سندھی زبان کے حروف ایک انگریز نے ایجاد کیے۔۔۔ جانیے سندھی زبان تحریری طور پر کب اور کیسے وجود میں آئی اور انگریزوں نے اس سلسلے میں کیا کردار ادا کیا؟

image

ویسے تو سندھی زبان کئی ہزار سال پرانی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر اس کی کوئی تحریری صورت یا حروف تحجی مجود نہیں تھے۔ کراچی کی مشہور ترین بلڈنگ فرئیر ہال بنانے والے بارٹل فرئیر کی زندگی کے حالات پر کتاب لکھنے والے جان مانینو کا کہنا ہے کہ “سندھی زبان تحریری شکل میں موجود نہیں تھی۔ اس کے حروف تحجی یا اشکال نہیں تھے“

کاروبار کرنے والے کس زبان میں لکھتے پڑھتے تھے؟

اس زمانے کے تاجر اور کاروباری لوگ شارٹ ہینڈ رائٹنگ استعمال کرتے تھے جو ہر علاقے میں الگ ہوتی تھی۔ مثال کے طور پر پندو اور پنجابی شارٹ ہینڈ رائٹنگ کا استعمال کرتے تھے جبکہ مسلمان تعداد میں زیادہ تھے اور وہ صرف فارسی کا استعمال کرتے تھے۔ انگریزوں کو بھی ایک ایسی زبان کی ضرورت محسوس ہوتی تھی جو مقامی افراد اور انگریزوں کو سمجھ آئے۔ زبان کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے بارٹل فرئیر نے کیپٹن سٹیک سے سندھی زبان کی گرائمر اور ڈکشنری بنوائی۔

ایسٹ انڈیا نے عربی رسم الخط کے حق میں فیصلہ دیا

لیکن یہاں مسئلہ یہ تھا کہ ہندوستان کا علاقائی رسم الخط دیوناگری تھا جبکہ مسلمانوں کی اکثریت کی وجہ سے رچرڈ برٹن نامی عہدیدار عربی رسم الخط چاہتے تھے۔ رسم الخط کے فیصلے کے لئے بارٹل فرئیر نے ایسٹ انڈیا کورٹ آف ڈائریکٹرز سے مدد مانگی جنھوں نے سندھی زبان کے لئے عربی رسم الخط کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

سندھی زبان میں تعلیمی نظام

سندھ سے تعلق رکھنے والی مشہور تاریخ دان اور سیاست دان حمیدہ کھوڑو لکھتی ہیں کہ “فریئر نے سندھی زبان کا درجہ تعلیمی نظام کے ذریعے تسلیم کیا، اس کو کاروباری اور عدالتی زبان بھی سمجھا گیا۔ انھوں نے سرکاری امداد سے چلنے والے سکولوں کی بنیاد ڈالی۔ روایتی مذہبی مدارس بھی جاری رہے جن میں بنیادی سائنسی مضامین اور سماجی مضامین پڑھائے جاتے تھے۔‘

ان تمام مسودوں اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سندھی زبان کا رسم الخط ایک انگریز بارٹل فرئیر کی مرہونِ منت ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US