ہماری ویب کے ویک سیکشن میں آج پھر سے ہم آپ لوگوں کے لئے لائے ہیں گذشتہ ہفتے ہونے والے وائرل واقعات کا احوال اور تصاویر جن سے پچھلے ہفتے لوگ جُڑے رہے اور آج بھی وہ باتیں خوب پسند کی جا رہی ہیں۔
٭ نادیہ جمیل:
ماہِ اکتوبر کو چونکہ بریسٹ کینسر آگاہی ماہ سمجھا جاتا ہے اور اس ماہ میں دنیا بھر میں آگاہی مہم چلائی جاتی ہے، اسی حوالے سے اداکارہ نادیہ جمیل بھی ایک انٹرویو میں نظر آئیں جہاں انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے کینسر کے واقعے کو بتاتے ہوئے کہا کہ:
''
میں ہر وقت یہ سوچتی تھی کہ میں اکیلی ہوگئ ہوں، مگر مجھے معلوم تھا کہ خدا کی رحمت ہمیشہ میرے ساتھ ہے، اور وہی میری ہمت اور طاقت تھی۔
میرے والد کو بھی کینسر ہوا تھا، اور وہ تین مرتبہ کینسر کی بیماری سے لڑے تھے، میری دادی کو بھی کینسر ہوا تھا اور میرے دادا کا انتقال بھی کینسر سے ہوا تھا۔ مجھے اس بات کا اندازہ تھا کہ مجھے کینسر ہوسکتا ہے۔ اور اس لیے میں اپنی صحت کے بارے میں فکر مند رہتی تھی۔ ایک دن مجھے انداز ہوا کہ میری چھاتی میں گانٹھ بن رہی ہے۔ جس کے بعد میں نے فوراً اپنا ٹیسٹ کروایا تو معلوم ہوا مجھے چھاتی کا کینسر ہے۔جھے اب میری آنکھیں خوبصورت لگتی ہیں، جن پر کینسر ہونے سے پہلے میں دھیان نہیں دیتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر نے مجھے ایک بات واضح کردی ہے کہ میں اکیلی ہی اس دنیا میں آئی تھی اور اکیلی اس دنیا سے رخصت ہوجاوں گی۔

٭ باہمت لڑکی جو معذوری کے باوجود اپنا ہر کام خود کرتی ہے:
فاطمہ حسن لاہور کی رہنے والی لڑکی ہیں جو "نیرو مسکلر" نامی ایک بیماری میں مبتلا ہیں جس سے جسم کے ایک حصے میں طاقت 20 فیصد اور دوسری طرف 18 فیصد رہ جاتی ہے، جس سے انسان اپنے جسم پر قابو نہیں رکھ پاتا مختصراََ یہ کہ انسان کا اپنے جسم پر کنٹرول نہیں رہ پاتا۔ اس بیماری کے باوجود بھی انہوں نے ویژوال کمیونیکشن اینڈ ڈیزائن میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی اور اب اس جسمانی بیماری کے باوجود بھی ایک آئی ۔ ٹی کمپنی میں یو ایکس کنسلٹنٹ ہیں۔ فاطمہ حسن کی والدہ کہتی ہیں کہ اگر اللہ پاک نے ہماری بیٹی کو کمزور کیا تو دوسری طرف سے اسے بہت طاقت بھی دی ہے۔
کیونکہ ہماری بیٹی اپنے ابو کے کاروبار میں آئی ۔ ٹی اور سوشل میڈیا کا کام بہت ہی اچھے سر انجام دیتی ہے دوسری بیٹی صرف مارکیٹنگ کا کام کرتی ہے۔ انکی تیسری بہن کہتی ہیں کہ میرے یونیورسٹی کے سارے گرافکس پروجیکٹس بھی فاطمہ حسن ہی بناتی تھی۔
٭ میٹرو بس کے راستے آنے والی قبریں:
میٹرو بس کے راستے میں آنے والی قبروں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا واقعی بھی بہت زیادہ وائرل ہوا قبرستان کے میانی صاحب ایڈمنسٹریٹر و انچارج بشیر احمد کا کہنا ہے کہ جب لاہور میٹرو کے راستے میں اس قبرستان کی 40 قبریں آئیں تو ضلعی انتظامیہ نے حکم دیا کہ انہیں آپ کسی دوسری جگہ شفٹ کریں، حکم کے مطابق جب یہ کام کیا گیا تو اللہ پاک کے معجزات دیکھے گئے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک قبر محمد غلام رسول صاحب کی تھی جب انہیں شفٹ کرنے کیلئے باہر نکالا گیا تو انکا چہرہ ایسا تھا کہ جیسے ابھی دفنایا ہے۔ جس پر ان کے بیٹے سے پوچھا کہ اس معجزے کی کیا وجہ ہے تو انہوں نے کہا کہ میرے والد لانڈری کا کام کرتے تھے، جب بھی کسی رشتہ دار یا دوستوں میں لڑائی جھگڑا ہو جاتا۔
تو یہ انکی منتیں کرتے اور ان سے خود معافی مانگ لیتے مگر دونوں کی لڑائی ختم کراو دیتے تھے۔ پانچ وقت کی نماز اور روز قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے۔ تو مجھے لگتا ہے انہی سب باتوں کا اللہ پاک نے انہیں یہ انعام دیا۔
٭ پیٹرول کی بڑھتی قیمت:
پیٹرول کی قیمت پیٹرول 10 روپے 49 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 137روپے 79 پیسے فی لیٹر ہوگئی جس پر عوام نے سر پکڑ لیا اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر ہر جگہ یہ شور مچ گیا کہ اب لڑکیوں کا حق مہر اور جہیز صرف پیٹرول ہی ہوگا کیونکہ یہ نایاب ہوتا جا رہا ہے۔ اس لئے عشق بھی اسی ملک میں کریں اور شادی بھی یہیں اسی شہر میں رہ کر کریں۔
٭ 7 بچوں کی پیدائش:
ایبٹ آباد میں 7 بچوں کی ایک ساتھ پیدائش پر پاکستان بھر میں لوگ بہت حیران ہوئے اور خوش بھی، 33 سالہ خاتون کے ہاں 3 لڑکیوں اور 4 بیٹوں کی پیدائش ہوئی جوکہ بہت زیادہ وائرل ہوا۔
٭ کعبۃ کی رونقیں بحال:
کورونا وائرس کی پابندیوں کے بعد اب کعبۃ اللہ کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں، اب سماجی فاصلوں کی پابندی کو بھی ہٹالیا گیا اور سب سکون سے پہلے کی طرح نماز کی ادائیگی کرسکتے ہیں۔
ایک گھر کے باہر 15 سے زائد رائیڈر ایک کے بعد ایک پارسل دینے پہنچ گئے
کراچی کے ایک گھر کے باہر ایک کے بعد ایک کئی فوڈ ڈلیوری بوائے پہنچ گئے جس کے مناظر سی سی ٹی وی کیمرہ میں محفوظ ہوگئے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی لوگوں نے میمز اور مزاحیہ کمنٹس کی بھرمار کردی۔
بندر کی مامتا نے لوگوں کو رُلادیا
بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں ایک ماں بندر نے اپنی مامتا سے لوگوں کو رونے پر مجبور کردیا۔ ہوا کچھ یوں کہ بندر کا ننھا بچہ درخت سے گر کر ہلاک ہوگیا تھا۔ تاہم بچہ جب درخت سے گرا تو باقی وہاں پر موجود بندر بھی پہنچ گئے تھے۔ لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ بچے کی موت واقع ہوچکی ہے تو وہ کچھ دیر بعد وہاں سے چلے گئے تھے، لیکن جب ماں نے دیکھا کہ میرا بچہ مرگیا تو وہ اسے جھنجھوڑتی رہی اور روتی رہی۔
بیوی کی انوکھی فرمائش پوری
72 سالہ شخص ووجن کیوسک نے جس نے اپنی بیوی کی خواہش پوری کرتے ہوئے دنیا کا پہلا گھومنے والا گھر تعمیر کروا لیا۔
ان کی اہلیہ کی خواہش تھی کہ وہ اپنے آبائی گھر میں مختلف مناظر کو باآسانی دیکھ سکیں۔
اپنی اہلیہ کی اسی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے ووجن نے گھومنے والا گھر تعمیر کروایا۔اس گھومتے گھر کو تعمیر اس لیے کروایا کیونکہ ایک لمحے میں طلوع یا غروب ہوتے سورج اور دوسرے آنے جانے والے لوگوں کو دیکھا جا سکے۔
شہناز گل انٹرویو:
سدھارتھ شکلا کی موت کے بعد شہناز گل کا پہلا انٹرویو بہت وائرل ہوا اس میں انہوں نے کہا کہ:
''
میں کبھی ہنستی ہوں اور کبھی روتی ہوں، کبھی اونچا ہنستی اور کبھی بے اختیار رو پڑتی ہوں۔
''