بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں تعلیم کو جتنا عام اور سستا ہونا چاہیئے اتنا کہیں بھی دیکھنے میں نہیں آتا۔ مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے بعد بہت سے والدین اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات نہیں اٹھا پاتے اور نتیجتا اسکول سے نام کٹوانا پڑتا ہے۔
لیکن وہیں ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہےکہ چند والدین کے باہمت بچے اپنے اہلخانہ کی کفالت کے لیے چھوٹی عمر میں ہی گھر سے باہر کمانے نکل پڑتے ہیں۔ انہیں باہمت بچوں میں زاہد کا بھی شمار ہوتا ہے جو آج سے تقریبا 2 سال پہلے سڑک کنارے سموسہ فروخت کرتا تھا۔ لیکن کیا آج بھی زاہد سموسہ بیچ رہا ہے، کسی نے اس کی مدد کی اور اب وہ کس حال میں ہے؟
گزشتہ روز ایک پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ زاہد اب اسکول جانے لگا ہے۔
کراچی کی سڑکوں پر سموسہ بیچنے والا بچہ زاہد جس کی دو سال قبل ویڈیو وائرل ہوئی تھی، آج وہ کام کر رہا ہے جس کا وہ حق رکھتا ہے۔
سوشل میڈیا پر زاہد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد باسم صاحب جو ایک اسکول کے پرنسپل ہیں انہوں نے اس بچے کی تعلیم کی ذمہ داری اٹھانے کا اعلان کیا تھا اور آج یہ بچہ چھٹی جماعت میں پڑھنے کے ساتھ ساتھ خوب کامیابیاں بھی سمیٹ رہا ہے۔