پاکستان میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں لوگ اپنے پیاروں کے انصاف کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ پاکستان میں انصاف کا حصول کی رفتار اگرچہ باقی ممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔ مگر انصاف کے حصول کی رفتار کم ہونے کے ساتھ ساتھ انصاف کا حصول بھی مشکل ہے۔
Hamariweb.com ایک ایسی ہی خبر کو آپ کے سامنے لائی ہے جو کہ ہو سکتا ہے آپ کے لیے حیرت کا باعث ہو۔ بلوچستان میں ہونے والے دھماکے میں ایک ماں کے دو بچے جاں بحق ہو گئے، والدہ نے بچوں کے جنازے کو خود کندھا دے دیا، جسے دیکھ کر سب افسردہ ہو گئے۔
بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں دھماکہ خیز مواد کے نتیجے میں دو بچے جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ والدہ کو جب یہ خبر ملی تو ماں کے اوسان خطا ہو گئے تھے۔ والدہ کی اس صورتحال نے سب کو افسردہ کر دیا تھا۔
لیکن شاید ماں اپنے بچوں کو الوداع کہنے کے لیے بھی ہمت اور حوصلے سے بھرپور تھی، یہی وجہ تھی کہ والدہ نے بچوں کو خود کاندھا دیا۔
دونوں بہن اور بھائی بلوچستان کے ضلع کیچ میں دھماکہ خیز مواد کی زد میں آکر جاں بحق ہو گئے تھے۔ جبکہ ایک رشتہ دار بھی زخمی ہو گیا تھا۔
لواحقین نے میتوں سمیت گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا تھا۔ ان بچوں کی میت کے موقع پر ہر ایک آنکھ اشکبار تھی۔
وہاں موجود ہر ایک شخص بچوں کی ماں کو دیکھ کر افسردہ ہو رہا تھا۔ والدہ ہمت اور حوصلے کے ساتھ اپنے بچوں کو آخری آرام گاہ کی جانب لے کر جا رہی تھی۔والدہ کی آنکھوں میں آںسوں تھے مگر وہ بے بس تھی۔ وہ اپنے بچوں کو ایک ایستے سفر پر روانہ کر رہی تھی، جہاں سے وہ اپنی مامتا کو کبھی نہیں زندہ ہکر سکتی۔
والدہ کی آنکھوں میں بچوں کی یادیں تھیں، ماں اپنے بچوں کو آخری بار دیکھ رہی تھی، جنازے میں موجود ڈاکٹر ماہ رنگ کا کہنا تھا کہ بہن اور بھائی اکلوتے بچے تھے اور والدہ اکیلی پاکستان میں رہائش اختیار کیے ہوئی تھی، جبکہ والد دبئی میں ملازمت اختیار کیے ہوئے ہیں۔
والد عموما بچوں کو پیار کرتا ہے، مگر جنازے میں موجود ہر ایک آنکھ والد کی حالت دیکھ کر اشکبار تھی، کوئی آنکھ ایسی نہیں تھی جو کہ والد کو دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو نہیں رہی تھی۔
دونوں بچوں کی والدہ نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کو خود کندھا دیا اور آخری آرام گاہ کے لیے بھی روانہ کیا۔ ماں کی مامتا کو دیکھ کر ہر ایک جگر چھلنی تھا اور والدہ کو دیکھ کر افسردہ ہو رہے تھے۔