اکثر ایسی چیزیں ہم استعمال کرتے ہیں جو کہ کافی مشہور ہوتی ہیں اور ہماری پسندیدہ بھی۔ لیکن کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ چیز جو ہم استعمال کر رہے ہیں وہ کس طرح وجود میں آئی؟ اس کے بنانے والے کا نام کیا تھا اور وہ کس طرح اس مقام تک پہنچا۔
ہماری ویب کی اس خبر میں آپ کو ہانڈا کمپنی کے مالک اور ان کی زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے، پاکستان میں دھوم مچانے والی ہانڈا 125 بھی اسی کمپنی کی ہے۔ اس کے علاوہ ہانڈا کی گاڑیاں بھی مشہور ہیں۔
ہانڈا کمپنی کی شروعات سوئچیرو ہانڈا جاپان کا ایک شہری تھا، جو کہ اپنے منفرد انداز اور صلاحیتوں کی بنا پر بہت جلد ہی ہانڈا کمپنی دنیا میں مشہور ہو گئی تھی۔
جاپانی شہر اماماتسو میں 1906 میں پیدا ہونے والے سوئچیرو ہانڈا کے والد ایک لوہار تھے جو کہ پرانی سائیکلوں کی مرمت کر کے انہیں بیچا کرتے تھے، ان کی فیملی اسی پیشے سے ہونے والی آمدنی سے اپنا خرچہ پورا کر رہی تھی۔ سوئچیرو ہانڈا اپنے والد کے اس بزنس میں ان کا ہاتھ بھی بٹاتے تھے۔
جبکہ سوئچیرو کو پڑھائی کا بالکل بھی شوق نہیں تھا، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے 16 سال کی عمر میں اسکول کو خیر باد کہہ دیا، اسکول کو خیر باد کہنے کے بعد سوئچیرو نے مستقل طور پر اپنے والد کے کاروبار کو دیکھنا شروع کر دیا۔
روزمرہ کام میں مشغول تھے کہ ایک دن انہوں نے اخبار میں کار بنانے والی کمپنی کا ایک اشتہار دیکھا، عام میکینک کی اس نوکری کے لیے سوئچیرو نے رضامندی ظاہر کی اور اپلائی کیا۔ اگرچہ یہ ایک مکینیک بننے کا سپنا لے کر ٹوکیو گئے لیکن ان کی کم عمری کی وجہ سے انہیں مکینیک کے بجائے کاروں کو صاف کرنے کی نوکری پر رکھ لیا گیا۔
وہ اس کام سے مطمئن نہیں تھے، کچھ دنوں تک تو ہانڈا نے کام کیا مگر پھر اپنے مالک سے التجا کی کہ اسے مکینیک کا کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ اور پھر جس کمپنی میں سوئچیرو ہانڈا کام کر رہے تھے، اسی کمپنی کی ایک اور فرم ریسنگ کار کی فیکٹری میں بطور مکینیک رکھ کیا گیا۔
سوئچیرو نے بہت جلد ہی کام سیکھ لیا، اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر سوئچیرو سب کی نظروں میں آںے لگ گئے تھے۔ 1924 سے پہلے تک یہ کمپنی ایک گمنام کمپنی تھی، لیکن 1924 میں اس کا نام سُکائی رکھا گیا۔
آل جاپان ریسنگ چیمپئین شپ میں جب سُکائی کپمنی کی کار جیتی تو ہر ایک شخص اس کمپنی کے بارے باتے کرنے لگا۔ لیکن ان سب میں سب سے زیادہ واہ واہ جس شخص کی ہوئی وہ سوئچیرو ہانڈا تھا، کیونکہ اس چیمپئین شپ میں جو گاڑی جیتی تھی، اس کا مکینیک سوئچیرو ہی تھا۔
یہی وہ وقت تھا جب ہانڈا کو کمپنی نے ایک برانچ کی ذمہ داری سونپ دی۔ سوئچیرو کسی کے نیچے کام نہیں کر سکتے تھے، وہ ایک آزاد خیال اور اپنے حساب سے چلنے والے انسان تھے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے سُکائی کمپنی کو خیر باد کہہ کر اپنے گاؤں واپس آ گئے جہاں انہوں نے اپنی ایک چھوٹی سی مکینیک کی دکان کھولی۔
وہ دکان اگرچہ کچھ عرصہ ہی چلی کیونکہ سوئچیرو کا دل اس کام سے بھی اکتا گیا، پھر سوئچیرو نے ایک اور بزنس شروع کیا، اس کاروبار میں وہ گاڑٰیوں کے لیے پسٹم رنگ بناتے تھے۔ اس طرح انہوں نے اپنی ایک کمپنی کی بنیاد رکھی۔
وہ مختلف کمپنیز میں اپنے پسٹم رنگ لے کر جاتے اور انہیں خریدنے کی دعوت دیتے، اس وقت ٹویوٹا کمپنی کی جانب سے سوئچیرو کی دعوت کو قبول کر لیا گیا اور انہیں پسٹم رنگ سپلائی کرنے کا کانٹریکٹ مل گیا۔
سب کچھ بہترین چل رہا تھا لیکن ہانڈا کا ایک ایسا کار حادثہ ہوا جس میں وہ 4 ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے۔ جبکہ دوسری جانب سے ناقص پسٹم رنگ بیچنے کی وجہ سے ٹویوٹا کمپنی نے بھی ان سے کانٹریکٹ ختم کر دیا۔
شاید سوئچیرو پر وقت ہی برا چل رہا تھا، کیونکہ صحتیابی کے بعد ہانڈا نے پھر سے ہمت اور محنت کے ساتھ کام کی شروعات کی مگر دوسری جنگ عظیم میں ان کی فیکٹری ایک بم کی زد میں آگئی اور مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ وہ اس حد تک بے بس ہو گئے تھے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو رہے تھے مگر وہ ان آنسوؤں کو روکے ہوئے تھے، شاید اب بھی ان میں حوصلہ باقی تھا۔
اس طرح ہانڈا نے اپنی کمپنی بیچ دی اور ایک انسٹیٹوٹ کھولا جس کا نام سوئچیرو نے ہانڈا ٹیکنیکل ریسرچ انسٹیٹوٹ رکھا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان میں ہر چیز کی قلت تھی، وہیں سفری سہولت بھی ناپید تھی۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہانڈا نے ایک عام سائیکل کے ساتھ ایک انجن نصب کر دیا، اس سفری سہولت کو نا صرف پسند کیا گیا بلکہ سراہا بھی گیا۔ اس سائیکل کی قیمت اس وقت 1500 روپے تھی۔
یہی وہ ووقت تھا جب سوئچیرو نے اپنے انسٹیٹوٹ کا نام ہانڈا موٹر کمپنی رکھ دیا۔ 1961 تک پانڈا کمپنی ایک ماہ میں ایک لاکھ موٹر سائیکل تیار کرنے لگی، اور پھر 1968 میں یہی کمپنی 10 لاکھ موٹر سائیکل تیار کرنے لگی۔ کچھ عرصے بعد ہانڈا نے دور وہیلر پر بھی اپنی قسمت آزمائی۔ ہانڈا ہمیشہ اپنے ورکرز کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے، انہیں کبھی یہ محسوس نہیں کراتے تھے کہ وہ ایک باس ہیں۔
اور پھر 5 اگست 1991 کو سوئچیرو ہانڈا جہان فانی سے کوچ کر گئے، ان کی وفات پر نہ صرف جاپان میں بلکہ دنیا بھر میں افسوس کیا گیا تھا۔