں کو سہولتیں اور الاؤنسز ملتے ہیں وہ ایک عام انسان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔ ہماری ویب کی اس خبر میں آپ کو قومی اسمبلی کے نمائندوں کو ملنے والی سہولتوں اور الاؤنسز سے متعلق ہی بتائیں گے۔
قومی اسمبلی کی سیٹ سے منتخب ہونے والے کو سفری اخراجات دیے جاتے ہیں، اب چاہے ٹکٹ ہزاروں روپے میں ہوں یا پھر لاکھوں میں، یہ سفری اخراجات قومی اسمبلی برداشت کرتی ہے۔ سفری اخراجات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر فیصل جاوید خان کہتے ہیں کہ سفری اخراجات کی رقم مخصوص نہیں ہوتی ہے۔ لیکن ممبران پی آئی اے سے ہی سفر کر سکتے ہیں، جس کا فائدہ پی آئی اے کو ہی ہوتا ہے۔
تنخواہوں کی جہاں تک بات ہے، تو نواز شریف کی حکومت میں یعنی عمران خان کی حکومت سے پہلے قومی اسمبلی میں تمام ارکان پارلینمنٹ نے اس بات کی رضامندی کا اظہار کیا تھا کہ تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ اضافہ بھی کوئی چھوٹا موٹا نہیں بلکہ کئی گناہ اضافہ۔
مسلم لیگ کے دور میں ہر ممبر پارلیمنٹ کو تخواہ اور الاؤنس کی مد میں 7 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی گئی تھی۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق رکن اسمبلی اور سینیٹر کی تنخواہ 36 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ جبکہ مراعات کی مد میں 2 لاکھ روپے سے زائد کے اضافے کی تجویز دیکھنے میں آئی تھی۔ اور 50 ہزار روپے سفری اخراجات کی مد میں دینے کی تجویز دی گئی تھی۔
لیکن نیشنل اسمبلی آف پاکستان سیلیریز اور اینڈ الاؤنس ایکٹ 1974 کے مطابق اسمبلی ممبر کی تنخواہ 27 ہزار 370 روپے ہوگی، اسی طرح ڈیلی الاؤنس کی مد میں روزانہ اسمبلی ممبرا ن کو 100 روپے دیے جائیں گے، جبکہ ترسیل الاؤنس کی مد میں 750 روپے دیے جائیں گے۔ واضح رہے ڈیلی الاؤنس ڈیوٹی پر آنے والوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
رہائشی الاؤنس کی مد میں 5 ہزار روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں، فری ٹریول کی سہولت بھی دی جاتی ہے، فری ٹریول 3 لاکھ روپے کے واؤچر کے طور پر دیا جاتا ہے، جس میں پاکستان میں کہیں بھی ایک ممبر اسمبلی بنا سفری اخراجات کے سفر کر سکتا ہے۔